اڑان پاکستان پروگرام نیک شگون ثابت ہوگا، معاشی استحکام حاصل کر لیا، اب ٹیک آف کرنا ہے: وزیراعظم
اسلام آباد(آئی این پی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے گزشتہ 9ماہ دھرنوں کی سیاست نے معیشت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،نئے سال کے آغاز پر پاکستا ن کی خوشحالی کیلئے دعا گو ہیں، معاشی استحکام حاصل کرلیا، اب ٹیک آف کرنا ہے، آئی ایم ایف سے طے شدہ اہداف کو اگلے چھ ماہ میں حاصل کرنا ہوگا،اڑان پاکستان پروگرام نیک شگون ثابت ہوگا، ترقی میں اہم کردار ادا کریگا، برآمدات میں اضافے کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں،سمگلنگ کے خاتمے کا کریڈٹ آرمی چیف کو جاتا ہے۔ ان خیالات کا ا ظہا ر انہوں نے بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا نئے سال کے آغاز میں پاکستان کی خوشحالی کیلئے دعاگو ہوں، ہم ثابت قدمی اور محنت کیساتھ اپنے اہداف حاصل کرنے کیلئے کاوشیں کیں تو اڑان پاکستاں نئے سال میں نیک شگون ثابت ہوگا،اگر پاکستان کی معاشی ترقی مقصود ہے تو برآمدات پر مبنی ترقی کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں، نمو کے شعبے میں استحکام اور ترقی آچکی، اسے حوالے سے اے ڈی آر(ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو) کی مد میں پیشرفت کو سراہا جانا چاہیے جس کے نتیجے 72ارب ڈالر کی محصولات خزانے میں آئی ہیں اور محصولات کے حوالے سے آئی ایم ایف کا دسمبر کا 97فیصد ہدف حاصل ہوگیا، کراچی پورٹ پر فیس لیس انٹریکشن شروع ہو گیا ہے، گزشتہ سال جولائی میں کراچی پورٹ گیا تو مجھے بتایا گیا ہم فلاں جگہ ریئل اسٹیٹ بنارہے ہیں، مجھے بہت دکھ اور افسوس ہوا اور میں نے انہیں کہا آپ کا کام پورٹ کو چلا نا ہے یا ریئل اسٹیٹ چلانا۔وزیراعظم نے بتایا گزشتہ سال اپریل میں بل گیٹس فاؤنڈیشن کی 60لاکھ ڈالر کی فنڈنگ کے ذریعے ایف بی آر میں 100فیصد ڈیجیٹائزیشن کے بعد آ ج کراچی پورٹ میں فیس لیس انٹریکشن کا ٹرائے رن شروع ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں کنٹینرز کی انسپیکشن کے دورانیہ میں 39فیصد کمی آئی ہے اور کاروباری حضرات کو ریلیف ملا ہے۔وزیراعظم نے کہا چینی کی افغانستان سمگلنگ مکمل طور پر بند ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں گنجائش پیدا ہوئی اور ہم چینی برآمد کرنے کے قال ہوگئے، اس کا کریڈٹ رانا تنویر، ادا ر وں اور آرمی چیف کو جاتا ہے، وزیراعظم نے مزید کہا تیل کی سمگلنگ میں بھی نمایاں کمی آئی ہے، مالی سال کے 5ماہ میں ترسیلات زر 15ارب ڈالر رہی ہیں اور یہی رفتار برقرار ر ہی تو ترسیلات زر 35ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جو تاریخ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہوگا، یہ چھوٹی چھوٹی کامیابیاں اس کے باوجود ہیں کہ 9ماہ میں دھرنوں کی سیا ست نے معیشت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اس کے باوجود ہم معیشت میں استحکام لانے میں کامیاب ہوگئے اور عام آدمی بھی معیشت کی بہتری کی گواہی دے رہا ہے،وزیر ا عظم نے کہا حکومتی شفافیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 9ماہ میں کسی میں کوئی ایک قابل ذکر سکینڈل لانے کی بھی جرات نہیں ہوئی، اب ہمیں ترقی کی اڑا ن کے مرحلے کی طر ف بڑھنا ہے، گو کارکردگی پچھلے سال سے کہیں زیادہ بہتر ہے تاہم آئی ایم ایف کیساتھ طے شدہ اہداف میں کافی فرق موجود ہے اور ان اہداف کو آئندہ چھ ماہ میں حاصل کرنا ہوگا، افغانستان کو ہونیوالی چینی اور تیل کی سمگلنگ صفر ہو گئی ہے جس کا کریڈٹ آرمی چیف کو جاتا ہے۔انہوں نے کہا 72ارب روپے کی محصولات خزانے میں آ ئی ہیں لیکن ابھی بھی اہدا ف کے حصول میں فرق موجود ہے، اس کے باوجود 97فیصد کا ٹارگٹ حاصل کر لیا ہے جو آئی ایم ایف کیساتھ ہمارا وعدہ تھا۔وزیراعظم نے مزید کہا پچھلے چند سالوں میں افغانستان میں نگراں حکومت کے قیام کے بعد دہشتگردی دوبارہ عود کر آئی، پچھلی حکومت نے نہ جانے کس زعم اور کس ذہن سے فیصلہ کیا کہ سیکڑوں کو دہشتگردوں کو آزاد کردیا اور کئی دہشتگرد یہا ں پر آئے، ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے دہشتگردی سے پوری طرح نبرد آزما ہیں اور ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔وزیر اعظم نے اُمید ظاہر کی یہ سال پاکستان کیلئے اچھا ثابت ہوگا اور خیر و برکت کا باعث بنے گا، شرط یہ ہے محنت، محنت اور محنت کی جائے۔دریں اثناء اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہبا ز شریف نے مہنگائی کی شر ح 81 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا دسمبر 2024ء میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آنا خوش آئند ہے، میکرو اکنامک استحکا م حاصل کرلیا ہے لیکن یہ صر ف آغاز ہے،ہم نے اڑان پاکستان جیسے منصوبے کا آغاز کیا، یہ منصوبہ پاکستان کو دنیا کے صف اول ممالک کی صف میں کھڑا کر دیگا، حکومت معاشی اصلاحات کی پالیسی پر گامزن ہے،24 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا،افراط زر 38 فیصد سے کم ہو کر 4.1 فیصد پر آ گیا، سٹاک مارکیٹ دنیا کی دوسری بہترین مارکیٹ بن چکی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گیا ہے۔ شہبازشریف نے کہا حکومتی معاشی اور مالیاتی ٹیم کی محنت سے معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہے،عوام کی مشکلا ت کا احساس تھا، ان کے حل کیلئے دن رات کام کیا،انشاء اللہ عوام کی زندگیوں میں مزید بہتری آئیگی۔
وزیراعظم
اسلام آبا د(این این آئی) وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن /سیکرٹریٹ کی سفارش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ کے سیکشن 3 (7) میں ترامیم پر قانون سازی کی اصولی منظوری دیدی ہے جبکہ وزیراعظم شہبازشریف نے ہدایت کی ہے گوادر بندرگاہ سے پچھلے تین ماہ میں پبلک سیکٹر درآمدات کی تفصیلات وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا پاکستان کا اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، کابینہ نے سفارتی محاذ پر اس بڑی کامیابی کو سراہا۔ وفاقی کابینہ نے وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے انفارمیشن گروپ کے افسران کی بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز میں بطور پریس آفیسرز تعیناتی کے حوالے سے قوائد و ضوابط کی منظوری کی سفارش کر دی، ان قواعد و ضوابط کے نتیجے میں انفارمیشن گروپ افسران کی بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز میں تعیناتی کے عمل کو مزید شفاف اور میرٹ پر مبنی بنایا جا سکے گا۔ وفا قی کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز ٹھٹھہ کی رجسٹریشن/شناخت کی منظوری دیدی، وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ آف پاکستا ن کے ہیومن رائٹس کیس نمبر 623-پی /2017 کے فیصلے کی روشنی اور وزارت قومی صحت کی سفارش پر زندگی بچانے والے میڈیکل آلات کی قیمتوں کی تعین کیلئے کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی سفارش پر نیشنل فوڈ سیفٹی، اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ اتھارٹی بل کو پارلیمنٹ بھیجنے کی منظوری دیدی،وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 17 دسمبر 2024 کو منعقد ہوئے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی، تاہم سٹیزن شپ ایکٹ میں ترامیم کی توثیق مؤخر کر دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 18 دسمبر 2024 کو منعقدہ اجلاس کے فیصلوں، کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کی 24 دسمبر 2024 کے اجلاس کے فیصلے کی توثیق بھی کردی۔
کابینہ اجلاس