آئین ، قاقون کی خلاف ورزی، چیف جسٹس آزاد کشمیر کیخلاف نااہلی ریفرنس دائر
اسلام آباد(آئی این پی) رکن اسمبلی سردار حسن ابراہیم نے چیف جسٹس آزادکشمیر کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا،9نکات پر مشتمل ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیج کر چیف جسٹس کو عہدہ سے فارغ کرنے کی استدعا،وزیر امور کشمیر نے ریفرنس باقاعدہ طور پر وصول کر لیا جو اب چیئرمین کشمیر کونسل کو بھیجا جائے گا،جس کے بعد وزیراعظم پاکستان بحیثیت چیئرمین کشمیر کونسل ریفرنس کو سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجیں گے،سردار حسن ابراہیم خان کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ وہ بحیثیت شہری اور ممبر اسمبلی آئین و قانون اور عدلیہ کا مکمل احترام کرتے ہیں ،چیف جسٹس نے 25فروری2017ء کو حلف اٹھایا اس کے بعد آئین و قانون کی متعدد خلاف ورزیاں کیں جس کی وجہ سے وہ عہدے پر رہنے کے مزید اہل نہیں رہے ہیں ،ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے ماتحت عدلیہ کے معاملات میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے متعدد حکم جاری کر کے آئین کے آرٹیکل 46(1) کی خلاف ورزی کی،آئین کے تحت صرف ہائیکورٹ کو ہی ماتحت عدلیہ کے معاملات پر حکم جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے ،اسی طرح چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ مظفرآباد کا معائینہ کر کے کورٹ نمبر ون میں اپنے خلاف دائر کیس میں براہ راست مداخلت کی اور اس مداخلت کا اثر یہ ہوا کہ متعلقہ کیس بغیر سماعت کے خارج کر دیا گیا،اسی طرح سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلانے کا اختیار صرف چیئرمین کشمیر کونسل کو حاصل ہے ،اجلاس تب بلایا جاتا ہے جب کسی وکیل کی صحت کے مسائل ہوں یا پھر سنگین نوعیت کے الزامات ہوں لیکن چیف جسٹس نے از خود اجلاس بلا کر ہائیکورٹ کے ایک جج کو زیر بار کرنے کی کوشش کی اور اجلاس پھر بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا،غیر قانونی اجلاس کے بعد وہ عہدے پر رہنے کے اہل نہیں رہے،آزادکشمیر سپریم کورٹ صرف اپیلٹ کورٹ ہے لیکن چیف جسٹس نے از خود نوٹسز لے کر متعدد حکم جاری کیے جو کہ آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ،اسی طرح چیف جسٹس نے انتظامیہ کے اجلاسوں سے خطاب کر کے براہ راست حکم جاری کر کے آئین کی سنگین خلاف ورزیاں کیں ،اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مظفرآباد میں دیوہیکل رہائشی پلازہ بنانے کے علاوہ سپریم کورٹ میں بغیر اشتہار 17غیر قانونی تقرریاں کر کے اختیارات سے تجاوز کیا،ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ سردار خالد ابراہیم خان نے بحیثیت ممبر اسمبلی آئین کے تحت حاصل شدہ اختیارات کو بروے کار لاتے ہوئے ہائی کورٹ میں پانچ ججز کی غیر قانونی تقرریوں پر بات کی ۔جن میں ایک عزیز کی تقرری بھی شامل ہے لیکن چیف جسٹس نے توہین عدالت نوٹس جاری کر کے عدالتی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی،سلسلہ یہیں تک نہیں رکا بلکہ چیف جسٹس نے عدلیہ کی سالانہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جو کہ آئین و قانون اور عدالتی کوڈ آف کنڈکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،ریفرنس میں چیئرمین کشمیر کونسل سے استدعا کی گئی ہے کہ ان وجوہات کی بنا کر ریفرنس کو سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیج کر چیف جسٹس کو عہدے سے فارغ کیا جائے ۔
چیف جسٹس آزاد کشمیر