غداری کیس، عدالتی فیصلے فوجی مداخلت نہیں روک سکتے : وکلاءصفائی ، قوم ملک کا دفاع کرناجانتی ہے : سپریم کورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے غداری کیس میں قراردیاہے کہ قوم نے پاکستان کو کئی مرتبہ تباہی سے بچایا ، اچھی طرح ملک کا دفاع کرناجانتے ہیں ، پرویز مشرف کے وکیل کہتے ہیں عدالتی فیصلے مستقبل میں فوجی مداخلت نہیں روک سکتے، حالات پیدا ہونے پر فوج دوبارہ آجائے گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت شروع کی۔وکیل صفائی احمد رضا قصوری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے مشاورت اور وزیراعظم کی ایڈوائس کے بعد ایمرجنسی نافذ کی ، سارا بوجھ مشرف کے کندھوں پر نہیں ڈالاجاسکتا، ملکی سلامتی کو خطرہ ہو تو فوج کی مداخلت کا جواز بنتا ہے، ترقی پذیر ممالک میں فوج ایک قوت ہے، اسے آرٹیکل چھ سے نہیں روکا جاسکتا ،بنیادی چیز ملک کو بچانا ہے ،جب پی سی او آیا توریاست کے دواداروں میں محاذ آرائی جاری تھی ۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں ملک کس طرح بچانا ہے ،پی سی او کے وقت تصادم والی کوئی صورتحال نہیں تھی۔ احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ اُ نہیں تو تصادم نظر آرہاتھا، جب فوج آتی ہے تو عوام مٹھائی بانٹتے ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ فوج کی مداخلت روکنے کا راستہ 58 ٹو بی تھا ،نواز شریف جیسے سیاستدانو ںنے 58 ٹو بی ختم کر دی ،58 ٹو بی کے اثرات قوم نے دیکھ لئے، اب یہ آئین کا حصہ نہیں، ملک تباہ ہو رہا ہو تو کیا فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر دیکھتی رہے؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ آئین معطل کرکے ان کے حقوق پامال کیے گئے۔ احمد رضا قصوری نے کہا کہ صرف 12 دن کے لیے آئین التوا میں رکھا گیا جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ بولے چاہے 12 سکینڈ کیلئے ہو ،بنیادی حقوق تو معطل ہوئے۔ احمد رضا قصوری نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے آئین کی معطلی پر کسی کارروائی کی ہدایت نہیں کی جو درست عمل ہے، کارروائی کرنا وفاق کا کام ہے ،وفاق کو اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے کس اقدام کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔ احمد رضا قصوری کے دلائل جاری تھے کہ سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔