عقیدہ ختم نبوت پریقین رکھے بغیر ایمان نامکمل ہے،علمائ
لاہور(پ ر)عقیدہ ختم نبوت پر ایمان رکھے بغیر ہمارا ایمان ہی نامکمل ہے۔ مرزائیوں اور قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے فوری ہٹایا جائے پاکستان میں قادیانیت کو فروغ دینے کی تمام سازشیں ناکام بنائیں گے پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدات تحفظ ہرحال میں جاری رکھیں گے ۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام گورنمنٹ ہائی سکو ل کرکٹ گراونڈ مانگا منڈی میں ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے امیر شیخ الحدیث مولانا مفتی محمدحسن نے کی ، جبکہ ملک بھر سے تمام مسالک کے جید علمائے کرام مجلس کے مرکزی رہنما شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، جے یوآئی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمدامجد خان، جے یوآئی پنجاب کے امیر، مہتمم جامعہ مدنیہ رائے ونڈ شیخ الحدیث مولانا سید محمود میاں ، مولانا عزیز الرحمن ثانی،جے یوپی کے مرکزی رہنما مولانا عبدالشکوررضوی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما مولانا بابر فاروق رحیمی، جماعت اسلامی کے رہنما حاجی محمدرمضان ، مولانا نور محمد ہزاروی، سید سلمان گیلانی، مولانا شاہ نواز فاروقی ، مولانا عبدالنعیم، پیر محمد حسن ناصر ، مولانا محمد حسین، چوہدری عبدالشکور ، میڈیا پرسن رانا محمدحسن ، رانا محمد عثمان قصوری ، حافظ عمرفاروق،قاری محمودالحسن ، مفتی محمد عاطف،مولانا قدرت اللہ عارف، مولانا عبدالعزیز، مولاناسیدسردار علی شاہ ، مولانا محمدارشد، مولانا احسان اللہ، مولانا عابد ارشاد کے علاوہ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
ختم نبوت کانفرنس کے مقررین نے مشترکہ طور پر اعلامیہ جاری کیا کہ قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے جس طرح چپکے سے قادیانیوں کو کلیدی عہدوں پر بٹھایا گیا وہ قابل مذمت ہے ملک کے اہم اداروں میں کلیدی عہدوں پر جو قادیانی براجمان ہیں انہیں فوری طور پہ ہٹایا جائے پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اسلام کے نام پر ہی اس کی بقاءہے۔ قیام پاکستان کی منزل نفاذ اسلام ہے اور اس کی راہ میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔مفتی حسن نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔ اہم سرکاری اور ریاستی عہدوں پر مسلمان ہی فائز ہو سکتے ہیں۔ قادیانیوں کے حوالے سے آئین اور قانون میں پابندی کے لیے ضروری اقدام کئے جائیں، اہم سرکاری عہدوںاور کی پوسٹوں سے کو ہٹا دیا جائے۔ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنی ترجیحات اور پالیسیاں بناتے وقت اسلام اور پاکستان کو مقدم رکھیں اور قادیانی نواز افراد سے دور رہیں۔مولانا اللہ وسایا نے کہا قادیانیت اپنے انجام کو پہنچ رہی آئے روز قادیانی تائب ہوکر مسلمان ہورہے ہیں جو قادیانی مسلمان بن کر دھوکہ دے رہے ہیں ا ن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ عالمی اداروں کے دباو یا کسی اور وجہ سے عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کی آئینی اور قانونی شقوں کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ کوئی بھی شخص ختم نبوت پر ایمان رکھے بغیر مسلمان نہیں ہو سکتا ہے۔ مولانا امجدخان نے کہا کہ نے کہا کہ ہمارے اکابر نے تحفظ ختم نبوت کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ان کی قربانیوں کی وجہ سے فتنہ قادیانیت بے نقاب ہوا ہے۔ ہزاروں مسلمانوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور ہر مسلمان تحفظ ختم نبوت میں اپنا سب کچھ قربان کرنا اپنا ایمانی فرض سمجھتا ہے۔ مقررین نے ختم نبوت کی آئینی ترمیم کرنے والی اسمبلی کے ارکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بڑی جدوجہد کے بعد اس فتنے کا آئینی اور قانونی طور پر راستہ روکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مفتی محمود، مولانا یوسف بنوری، مولانا شاہ احمد نورانی، پروفیسر غفور احمد، چوہدری ظہور الہی، ذوالفقار علی بھٹو، یحیٰ بختیار اور دیگر اکابرین کی کوشش اور قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ مقررین نے کہاکہ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ہے۔ کانفرنس میں مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔ ایک قرار داد میں کہا گیا کہ ہم سب کو اپنے ملک سے محبت کے عہد کی تجدید کرنا ہو گی، اس لئے کہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، اگر خدانخواستہ ملک غیر مستحکم ہوایا اسے کچھ ہو گیا تو محفوظ کوئی بھی نہیں رہے گا۔ایک اور قرار داد میں کہا گیا کہ آج کا یہ اجتماع سمجھتا ہے کہ یہ ملک پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اسلام کے نام ہی سے اس کی بقا ہے، لہذا قیام پاکستان کی منزل نفاذ اسلام کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے بھی یہ ملک امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔خصوصا عقید ختم نبوت، جس کے تحفظ کرنے کا پاکستان کو سرکاری سطح پر اعزاز حاصل ہے، اس عقیدے کی سلامتی اور اس کے خلاف تحر یکات مثلا قادیانی فتنے کے خلاف عہد و جہد جاری رہنی چاہئے۔پاکستان اسلامی ملک ہے اور اسلامی ملک کے سرکاری وریاستی عہدوں اور کلیدی مناصب پر مسلمان ہی فائز ہو سکتے ہیں لہذا قادیانیوں کا داخلہ تمام کلیدی عہدوں پر بند کیا جائے اور جس عہدے پر جو قادیانی فائز ہے، اسے برطرف کیا جائے۔علماءنے مطالبہ کیا کہ مستونگ اور ہنگو میں ہونیوالے واقعات ملکی سلامتی کے لئے خطرناک ہیں پرزورالفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔