محمد الرسول اللہ ؐ غیر مسلموں کی نظر میں!
محمد الرسول اللہ ؐ۔۔۔۔تاریخ عالم کی وہ باکمال اور لاجواب ہستی ہیں جن کی تعریف وتوصیف صرف زمین والے ہی نہیں آسمان والے بھی کرتے ہیں، مسلمان ہی نہیں غیر مسلم بھی کرتے ہیں۔ اسلئے کہ نبی ؐ خالق کائنات کا انتخاب ہیں اور انتخاب ِ لاجواب ہیں۔ سمندروں کی سیاہیاں ختم ہوسکتی ہیں، قلم ٹوٹ سکتے ہیں اور الفاظ ختم ہوسکتے ہیں لیکن نبیؐ کی شان، مقام اور احترام کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ ہمارے نبی ؐ کا مقام واحترام تو وہ ہے کہ جہاں مسلم ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی سر تسلیم خم کرنے پر مجبور ہیں۔ کفارِ مکہ سے لے کر آج تک بے شمار غیر مسلموں نے بھی اپنے اپنے انداز میں نبی ؐ کی صداقت، دیانت، شرافت، عظمت، شجاعت اور سخاوت کو تسلیم کیا ہے۔ ایک غیر مسلم نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ”فقط مسلم کا محمد ؐ پہ اجارہ تو نہیں“۔مطلب یہ ہے محمد ؐ صرف مسلمانوں کے ہی نہیں تمام انسانوں کے ہیں اسی لئے تو قرآن مجید میں رسالت ماٰب ؐ کو رحمۃ العالمین کہا گیا ہے۔ بارگاہ ِ نبوت میں گلہائے عقیدت پیش کرنے کا جو سلسلہ کوہ فاران سے شروع ہوا تھا وہ آج بھی جاری ہے اور قیامت کی دیواروں تک جاری رہے گا۔ اسے کہتے ہیں ”فضلیت، عظمت اور بڑائی وہ ہے جسے دشمن بھی تسلیم کریں“۔
ہر دور میں اور چہار وانگ عالم میں بڑے بڑے محقق اور مفکرین اپنی تحریروں میں سرورِ کائنات ؐ کو گلہائے عقیدت پیش کرتے رہے ہیں۔۔۔۔۔ ان میں سے کچھ تروتازہ اور ایمان افروز پھول نذر قارئین ہیں مقصد یہ ہے کہ ہمارے ایمان میں اضافہ ہو۔
اپنے وقت کا عظیم جرنیل اور مدبر نپولین بوناپارٹ نبی ؐ کی بارگاہ میں ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتا ہے”محمدؐ سالارِ اعظم اور محبت ِ فاتح ِ عالم تھے۔ آ پ ؐ نے اہلِ عرب کو محبت اور اتحاد کا درس دیا، بکھرے ہوؤں کو جوڑا۔ ان کے آ پس کے تنازعات، اختلافات اور مناقشات اس طرح سے ختم کیے کہ تھوڑی ہی مدت میں آ پ ؐ کی امت نے نصف دنیا کو فتح کر لیا۔جب نبی ؐ دنیا میں تشریف لائے اس وقت عرب خانہ جنگی میں مبتلا تھے اور یہ خانہ جنگی سینکڑوں سال سے چلی آرہی تھی۔ دنیا کی اسٹیج پر دیگر قوموں نے جو عظمت و شہرت حاصل کی اہل ِ عرب نے بھی اسی طرح ابتلاء و مصائب کے دور سے گزر کر عظمت حاصل کی، اپنی روح اور نفس کو تمام آلائشوں سے پاک کر کے تقدس و پاکیزگی کا جوہر حاصل کیا اور دنیا کو اتحاد واتفاق کا درس دیا“
۔یورپ کا مشہور عالم فلسفی، ریاضی دان، معلم، مترجم، مورخ تھامس کارلائل نبی ؐ کی صداقت وعظمت کا اظہار ان الفاظ میں کرتا ہے۔ ”صحرائے عرب کی یہ عظیم شخصیت جنہیں دنیا ”محمد“ کے نام سے جانتی ہے پاکیزہ روح، شفاف قلب و بلند نظری اور مقدس خیالات رکھتا تھا۔ جن کو خدا ہی نے حق و صداقت کی اشاعت کے لیے پیدا کیا“۔موھن چند کرم داس گاندھی کہتے ہیں ”نبی ؐ وہ ہستی ہیں جنھوں نے تمام دنیا سے خراج تحسین وصول کیا ہے۔ جب مغرب پر تاریکی اور جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں اس وقت مشرق سے ایک ستارہ نمودار ہوا۔ ایک روشن ستارہ جس کی روشنی سے ظلمت کدے منور ہو گئے۔ اسلام دین باطل نہیں ہے، ہندوؤں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی میری طرح اس کی تعظیم کرنا سیکھ جائیں۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام نے بزورِ شمشیر سرفرازی اور سربلندی حاصل نہیں کی بلکہ اس کی بنیادنبی کا خلوص، وعدوں کا پاس، غلاموں، دوستوں اور احباب سے یکساں محبت ہے۔ آ پ ؐ کی جرأت و بے خوفی، اللہ اور خود پر یقین جیسے اوصاف ِ حمیدہ نے دنیا کو گرویدہ کرلیا۔ لہٰذا یہ کہنا غلط ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے۔ اس کی فتوحات میں یہی اوصاف حمیدہ شامل ہیں اور یہی وہ اوصاف ہیں جن کی مدد سے مسلمان تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود پیش قدمی کرتے چلے گئے“۔
عالمی شہرت یافتہ روسی ادیب کہتا ہے”محمد ؐ عظیم الشان مصلح ہیں، جنہوں نے اتحاد امت کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔ ان کے فخر کے لیے یہی کافی ہے کہ انہوں نے وحشی انسانوں کو نورِ حق کی جانب ہدایت کی اور ان کو اتحاد، صلح پسندی اور پرہیز گاری کی زندگی بسر کرنے والا بنا دیا اور ان کے لیے ترقی و تہذیب کے راستے کھول دیئے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنا بڑا کام صرف ایک فرد واحد کی ذات سے ظہور پذیر ہوا“
مشہور مستشرق سر ولیم میور اپنی کتاب لائف آ ف محمد ؐ میں لکھتے ہیں ”ہمیں بلا تکلف اس حقیقت کا اعتراف کر لینا چاہیے کہ تعلیم نبوی ؐ نے ان تاریک توہمات کو ہمیشہ کے لیے جزیرہ نمائے عرب سے باہر نکال دیا جو صدیوں سے اس پر چھائے ہوئے تھے، بْت پرستی نابود ہو گئی، توحید اوراللہ کی بے پناہ رحمت کا تصور محمد ؐ کے متبعین کے دلوں میں جاگزیں ہو گیا، معاشرتی اصلاحات کی گئیں۔ ایمان کے دائرہ میں برادرانہ محبت، یتیموں کی پرورش، غلاموں سے احسان و مروت جیسے جوہر نمودار ہو گئے۔ امتناع شراب میں جو کامیابی اسلام نے حاصل کی کسی دوسرے مذہب کو نصیب نہیں ہوئی“۔
بھارت کے بانی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کہتے ہیں ”سچی توحید نے مسلمانوں کے اندر خوف، جرأت، بے باکی، شجاعت و بسالت پیدا کر دی اور عزم و ارادوں میں اس درجہ پختگی پیدا کردی کہ پہاڑوں کو اپنی بلندی اور مضبوطی ان کے سامنے ہیچ نظر آنے لگی اور ان کے مقابل سمندروں کا جوش ٹھنڈا ہو گیا۔ توحید کی ایسی تعلیم آ پ ؐ نے مسلمانوں کو دی کہ جس سے ہر قسم کے توہمات کی جڑیں کھوکھلی ہو گئیں۔ ہر قسم کا خوف دلوں سے نکل گیا۔ یہ سب اس ہستی کے سبب تھا جس کو مسلمانوں نے نبی آخر الزماں کہا اور دوسروں نے اس کو بنی نوع انسان کا ایک عظیم رہنما جانا“۔
مشہور فرانسیسی مورخ موسیو سیدیو نبی کریم ؐ کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ”محمد ؐ یوں تو محض اْمی تھے۔ مگر عقل و رائے میں یگانہ روزگار تھے۔ ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیشانی ملتے۔ مساکین کو دوست رکھتے۔ کبھی فقیر کو فقر کے سبب حقیر نہ جانتے اور نہ کسی بادشاہ سے اس کی بادشاہی کے سبب سے خوف کھاتے تھے“۔
بیسویں صدی کا مشہور مفکر اور دانشور جارج برناڈ شالکھتا ہے”میں نے رسول اکرم ؐ کے دین کو ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ یہ الزام بے بنیاد ہے کہ آ پ ؐ عیسائیوں کے دشمن تھے۔ میں نے اس حیرت انگیز شخصیت کی سوانح مبارک کا گہرا مطالعہ کیا ہے۔ میری رائے میں نبی ؐ نوع انسان کے محافظ تھے“۔مسٹر ایڈورڈ مونٹے کہتے ہیں ”آ پ ؐ نے سوسائٹی کے تزکیہ اور اعمال کی تطہیر کے لیے جو اسوہ حسنہ پیش کیا ہے وہ آپ کو انسانیت کا محسن اوّل قرار دیتا ہے“۔ڈاکٹر جی ویل نے حضور اکرم ؐ کی ان الفاظ میں تعریف کی ہے ’’بے شک حضرت محمد ؐ نے گمراہوں کے لیے ایک بہترین راہ ہدایت قائم کی اور یقینا آ پ ؐ کی زندگی نہایت پاک صاف تھی۔ آ پ ؐ کا لباس اور غذا بہت سادہ تھی۔ مزاج میں تمکنت نہ تھی یہاں تک کہ وہ اپنے متبعین کو تعظیم و تکریم کے رسمی آ داب سے بھی منع فرماتے تھے۔ اپنے غلام سے کبھی وہ خدمت نہ لی جس کو آپ خود کر سکتے تھے۔ بازار جا کر خود ضرورت کی چیزیں خریدتے، اپنے کپڑوں میں پیوند لگاتے، خود بکریوں کا دودھ دوہتے اور ہر وقت ہر شخص سے ملنے کے لیے تیار رہتے تھے۔ بیماروں کی عیادت کرتے تھے، ہر شخص سے مہربانی کا برتاؤ فرماتے تھے۔“اب تاریخ کے صفحات سے ایک اورگواہی ملاحظہ فرمائیں۔ یہ مشہور امریکی تاریخ دان، ماہر فلکیات ڈاکٹر مائیکل ایچ ہارٹ ہیں جو کہ مذہباََ یہودی ہیں اور دنیا بھر میں اپنی کتاب The 100 A Ranking Of The Most Influential Persons History ”تاریخ کی سو انتہائی متاثر کن شخصیات“ کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب میں سو ایسی عظیم شخصیات کا تذکرہ کیا ہے جنھوں نے تاریخ عالم پر گہرے اور انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اس کتاب انھوں نے نبی ؐ کا تذکرہ سب سے پہلے کیا ہے۔
ریمنڈ لیروگ نبی ؐ کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتا ہے”نبی عربی ؐ اس معاشرتی اور بین الاقوامی انقلاب کے بانی ہیں جس کا سراغ اس سے قبل تاریخ میں نہیں ملتا۔ انہوں نے ایک ایسی حکومت کی بنیاد رکھی جسے تمام کرہ ارض پر پھیلنا تھا اور جس میں سوائے عدل اور احسان کے اور کسی قانون کو نہیں ہونا تھا۔ ان کی تعلیم تمام انسانوں کی مساوات، باہمی تعاون اور عالمگیر اخوت تھی“۔غیر مسلم مورخین کے ان گلہائے عقیدت سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ رسالت ماٰ ب ؐ کی محبت وعقیدت ان کے دلوں میں بھی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان بھی دل وجان سے رسول مقبول ؐ کے اقوال، افعال اور احوال کو حرز جان بنائیں اور ان پر عمل کریں اسی میں ہماری دین ودنیا کی کامیابی اور کامرانی ہے۔
٭٭٭
4