قومی اسمبلی ، قائد اعظم ؒ سے متعلق نامنا سب الفاظ کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد 

قومی اسمبلی ، قائد اعظم ؒ سے متعلق نامنا سب الفاظ کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد (این این آئی)سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قائداعظم ؒ کے بارے میں نامناسب الفاظ کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیاجبکہ قومی اسمبلی کو وزارت خارجہ نے بتایا واشنگٹن میں پاکستان کی خستہ حال عمارت کو فروخت کرنے کیلئے بولی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سب سے زیادہ موصول ہونےوالی بولی کو عمارت فروخت کردی جائےگی،اس کے علاوہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کوئی عمارت بیچی یا خریدی نہیں گئی ۔ جمعہ کو وقفہ سوالات میں سکندر علی راہو پولو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکر ٹری خارجہ امور سید حسین طارق نے کہا وزارت خارجہ میں کفایت شعاری کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے جس کے تحت 28 کروڑ کی بچت کی گئی ہے، ہماری کوشش ہوتی ہے فارن مشنز کے فنڈز وہیں سے پورے کئے جائیں تاہم کبھی کبھی یہاں سے ضمنی گرانٹ کی ضرورت پڑ جاتی ہے ، وزارت خارجہ کو بیرون ملک مشنز میں ادائیگیاں ڈالرز میں کرنا پڑتی ہیں، ڈالر کی قدر میں اضافہ کی وجہ سے بھی مسائل درپیش ہیں۔رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے نکتہ اعتراض پر کہا ایک میڈیا پرسن گوہر بٹ کا وی لاگ سن کر انتہائی تکلیف ہوئی ،انہوں نے کہا اوریا مقبول جان کے حضرت قائداعظمؒ کے بارے میں ریمارکس سے انتہائی تکلیف پہنچی ہے جس میں انہوں نے کہا ”قائداعظمؒ بھی اتنے مقبول نہیں تھے جتنا عمران خان ہے“۔ انہوں نے کہا حضرت قائداعظمؒ کےساتھ کسی کا موازنہ کرنا درست نہیں ،پیپلزپارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو شہید جیسے عظیم لیڈر اور مسلم لیگ (ن)نے نوازشریف کا موازنہ کبھی قائداعظمؒ کےساتھ نہیں کیا، ایسے لوگ جو اپنے محسنوں کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں ،کو یہاں سے سخت پیغام جانا چاہیے تاکہ آئندہ کسی کو اپنے محسنوں کے بارے میں ایسی بات کرنے کی جرات نہ ہو۔ سپیکر نے شیخ روحیل اصغر کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا حضرت قائداعظمؒ کے بارے میں ایسی بات کرنا درست نہیں ، انہوں نے اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔ سائرہ بانواور غوث بخش مہر نے کہا قائداعظم ؒکے بارے میں اے این پی کا کوئی سینیٹر ہو یا کوئی بھی کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی نے پاور ڈویژن کا نیپرا کی جانب سے سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور رائس ملوں سے بجلی کے بل میں ٹیکسوں کی وصولی کے حوالے سے سوال متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا ۔ا س ضمن میں ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری پاور ڈویژن رانا ارادت شریف خان نے بتایا سندھ اور بلوچستان کی رائس ملوں پر ٹیکسوں کی ذمہ داری ایف بی آر کی ہے، جو شرح ہمیں بتائی جاتی ہے ہم اس کے حساب سے بلوں میں ٹیکس وصول کرتے ہیں۔ حکومت سیلاب زدہ علاقوں کے بجلی کے بلوں کی مد میں 10 ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے۔ خورشید احمد جونیجو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری پاور ڈویژن رانا ارادت شریف خان نے کہا نیپرا کا ٹیکسو ں کے نوٹیفکیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے ،نیپرا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا تعین کرتی ہے، ارکان کے مطالبے پر سپیکر نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔اجلاس کے دور ان مختلف قا ئمہ کمیٹیوں کی معیادی رپورٹس بھی پیش کی گئیں ، خورشید احمدجونیجو نے قائمہ کمیٹی تجارت، نوید عامرجیوانے سیفران، سید مبین احمد نے ہوابازی اور معین وٹو نے قائمہ کمیٹی ریلویز کی معیادی رپورٹس ایوان میں پیش کیں ۔اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے کچے کے علاقہ میں ڈاکووں کی جانب سے بچوں کواغوا کرنے کے واقعات کامعاملہ قائمہ کمیٹی داخلہ کے سپردکردیا۔ریاض محمود مزاری نے کہا یہ سلسلہ کافی عرصہ سے جاری ہے، ابھی تک اس کا کوئی حل نہیں نکالاگیا، اگرپولیس سے کام نہیں ہورہا تویہ معاملہ فوج کے حوالہ کیا جائے۔جلاس کے دور ان قانون شہادت (ترمیمی)بل 2022 کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سپرد کرنے کی تحریک منظورکرلی ،اس ضمن میں وفاقی وزیر نذیرتارڑ نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ دریں اثنا ءقومی اسمبلی کے ہال کوقومی آئینی کنونشن کیلئے استعمال کرنے کی قرارداد کی منظوری دیدی گئی جبکہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا پیرکو پارلیمنٹ ہاﺅس کے ہال میں قومی آئینی کنونشن ہوگا ،10اپریل کو قومی اسمبلی کے ہال میں منعقدہ قومی آئینی کنونشن میں تمام اراکین کو اپنی شرکت کویقینی بنانا چاہیے۔ 10اپریل تاریخی دن ہے جب اس ملک کو پہلا آئین عطا کیاگیا، اس سنگ میل کے 50 سال مکمل ہوگئے ہیں،اس حوالہ سے رضاربانی کی قیادت میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جس کے تحت ملک بھرمیں ایک ماہ پرمحیط تقریبا ت ہورہی ہے ۔ اس حوالہ سے وفاقی وزیرپارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرارداد پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کاجلاس پیرکی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ 
قومی اسمبلی

مزید :

صفحہ آخر -