شہر کے شور سے گاؤں کے سکون تک

شہر کے شور سے گاؤں کے سکون تک
شہر کے شور سے گاؤں کے سکون تک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شہر میں تلاش روز گار اور تعلیم کے لیے ہم لمبا وقت گزار چکے ہیں۔آہستہ آہستہ اپنے اندر پائی جانے والی فطرتی حس تخیل و قدرت سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔اب نہ صبح کا نکلتا سورج ،دیکھنے کا موقع ملتا ہے اور نہ شام کو ڈھلتے سورج کو دیکھ کر امان کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ایک بھیڑ چال سی زندگی بن گئی ہے۔تلاش مال نے حال سے بے حال کر دیا ہے۔کسی چیز کا احساس آپ کو قدرت کے قریب کرتا ہے۔نہ صبح کا منظر نہ شام کا سماں۔ہر چیز کو کمرشلازم نے گہنا دیا ہے۔بہت ساری کوشش کے باوجود ہم قدرت کے قریب نہیں رہ سکتے۔اس بار عید کے بعد کچھ آزادی سی محسوس ہوئی۔اور اس آزادی کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہم نے گاؤں کی شاموں کا لطف اٹھانے کا پروگرام بنایا۔شہر کی شام سے گاؤں کی شام کا واضح فرق نظر آیا۔نہ ٹریفک کا زور،نہ لوگوں کا رش ،کھلے صحن ،روشن برآمدے،صحن میں بچھی قطار میں چارپائیاں،اور پھر ان چارپائیوں کے پائیوں پر ڈالی گئی حسب مراتب سے رکھی دریاں کھیس وغیرہ۔شام سے پہلے گھروں کو لوٹتے کسان ،اور گائے بھینس بکریوں کے ریوڑ اس بات کا اعلان ہیں کہاپنا گھر ہی اپنی جنت ہے۔گاؤں کی شام کا خوبصورت منظر اس وقت اور زیادہ سہانا ہو جاتا ہے جب سارا خاندان مغرب کی نماز کے بعد ایک ہی صحن میں بیٹھ کرعشا سے پہلے کھانا کھا رہا ہوتا ہے۔گاؤں کے صبح و شام دیکھ کر ترقی یافتہ ممالک کے لوگوں کی عادات یاد آتی ہے جس طرح وہ جلد سونا اور جلد جاگنا کے اصول پر عمل پیرا ہیں دیہاتی صدیوں سے اس قانون پر عمل پیرا ہیں۔ہلکی پھلکی غذا،دو وقت کھانا،نیند کا پورا کرنا،صحت سے لطف اٹھانا،بیماریوں سے پاک ہونا،اگر ان کی زندگی کو کچھ سہولیات دے دی جائیں تو یہ ایک اچھی تہذیب اور کلچر کو فروغ دے سکتے ہیں۔
گاؤں کی صبح بھی قدرت کے نظارے دیکھنے کا مقام ہوتی ہے۔طلوع آفتاب سے ظہور مہتاب تک سب کچھ کرشمہ قدرت کا حسین امتزاج ہے۔قدرتی پارک، فصلیں،کم منافق لوگ،کم حریص سوچ،تھوڑے کو بہت سمجھ کر صبر و شکر کرنے والے یہ سب خوبیاں جو آج کے یورپ میں آپ دیکھتے ہیں ،یہ کمال سادگی اور فطرت کے قریب رہنے سے حاصل ہوتا ہے جسے ہم نے بے قدر کردیا ہے۔ہم اپنے گاؤں کو ترقی دیکر یہ ساری نعمتیں حاصل کرسکتے ہیں ۔میرا تجربہ اور مشاہدہ اس بات کی ضمانت دیتا ہے ۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -