چین میں حکومت نے سؤر مارنے کیلئے ٹیمیں بھرتی کرلیں
چین کے شمال مغربی علاقے میں ایک جنگل میں درجنوں کتے ایک بڑے جنگلی جانور کا پیچھا کر رہے تھے، جب کہ ایک تھرمل ڈرون اوپر سے منظر کو دیکھ رہا تھا۔ ڈرون آپریٹر نے واکی ٹاکی پر شکاری کو ہدایت دی "کتوں نے اسے قابو کر لیا ہے! بس مار دو۔" چند لمحوں بعد شکاری نے 125 کلوگرام وزنی جانور کو ایک نیزے سے ہلاک کر دیا اور اس کے عوض 2400 یوان (تقریباً 330 امریکی ڈالر) کا انعام حاصل کیا۔ یہ شکاری اُن چھ "باؤنٹی ہنٹنگ" ٹیموں میں سے ہے جنہیں چین کے شمال مغربی علاقے ننگشیا ہوئی خودمختار ریجن کے شیجی کاؤنٹی میں اس سال کے موسم خزاں میں جنگلی سؤروں کے شکار کے لیے رکھا گیا ہے۔
سی این این کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں چین میں جنگلی سؤروں کی آبادی تیزی سے بڑھی ہے۔ ان کے زیادہ شکار کی وجہ سے یہ کچھ علاقوں میں ختم ہو گئے تھے جس کے بعد حکومت نے سنہ 2000 میں انہیں تحفظ کی فہرست میں شامل کیا۔ تاہم قدرتی شکاریوں کی عدم موجودگی میں ان کی تعداد 10 ہزار سے بڑھ کر 20 لاکھ تک جا پہنچی جس کے نتیجے میں کھیتوں کو نقصان اور انسانوں پر حملوں کے واقعات بڑھ گئے۔
چین کی حکومت نے 2023 میں جنگلی سؤروں کو قومی تحفظ کی فہرست سے ہٹا دیا تاکہ ان کے شکار کو آسان بنایا جا سکے۔ اس کے بعد کئی علاقوں میں باؤنٹی ہنٹنگ ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے صرف شیجی کاؤنٹی میں 300 سؤروں کو ہلاک کیا۔ چین کے کچھ ماہرین نے شکاریوں کو آتشیں اسلحہ فراہم کرنے اور شکار کیے گئے جنگلی سؤروں کے گوشت کو استعمال کے لیے قانونی قرار دینے کی تجویز دی ہےتاہم ان تجاویز پر ماحولیاتی ماہرین کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلی سؤروں کے حملے دراصل انسانی مداخلت کا نتیجہ ہیں۔ قدرتی شکاریوں جیسے شیروں کے خاتمے اور شہری علاقوں کی توسیع نے جنگلی حیات کے ماحول کو متاثر کیا ہے۔ حقیقی توازن اسی وقت ممکن ہے جب ہم قدرتی ماحولیاتی نظام کو بحال کریں گے۔ چین کے حکام نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے جن میں شکاریوں کے لیے اسلحہ کے قوانین میں نرمی اور شکار کے گوشت کو استعمال کے لیے محفوظ بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔