الفاظ کا گورکھ دھندہ

وفاقی حکومت نے قومی بجٹ پیش کرتے ہوئے بلند وبانگ دعوی کیے ہیں جن کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہے،حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا،جب ایک سے لیکر 15ویں گریڈ تک تنخواہ دار طبقہ کو فاقہ مستی اور قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر مجبور کر دیا ہے، کورونا کے مقابلے کیلئے صحت کے بجٹ میں صرف 1.3فیصد اضافہ حکومتی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 34کھرب 37ارب کے خسارے کا پاکستانی بجٹ آنیوالے وقت میں ریاستی عوام اورحکومت کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجارہاہے،ایسامحسوس ہوتاہے کہ عوام جلدہی سڑکوں پر احتجاج کرتےہوئےنظر آئیں گے۔70سالہ تاریخ کی ریکارڈتوڑ تی منفی شرح نموکارکردگی کاپول کھولنےکیلئےکافی ہے،گزشتہ بارہ سالوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا سلسلہ جمود کا شکار رہا ہے۔
سب سےزیادہ تنخواہوں میں اضافہ پاکستان پیپلز پارٹی کےدورحکومت میں ہواجہاں2009میں انکی تنخواہوں میں 20 فیصد ، 2010 میں پندرہ فیصد،2011میں پچاس فیصداوراس دوران سرکاری ملازمین کےگریڈمیں بھی اضافہ کیاگیا،2012میں پندرہ فیصداور 2013 میں بیس فیصد اضافہ کیا گیا۔اس طرح آصف علی زرداری کےدور میں پانچ بجٹ پیش کیےگئےجن میں مجموعی طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں120فیصد اضافہ کیاگیا۔مسلم لیگ ن کی حکومت میں بھی5بجٹ پیش کیےگئے،2014سےلیکر 2018 تک ہر سال 10فیصد اضافہ کیا گیا۔2015.16اور17میں ن لیگ کی حکومت نے سرکاری ملازمین کی پے سکیل میں بھی اضافہ کیا۔موجودہ تبدیلی سرکارکےپہلےبجٹ میں1سےلیکر16ویں گریڈ تک10فیصد اضافہ کیاگیا،2020کےبجٹ میں تبدیلی سرکار نے عین وقت پر آئی ایم ایف کے کہنے پرسرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ موجودہ حکومت کے اگلے تین سالوں کے دوران عوام اور سرکاری ملازمین کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟اسکا اندازہ لگانا مشکل نہیں بلکہ سابقہ کارکردگی سے یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ آنیوالے دن پاکستان کی عوام کیلئےانتہائی اذیت کے ہونگے۔
حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ لوکل موبائل فون کی مینو فیکچرنگ پر کوئی ٹیکس نہیں لگا رہی مگر شاید بجٹ بنانے والوں کو یہ معلوم نہیں کہ پاکستان میں ایسا کوئی بھی موبائل نہیں جس کو پاکستان میں بنایا جاتا ہو ،یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ حکومت نے کوئی نیاٹیکس نہیں لگایامگرماہرین اقتصادی و معاشی امورکےمطابق پہلےسےموجود ٹیکسوں کی شرح میں بےپناہ اضافہ کردیاگیا ہے موجودہ تبدیلی سرکارنے اقتدار میں آنےسےقبل بلند وبانگ دعوی کیے،ایک کروڑ نوکریاں اور کروڑوں کی تعداد میں مکانات بنا کر غریب عوام کو دینے کے دعوی بلند کرتے ہی زمین بوس ہو گئے،جن سرکاری ملازمین کی عمریں ریٹائرمنٹ کے قریب پہنچ چکی ہیں،انکی پنشن بھی حکومت خرچ کر چکی ہے،انکےاداروں کو یہ حکم جاری کیاجا رہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کےکیسوں پر تاخیر سے فیصلے کیے جائیں یا پھر ایسے قانون لاگو کرنے پر غور کیا جا رہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی جائے تاکہ قومی خزانے پر بوجھ نہ بن سکے پاکستان میں مہنگائی میں تبدیلی سرکار کے دور میں 2سو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، تبدیلی سرکار کےدورمیں جس تیزی کے ساتھ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں نے کمائی کی ہے، اسکی مثال ماضی کے کسی حکمران کے دور میں نہیں ملتی۔
اب آٹے کا جعلی بحران پیدا کر کے قوم کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،معلوم ہو اہے کہ حکومت نے وسیع پیمانے پر گندم درآمد کرنے کیلئے ٹینڈرز جاری کر دیے ہیں اور بھاری بھر کم قیمت پر گندم خریدی جائے گی ،بعد ازاں قومی خزانے سے سبسڈی دیکر گندم امپورٹ کرنیوالوں کو فائدہ پہنچایا جائے گا، تیسرے نمبر پرشوگرمافیا سرفہرست ہے،جس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم کے حکم پر عوام کے لیے شائع کر دی گئی۔ رمضان المبارک میں چینی یوٹیلیٹی سٹور پر75روپے بمع سبسڈی فروخت ہوتی رہی، اس دوران شوگر مافیا نے حکومت کی سبسڈی سے غریبوں کیلئے مختص کی گئی چینی سٹوروں سے بھاری پیمانے پر ذخیرہ کر لی۔ رمضان ختم ہونے کے ساتھ ہی اسکی قیمت 85روپے تک لے گئے، اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے 70روپے میں فروخت کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ 85روپے میں فروخت ہونیوالی چینی 70روپے میں فروخت کے احکامات کا وہی حشر ہوا جو ماضی میں ہوتا رہا ہے، یکدم چینی بازاروں اور سٹوروں سے غائب ہو گئی اور یہ پیٹرول کی طرح اس وقت تک غائب رہے گی جب تک اسکی قیمت میں اضافہ نہیں ہوتا۔
اس وقت دنیا کو کورونا کی وجہ سے تین صدیوں سے زیادہ کساد بازاری کا سامنا ہے،ان ممالک میں مقیم بالخصوص عرب ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی کثیر تعداد روزگار نہ ہونے کی وجہ سے وطن واپس چلی گئی ہے اوریورپین ممالک میں مقیم پاکستانی حکومتی ہدایات کے مطابق گھروں میں بیٹھے ہیں، لوگ فلاحی اداروں کی طرف سے دی گئی رقم پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں،ان حالات میں جب تارکین وطن پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے کی طرف سے ملک کو رقو م بجھوانے کا سلسلہ بند پڑا ہے، پاکستان کو حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے،عوام میں مقبول فیصلے کرنے کی بجائے آئی ایم ایف کی ہدایات کی مکمل پاسداری اور پیروی کی جا رہی ہے ۔
(بیرسٹرامجدملک برطانوی وکلاءکی تنظیم ایسوسی ایشن آف پاکستانی لائرزکےچئیرمین اوربرطانیہ میں انسانی حقوق کاسن 2000کے بہترین وکیل کا ایوارڈ رکھتے ہیں, وہ ہیومن رائیٹس کمیشن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان کے تا حیات ممبر ہیں)
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔