پاکستانی لڑکیوں کی چین سمگلنگ، چینی حکومت بھی حرکت میں آگئی
راولپنڈی، بیجنگ (ویب ڈیسک) ایف آئی اے کے ہیومن ٹریفکنگ سیل نے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرنے اور ان سے جسم فروشی کرانے والے گروہ کے چینی سربراہ سمیت مزید 7 افراد کو گرفتار کرلیا۔جبکہ چین نے پاکستانی لڑکیوں کی سمگلنگ کانوٹس لیتے ہوئے پاکستانی اداروں سے تحقیقات میں تعاون کا بھی اعلان کیاہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے پاکستان اور چین کے شہریوں کو رشتہ کروانے والے غیر قانونی اداروں سے ہوشیار رہنے کی تاکید کی ہے۔چینی سفارت خانے کے مطابق چین غیر قانونی رشتہ کرانے کے کاروبار کے حوالے سے پاکستان کے قانون نافد کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔چینی بیان میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے عناصر کے ہاتھوں بے وقوف نہ بنیں اور اگر ایسی کوئی سرگرمی ان کے نوٹس میں آئے تو متعلقہ اداروں کو مطلع کریں۔ چینی سفارت خانے نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان اور چین کے برادرانہ تعلقات کے تحفظ کیلئے حقیقت پر مبنی رپورٹنگ کی جائے گی، دوسری طرف چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالدنے اس معاملے پر چینی حکام کو تفصیلات سے آگاہ کیا ہے،ادھرایف آئی اے کے مطابق ہیومن ٹریفکنگ سیل راولپنڈی نے کارروائی کرتے ہوئے 3 چینی باشندوں سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا جن میں گینگ کا سربراہ چینی باشندہ سونگ چو یونگ بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے کے سامنے دو خواتین پیش ہوئیں جن کی درخواست پر ایف آئی اے اسلام آباد نے انکوائری شروع کی ،گرفتار کیے جانے والوں میں 2 جوڑے بھی شامل ہیں جبکہ دو چینی باشندوں نے دو پاکستانی لڑکیوں کو اپنی بیوی ظاہر کیا۔پاکستانی خواتین سے شادی اور ان سے جسم فروشی کا مکروہ دھندہ کرانے والے گروہ کے اب تک گرفتار ہونے والے ملزمان کی تعداد 19 ہوگئی۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کامران علی کے مطابق گرفتار ملزمان خود کو جعلی طور پر مسلمان ظاہر کرتے اور پاکستانی خواتین سے شادی کر کے ان سے جسم فروشی کراتے تھے جبکہ ملزمان خواتین کے اعضا بھی فروخت کرنے میں ملوث تھے۔