ہندوستانی باشندوں کے لیے اسرائیل کا احترام
مودی نے آج مورخہ 5 جولائی کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے :"اسرائیلی صدر نے پروٹوکول کو پس پشت ڈالتے ہوئے میرا اتنہائی پرجوش استقبال کیا۔ یہ ہندوستانی باشندوں کے لیے احترام کی علامت ہے۔"
نریندر مودی نے اسرائیل اور بھارت کی محبت اور تعلقات کو انگریزی حروف تہجی میں بیان کرتے ہوئے اسے " I for I"قرار دیا۔
مودی نے کہا:
"'I' for 'I' is India for Israel, and 'I' with 'I' is India with Israel,"
بھارتی وزیراعظم مودی کا اسرائیل میں غیر معمولی استقبال کیا گیا۔ اسرائیل کی طرف سے بے پناہ گرمجوشی نے اس دورے کو تاریخی دورے میں تبدیل کردیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مودی کا استقبال کرتے ہوئے کہا:
"سواگت ہے میرے دوست۔ ہم نے 70 سال تک آپ کا انتظار کیا"۔
اسرائیل انڈیا کو میزائل ،ڈرون طیارے اور دیگر دفاعی ساز وسامان فراہم کرنے والا اہم ترین ملک ہے۔ بی بی سی کے مطابق: مسقبل میں انڈیا اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی بن کر ابھر سکتا ہے۔مودی کے اس دورے میں بھی کئی ایک دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے جانے کے امکانات ہیں۔
انڈیا اور پاکستان مستقل تناؤ کی حالت میں رہتے ہیں۔ اس لحاظ سے انڈیا اور اسرائیل کے دفاعی معاہدوں سے کوئی ملک سب سے زیادہ اور براہ راست متاثر ہوسکتا ہے تو وہ ہے پاکستان۔ اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی اس دورے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہے۔
پاکستان کے علاوہ کوئی اور ملک اس دورے سے ناخوش ہے تو وہ ایران ہے۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے تک انڈیا اور ایران کی قربت کے چرچے تھے۔ گوادر بندرگاہ کے مقابلے میں بھارت کی طرف چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری نے ہم پاکستانیوں کو ایران کے بارے میں خدشات سے دوچار کردیا تھا۔ حال ہی میں ایران کے ساتھ مغربی بارڈر پر تناؤکو بھی بھارت کے ایران میں اثر و رسوخ سے تعبیر کیا جانے لگا۔
مودی کے اسرائیل کے حالیے دورے نے ایران کو بھارت سے ایک فاصلے پر لا کھڑا کردیا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجیے کہ ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنائی نے ایک ہی ہفتے میں کشمیر کے بارے میں دو بیانات دیے ہیں۔
3 جولائی کو خامنائی نے اعلان کیا : ہم مظلوم کشمیریوں کی حمایت ہر حال میں جاری رکھیں گے۔ اس سے پہلے خامنائی نے 26 جون کوعید کے اہم ترین خطبے میں کشمیرکا ذکر کرتے ہوئے کہا :"ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ یمن ، بحرین اور کشمیر کے باشندوں کی کھل کر حمایت کرے"۔
خامنائی کے حالیہ بیانات کی اہم ترین بات ان کی ٹائمنگ ہے۔مودی بھارت کے پہلے وزیراعظم ہیں جو اسرائیل کے دورے پر ہیں ۔ اس دورے کو اسرائیل اور بھارت دونوں ہی بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں اور اسے ایک تاریخی دورہ قرار دے رہے ہیں۔ اس دورے کے تذکرے کئی روز سے دونوں ممالک کے میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ ایسے میں ایران کی بھارت سے ناراضی کچھ غیر فطری نہیں۔
انڈیا کے لیے ایران کے بیانات جتنے تکلیف دہ ہیں اس کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں۔ گزشتہ سات سالوں کے بعد پہلی بار ایرانی سپریم کمانڈر نے کشمیر کا تذکرہ اتنے واضح انداز اور صاف طور پر کیا ہے۔اس سے پہلے 2010 ء میں خامنائی نے امت مسلمہ پر زور دے کر کہا تھا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کی جدو جہد آزادی میں ان کا بھر پور ساتھ دیں۔ خامنائی کے اس بیان پر بھارت نے ایران کے دہلی میں سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا ۔
سات سال کے بعد ایران کی طرف کشمیریوں کی حمایت کا واضح اعلان پاکستان کے لیے یقیناًخوش آئند ہے۔ مودی کے اسرائیل کے حالیہ دورے سے کم از کم یہ تو خیر کا پہلو تو نکلا ۔ خوش آمدید آیت اللّٰہ خامنائی!
آنے والے دنوں میں ایران اور پاکستان کے مزید قریب آنے کے مکانات ہیں۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔