سویڈن نے اپنے ملک میں موجود 10 فیصد بھیڑیے مارنے کی مہم شروع کردی، لیکن کیوں؟
سٹاک ہوم (ڈیلی پاکستان آن لائن) سویڈن نے اس ہفتے اپنی سالانہ "بھیڑیا شکار مہم" شروع کر دی ہے جس میں خطرے سے دوچار اس جانور کی آبادی کے تقریباً 10 فیصد کو مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ماحولیاتی تحفظ کے کارکنان اس متنازعہ پالیسی پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
سی این این کے مطابق 2010 سے سویڈن نے لائسنس یافتہ کوٹہ کی بنیاد پر بھیڑیوں کے شکار کی اجازت دے رکھی ہے۔ سنہ 1970 کی دہائی تک تقریباً ختم ہونے کے بعد یورپی یونین کے تحفظاتی قوانین کی مدد سے بھیڑیے آہستہ آہستہ اب اس شمالی یورپی ملک میں واپس آئے ہیں۔موجودہ حکومت نے 375 بھیڑیوں میں سے 30 کو مارنے کی اجازت دی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ دیہی علاقوں کے رہائشیوں اور مویشیوں کے مالکان کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔ حکومت کا مقصد بھیڑیوں کی کل تعداد کو 300 سے گھٹا کر 170 تک لانا ہے۔
یہ فیصلہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا ہے کہ سویڈن کی ریڈ لسٹ میں بھیڑیے کو "انتہائی خطرے" کی حالت میں درج کیا گیا ہے۔ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بھیڑیوں کی تعداد میں کمی سے ان کی نسل میں جینیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، سویڈن جیسے امیر ملک میں جنگلی جانوروں کی مناسب آبادی ہونی چاہیے، سنہ 1821 کے بعد سے بھیڑیے کا کسی انسان پر حملہ نہیں ہوا۔
یورپ کے دیگر حصوں میں بھی بھیڑیوں کے خلاف جذبات بڑھ رہے ہیں۔ جرمنی میں تقریباً 1500 اور اٹلی میں 3300 بھیڑیے موجود ہیں۔ ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر سویڈن جیسا ترقی یافتہ ملک بھیڑیوں کے تحفظ کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہو تو دوسرے ممالک شیر، چیتے اور ہاتھیوں جیسے جانوروں کے تحفظ کے لیے کیسے تیار ہوں گے۔