برطانیہ۔6
میں اور زین عباس،جناب علی نواز ملک کی رہنمائی میں سفیر صاحب (ڈاکٹر محمد فیصل) سے ملاقات کے لئے دوسری منزل پر واقع ان کے کمرے میں داخل ہوئے تو انہوں نے ہمارا نہایت گرمجوشی سے استقبال کیا اور مصافحہ کے بعد نہایت شفقت سے اپنے سامنے رکھے صوفوں پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ ہم تینوں صوفوں پر بیٹھے تو تفصیل سے ہماری خیر خیریت پوچھی۔ ہم نے انہیں اپنی خیریت سے آگاہ کیا۔ باتوں کے دوران میں نے انہیں اپنی کتاب ’جوہرِ قابل‘ پیش کی اور کاروان علم فاؤنڈیشن کی پاکستانی طلبا ء و طالبات کے لئے خدمات سے آگاہ کیا جسے انہوں نے نہایت دلچسپی اور توجہ سے سنا اور برطانیہ میں کاروانِ علم فاؤنڈیشن کے پیغام کو پھیلانے کے لئے ہر ممکن تعاون کا عندیہ دیا۔
اسی نشست میں، میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ اس سے پہلے متعدد ملکوں میں سفیر کے طور پہ خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور اب آپ برطانیہ میں تعینات ہیں تو برطانیہ میں بطورِ ہائی کمشنر کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟
ڈاکٹر فیصل نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ جس ملک میں بھی پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور پاکستان کے جن ممالک کے ساتھ بھی گہرے تعلقات ہوتے ہیں‘ وہاں سفارت کاری ذرا مشکل ہوتی ہے۔ برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خاصے گہرے ہیں۔ یہاں مقیم پاکستانیوں اور خصوصاً پچھلے کچھ سالوں سے اوورسیز پاکستانیوں کی ایک مخصوص جماعت کی وجہ سے جو صورت حال ہے وہ بھی اچھی خاصی دباؤ اور مشکلات کی صورتحال پیدا کر رہی ہے البتہ دونوں ملکوں کے مابین باہمی سفارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے اور وہ بڑے اچھے چل رہے ہیں۔
اس کے بعد میں نے ڈاکٹر فیصل سے سوال کیا کہ آپ اس شعبے میں خود آئے یعنی آپ کا سفیر بننے کا ارادہ شعوری تھا یا کسی اور وجہ سے یہ سروس جائن کی؟
تو انہوں نے کہا کہ ہاں، میری دیرینہ خواہش تھی کہ سی ایس ایس(CSS) کر کے فارن سروس جائن کروں اور سفیر بنوں۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے1995ء میں پاکستان کی فارن سروس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ ہیڈ کوارٹرز میں بطور ِسیکشن آفیسر1997ء سے2001ء تک، بطورِ ڈپٹی ڈائریکٹر 2002ء سے2004ء تک، بطورِ ڈائریکٹر 2010ء سے2013ء تک، بطورِ ڈی سی پی 2013ء‘ بطور ِڈائریکٹر 2013ء سے2015ء تک اور بطورِ ڈائریکٹر جنرل 2015ء سے 2020ء تک خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اس دوران وہ 2017ء تا 2019ء وزارت خارجہ کے ترجمان کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔ اپنی ملازمت کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں مختلف سفارتی ذمہ داریاں بھی نبھاچکے ہیں جیسے دارالسلام (1998ء تا 2000ء)‘ برسلز(Brussels) (2004ء تا2007ء)‘ اور جدہ (2007ء تا 2010ء)۔ اپریل 2020ء سے جولائی 2023ء تک انہوں نے جرمنی میں بطور ِسفیر خدمات سرانجام دیں۔ اس وقت وہ برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔وہSAARC کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔اس طرح سفارتکاری کرتے ہوئے انہیں 25 سال ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے راولپنڈی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔ پھر یونیورسٹی آف واروک (The University of Warwick) سے ایل ایل ایم مکمل کیا۔ انہوں نے برسلز (Brussels) سے WTO قانون میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کا چارج سنبھالتے ہی سفارتکاری کے حوالے سے کئی اہم اقدامات کیے۔ ملک کو درپیش مخصوص سکیورٹی خطرات اور دگرگوں معاشی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے اور اپنے تجربے بروئے کار لاتے ہوئے بہترین سفارت کاری کے ذریعے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید موثر بنانے کے عمل کا آغاز کیا، جس سے پاکستان کو برطانیہ میں سفارتی سطح پر بڑے پیمانے پر کامیابیاں ملیں۔ ڈاکٹر فیصل نہایت خندہ پیشانی سے بات کرتے ہیں اور برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کی ہر ممکن مدد کرتے ہیں۔ وہ پاکستان کے نوجوانوں کو سکاٹش حکومت کے تعاون کے ساتھ اعلیٰ تعلیم، ہنرمندانہ تربیت اور تبادلے کے پروگراموں سمیت مواقع فراہم کر کے ان کی استعداد کار بڑھانے پر زور دیتے ہیں۔ وہ سکاٹ لینڈ (Scotland)کی پارلیمنٹ میں برٹش پاکستانی ویلفیئرایسوسی ایشن (British Pakistani Welfare Association) کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ساتھ ہی وہ مقامی اور پاکستانی کمیونٹی کو متحد کرنے کے لئے بھی مصروف عمل ہیں۔ ڈاکٹر محمد فیصل برطانیہ میں پاکستان کی تجارتی اہمیت بڑھانے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔ وہ برطانوی سرمایہ کاروں کوآگاہ کرتے رہتے ہیں کہ حکومت پاکستان معاشی استحکام پر توجہ دے رہی ہے اور کاروبار میں آسانی کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ وہ پاکستان کے توانائی، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں کی صلاحیت کو اُجاگر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ یہ شعبے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے مثبت منافع دے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فیصل کی یہ بات 100 فیصد درست ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات بڑی اہمیت کے حامل ہیں اور بہت سارے ایسے واقعات اور مواقع ہیں جن میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا۔ برطانیہ میں آباد پاکستانیوں کی تعداد 16 لاکھ سے زائد ہے۔ ان پاکستانیوں نے بلاشبہ پاک برطانیہ تعلقات کو تقویت دی ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد اراکین کی تعداد 15 ہے۔ ان میں مختلف شعبوں کے ماہرین اور پروفیشنلز کی بڑی تعداد شامل ہے جن کا برطانیہ کی معاشی ترقی میں اہم کردار اور بڑا حصہ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ڈاکٹر فیصل اس کردار اور حصے کو مزید بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اپنی ان کوششوں میں خاصے کامیاب بھی ہیں۔
سفارتخانے میں برطانیہ میں مقیم معروف پاکستانی شخصیات سے بھی ملاقات ہوئی۔ انہیں پاکستان میں فروغِ تعلیم اور نوجوانوں کو علم و ہنر سے آراستہ کرکے فعال شہری بنانے کی کوششوں سے آگاہ کرنے کا بھی موقع ملا۔
٭٭٭٭٭