مملکت ِ خداداد حکومت سازی کے بعد؟
ملک میں سیاسی عدم استحکام کے بعد بالآخر 8فروری کو قومی،صوبائی اسمبلیوں اور اس کے بعد سینٹ کے انتخابات کا انعقاد پُرامن ماحول میں ہوا حکومت سازی کا مرحلہ پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد امید تھی کہ ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، لیکن ابھی تک ایسا کچھ بھی نہیں ہے حالات سنگین نوعیت اختیار کرتے جارہے ہیں معیشت کی بدحالی دہشت گردی کا ناسور جڑ پکڑ گیا ہے معیشت کی بحالی امن وامان سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے تحریک انصاف کے بانی عمران خان پابندسلاسل ہیں ان کے کئی ورکر رہنماروپوش اور مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دے دی ہے ابھی تک ان کا جیل سے باہر نکلنا نظر نہیں آرہا ہے، متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں سانحہ 9مئی کو ایک سال گزر گیا مقدمات کے چالان ابھی تک عدالتوں میں پیش نہ ہوسکے، جوبے گناہ ملزمان سیاسی ذاتی عداوت کی بنا پر پولیس نے دھر لئے تھے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس لینا چاہئے تاکہ اس سانحہ میں ملوث کرداروں کو سزا ضرور ملے یہ سانحہ سیاست کی بھینٹ نہ چڑھا دیا جائے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی لڑائی ملک کے مفاد میں بہتر نہیں ہے ریاست کے طاقتور ستونوں کو ٹکراؤ کی صورت حال سے گریز کرنا چاہئے اب وقت آ گیا ہے تما م ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں عدالتوں میں ہزاروں مقدمات زیرالتواء کئی سالوں سے چلے آ رہے ہیں یہ تاثر ختم ہو طاقتور اور غریب کے لئے الگ الگ قانون ہے، جس معاشرہ میں انصاف نا پید ہوجائے وہاں عوام لاقانونیت اور افراتفری کی طرف چل نکلتے ہیں بجٹ کے بعد تحریک انصاف،جماعت اسلامی، تحریک لبیک،جمعیت علماء اسلام (ف) الیکشن میں دھاندلی کی شکائت لیکر عوامی احتجاج کرنے جارہی ہیں الیکشن کمیشن اور عدلیہ کو ان کی جائز شکایات کا ازالہ کرنا چاہئے ملک کسی بھی افراتفری، فساد لاقانونیت کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے احتجا ج کی آڑ میں شر پسند عناصر امن و امان کی صورت حال خراب کرنے کی کوشش کریں گے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حرکت میں آنا چاہئے،شرپسند عناصر کو نکیل ڈالی جائے یہ لوگ کسی قسم کی رعائت کے مستحق نہیں ہیں حکومت اپوزیشن سے مذاکرات کرے مالی،سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کے معیشت امن امان کی بحالی کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھے ہونا چاہئے یہ نہ ہو وقت ہاتھ سے گزر جائے کاروباری افراد بلا خوف وخطر سرمایہ کاری کر سکیں تاکہ معیشت کا پہیہ آگے چلے بیروزگاری میں کمی ہو۔ مسلح افواج محدود وسائل کے ساتھ ملک دشمن قوتوں کے ساتھ دلیری سے مقابلہ کررہی ہیں ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے ان شاء اللہ جلد ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کردیا جائے گا۔امریکہ نومبر 2024ء میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے موجودہ صدر جوبائیڈن اور ری پبلکن پارٹی کے امیدوارسابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے الیکشن کمپین زوروشور سے جاری ہے اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں صدر جوبائیڈن کو ایک بڑی مسلم کمیونٹی کی حمایت حاصل نہیں رہی ہے۔ ڈونلڈٹرمپ کو بزنس مین کمیونٹی کی حمایت حاصل ہے امریکی عوام الیکشن کے دن کیا فیصلہ کرتی ہے یہ وقت ہی بتائے گا؟ اُمید کی جانی چاہئے نئی آنے والی امریکی انتظامیہ پاکستان کے لئے دوستانہ پالیسی رکھے گی۔