ٹرمپ کی گرین لینڈ خریدنے کی خواہش، لیکن اس کی قیمت کتنے ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے؟

ٹرمپ کی گرین لینڈ خریدنے کی خواہش، لیکن اس کی قیمت کتنے ارب ڈالر تک ہو سکتی ...
ٹرمپ کی گرین لینڈ خریدنے کی خواہش، لیکن اس کی قیمت کتنے ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے؟
سورس: Google Maps

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے منتخب  ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ڈنمارک کے خود مختار علاقے  گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ کی  اس خواہش کو پورا کرنے کی قیمت کا اندازہ ساڑھے 12  سے 77 ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے۔ یہ تخمینہ نیویارک فیڈ کے سابق ماہر اقتصادیات اور رئیل اسٹیٹ ڈیویلپر ڈیوڈ بارکر نے دیا ہے۔ یہ تخمینہ  امریکہ کے ورجن آئی لینڈز اور الاسکا کی قیمتوں کو مہنگائی اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ایڈجسٹ کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ٹرمپ کا گرین لینڈ خریدنے کا خیال نیا نہیں ہے۔ انہوں نے پہلی بار 2019 میں یہ تجویز دی تھی کہ امریکہ کو یہ علاقہ خرید لینا چاہیے۔ گرین لینڈ کی سٹریٹیجک اہمیت سرد جنگ کے دور سے امریکہ کے لیے قیمتی رہی ہے۔ حتیٰ کہ صدر ہیری ٹرومین نے بھی 1946 میں ڈینش علاقے کو 100 ملین ڈالر کے  سونے میں خریدنے کی پیشکش کی تھی، جسے ڈنمارک نے مسترد کر دیا تھا۔

اگرچہ کسی خودمختار ملک سے زمین خریدنے کا خیال غیر معمولی لگتا ہے لیکن تاریخی طور پر اس کی مثالیں موجود ہیں۔ امریکہ نے ماضی میں کئی علاقے خریدے ہیں، جن میں لوزیانا پرچیز، الاسکا، اور امریکی ورجن آئی لینڈز شامل ہیں۔ ڈیوڈ بارکر کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ کی سٹریٹیجک اہمیت اور امریکی دفاع میں اس کا کردار اس کی قیمت میں اضافہ کر سکتا ہے۔ تاہم اگر اس کی قیمت صرف معدنی وسائل کی بنیاد پر لگائی جائے تو امریکی معیشت کے سائز کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق گرین لینڈ کے وسائل کی ممکنہ مالیت 1.1 ٹریلین ڈالر ہو سکتی ہے، لیکن بارکر نے اس اندازے کو غیر حقیقی قرار دیا۔ ان کے مطابق امریکہ ان وسائل کا مکمل فائدہ نہیں اٹھا سکتا کیونکہ کمپنیاں کان کنی کے حقوق خریدیں گی اور اپنے اخراجات اور منافع کو شامل کریں گی۔

گرین لینڈ خریدنا اتنا آسان نہیں جتنا کہ صرف خریداری کی بات ہے۔ ٹرمپ کی دلچسپی گرین لینڈ میں دفاعی مقاصد کی وجہ سے ہے لیکن جزیرے کے رہائشی شاید امریکہ کا حصہ بننے میں دلچسپی نہ رکھتے ہوں۔ گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوٹے بورپ ایگےڈے نے واضح طور پر کہا ہے کہ "یہ جزیرہ برائے فروخت نہیں ہے اور کبھی برائے فروخت نہیں ہوگا۔"

گرین لینڈ کی اصل قیمت کا تعین کرنا ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ اس کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) تقریباً 3.236 ارب ڈالر ہے، لیکن اس کی حقیقی قیمت اس کی مستقبل کی ترقی اور معدنی وسائل میں چھپی ہے۔ دیگر عوامل، جیسے معیار زندگی، بنیادی ڈھانچہ اور سٹریٹیجک محل وقوع بھی اس کی قدر میں اضافہ کرتے ہیں۔ گرین لینڈ میں تانبے اور لیتھیم جیسے قیمتی معدنی وسائل ہیں جو بیٹریز اور الیکٹرک گاڑیوں کے لیے اہم ہیں۔

اگرچہ قومی اثاثے جیسے پانامہ کینال خریدنا آسان ہو سکتا ہے لیکن آج کے دور میں زمین یا علاقہ خریدنا ایک غیر معمولی بات ہے۔ قومی فخر، جمہوریت، اور بین الاقوامی اصول اس طرح کے معاملات کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔ گرین لینڈ کی قیمت ضرور ہو سکتی ہے، لیکن آج کے دور میں ایسا معاہدہ ممکن نہیں لگتا۔ ڈیوڈ بارکر کے مطابق، "گرین لینڈ کی خریداری صدی کی سب سے بڑی ڈیل ہوگی۔"