کراچی بزنس سیکٹر اور ریونیو انجن ہے وسائل کا زیادہ حصول مگر خرچ کم ہے: میئر کراچی
کراچی(سٹاف رپورٹر)میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی بزنس سیکٹر ہے اور ملک کا ریونیو انجن ہے، اس شہر سے جتنے وسائل حاصل ہوتے ہیں وہ اس پر خرچ نہیں کئے جاتے، فائر بریگیڈ کو جدید آلات اور فائر ٹینڈروں سے لیس کرنے کے لئے گزشتہ ساڑھے تین سال سے لڑ رہا ہوں لیکن اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے فائر ٹینڈر اور سامان نہیں ملا، یہ بات انہوں نے آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع بزنس سینٹر کی گیارہویں منزل پر لگنے والی آگ بجھانے کے آپریشن کے دورے کے موقع پر کہی، اس موقع پر موجود میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ فائر بریگیڈ کی بر وقت کارروائی سے آ گ سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا اور ہمارے تجربہ کار فائر مینوں نے انتہائی صبر اور تحمل کے ساتھ کارروائی کی جس کے نتیجے میں عمارت کے شیشوں، کھڑکیوں اور دیواروں سمیت کوئی نقصان نہیں ہوا، یہ ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، انہوں نے کہا کہ اسنارکل کے ذریعے گیارہویں منزل تک پہنچنے میں دقت کا سامنا نہیں ہوا اور کارروائی بھی تیزی سے کی گئی، انہوں نے متاثرہ عمارت میں موجود فائر مینوں کو شا باش دی اور کہا کہ جتنے کم وسائل کے ساتھ اپنے تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر یہ لوگ کام کررہے ہیں وہ قابل تحسین ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فائر بریگیڈ کے عملے کے اہل خانہ کے لئے رہائش کا مناسب بندوبست نہیں ہے اور جو مکانات موجود ہیں ان کی چھتیں گر رہی ہیں، ان کے بچوں کے لئے ایسے وسائل نہیں کہ وہ بہتر رہائشی زندگی اختیار کرسکیں، انہوں نے کہا کہ میں نے کئی بار وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو خطوط لکھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، البتہ وفاقی حکومت فائر بریگیڈ کو فائرٹینڈر اور جدید آلات دینے کے لئے کوشاں ہے، دیکھتے ہیں کہ کب یہ سامان فائر بریگیڈ کو ملے گا، انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلند سے بلند عمارتیں تعمیر ہورہی ہیں لیکن ہمارے پاس گیارہ منزل سے اوپر آگ بجھانے کے انتظامات نہیں ہیں، خدا نخوانستہ کسی بلند عمارت میں آگ لگ گئی تو بڑا پیمانے پرجانی و مالی نقصان ہوسکتا ہے، حکومت سندھ کو ان عمارتوں کے اجازت نامے دیتے ہوئے ان باتوں کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے، دریں اثناء میئر کراچی وسیم اختر نے سندھی ہوٹل نیو کراچی میں زیر تعمیر سڑک کا معائنہ کیا ممبر قومی اسمبلی اسامہ قادری، چیئرمین ورکس کمیٹی حسن نقوی، یوسی 10 کے چیئرمین اور دیگر متعلقہ افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ یہ سڑک اہل علاقہ کی شدید ضرورت کے پیش نظر ممبر قومی اسمبلی اسامہ قادری کے فنڈ سے تعمیر کی جارہی ہے، 62 ہزار اسکوائر فٹ کی یہ سڑک علاقے کی ضرورت تھی جس کی تعمیر کے بعد اہل علاقہ کو سہولت حاصل ہوگی، انہوں نے کہا کہ اس سڑک کی تعمیر نہ ہونے کے باعث شہریوں کو شدید دشواریوں کا سامنا تھا، انہوں نے کہا کہ وہ اسامہ قادری کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنے فنڈ کا درست استعمال کیا اور یہ رقم شہریوں کے بنیادی مسئلہ کے حل کے لئے خرچ کی، ممبر قومی اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو فنڈ دینے کے بجائے تمام فنڈز میئر کراچی کو دیئے جانے چاہئے ہمارا کام سڑکیں بنانا نہیں ہے بلکہ اسمبلیوں میں بیٹھ کر قانون سازی کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں سے اختیارات چھیننے کے بجائے انہیں مضبوط کیا جانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ادارے شہر کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور نچلی سطح پر بنیادی مسائل کے حل کے لئے بہترین خدمات انجام دے سکتے ہیں، اس موقع پر میئر کراچی نے سڑک کی تعمیر کا معائنہ کیا اور اہل علاقہ سے ملاقات کرکے ان کے مسائل بھی سنے۔