ڈراموں پر منفی تبصرہ کرنے والے افراد کو پیچھے سے چائے پانی دیا جاتا ہے، یاسر نواز
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف اداکار و ہدایت کار یاسر نواز نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ ڈراموں پر منفی تبصرہ کرنے والے افراد کو پیچھے سے چائے پانی دیا جاتا ہے۔فیصل قریشی کے پوڈ کاسٹ میں یاسر نواز نے کہا کہ ماضی میں انہیں سوشل میڈیا پر ٹرولنگ سے ڈپریشن ہوجاتا تھا، وہ تنقید اور ٹرولنگ کو سنجیدہ لیتے تھے لیکن اب ایسا نہیں۔ان کے مطابق ماضی میں جب ان کی اہلیہ ندا یاسر کا ’فارمولہ کار‘ کا کلپ وائرل ہوا تھا تو اس پر ان کی اہلیہ شدید ڈپریشن میں مبتلا ہوگئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر سوشل میڈیا پیجز چلانے والے ان کے جاننے والے ہیں، وہ ماضی میں انہیں فون کرکے کلپس یا پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کا کہتے تھے لیکن اب ایسا نہیں کرتے، اب انہیں فرق نہیں پڑتا۔اداکار و ہدایت کار نے کہا کہ ’فارمولہ کار‘ پر اہلیہ کا ڈپریشن ختم کرنے کے لیے انہوں نے اسی کلپ پر مزاحیہ ویڈیو بنائی، جس میں انہوں نے دوپٹہ پہنا، جس کے بعد ان کی اہلیہ کی پریشانی ختم ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ڈراموں اور فلموں پر تبصروں (ریویوز) کا سلسلہ چل پڑا ہے، جس دوران کسی ڈرامے یا فلم پر کڑی تنقید کی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہیں ان کے بھائی دانش نواز نے کہا کہ ان کے ڈرامے پر برے تبصرے کیے جا رہے ہیں، انہیں برا نہیں لگ رہا؟اس پر انہوں نے بھائی جواب دیا کہ انہیں اب کچھ نہیں ہوتا، جنہیں جو بولنا ہے، بولتا رہے، وہ اپنا کام کرتے رہیں گے۔
یاسر نواز نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ تبصروں کا فلم کی کمائی پر برا اثر پڑتا ہے، ریویوز دینے والوں کو نئی فلم پر کم سے کم ایک ہفتے تک کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہیے، ایک ہفتے بعد بھلے وہ فلم پر اپنی مرضی کا تبصرہ کریں۔ان کے مطابق لیکن ڈراموں پر تبصروں کا فرق نہیں پڑتا بلکہ یہ دیکھا گیا ہے کہ جس ڈرامے کا ریویو خراب کیا جائے گا، اسے لوگ زیادہ دیکھیں گے۔یاسر نواز نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہیں تو لگتا ہے کہ ڈراموں کے منفی یا خراب ریویوز کرنے کے لیے تبصرہ کرنے والوں کو پیسے دیئے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ ڈراموں کے منفی تبصرہ کرنے والوں کو پیچھے سے چائے، پانی دیا جاتا ہے تاکہ منفی ریویو سن کر لوگ ڈرامہ دیکھنے آئیں۔