کیا بھارتی ایجنسیوں نے مقبوضہ کشمیر سے جنگ آزاد کشمیر منتقل کر دی ہے؟

کیا بھارتی ایجنسیوں نے مقبوضہ کشمیر سے جنگ آزاد کشمیر منتقل کر دی ہے؟
کیا بھارتی ایجنسیوں نے مقبوضہ کشمیر سے جنگ آزاد کشمیر منتقل کر دی ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

برصغیر کی تقسیم کے وقت برٹش ایمپائر اور برصغیر کے دونوں بڑے فریقین نے کشمیر کو درمیان میں چھوڑ کر اپنے اپنے حصے لے لیے، جس اصول کی بنیاد پر تقسیم ہوئی تھی (ہندو اکثریتی علاقے ہندوستان اور مسلم اکثریتی پاکستان) اس اصول کے تحت پورا جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ بنتا تھا. لیکن ایک سازش کے تحت کشمیر کو متنازعہ بنا دیا گیا. اور اس وقت کے کشمیر پر قابض حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ الحاق کا اعلان کر کے بھارتی فوج کو مدد کے لیے پکارا جبکہ کشمیری عوام کی بھاری اکثریت نے مہاراجہ کے الحاق کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اپنی آزادی کے لیے ہتھیار اٹھا لیے اور بہت جلد اپنی زمین کے کچھ حصے کو مہاراجہ اور بھارتی فوج سے آزاد بھی کروا لیا لیکن پھر ہندوستانی حکومت اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گئی جہاں اقوام عالم نے کشمیر میں استصواب رائے کا فیصلہ کرتے ہوئے کشمیری عوام کو حق دیا کہ وہ ہندوستان اور پاکستان میں سے جس کے ساتھ چاہیں الحاق کریں. اقوام متحدہ کی قرارداد میں پاکستان اور ہندوستان دونوں ممالک کی افواج کو کشمیر سے باہر نکلنے کا بھی کہا گیا تھا. یعنی پہلے دونوں ممالک اپنی افواج کو کشمیر سے باہر نکالیں گے پھر عوامی ریفرنڈم ہوگا جس میں کشمیری قوم فیصلہ کرے گی کہ وہ پاکستان یا ہندوستان میں سے کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں. لیکن اقوام متحدہ اپنی قرار دادوں پر عمل کروانے میں ناکام رہی، مکار بھارتی حکومت مختلف بہانوں سے وقت ٹالتی رہی، ہندوستان نے اپنی فوج کو کشمیر سے نکالا نہ پاکستان نے، ہندوستان والے کہتے ہیں کہ پہلے پاکستان نے اپنی افواج کو کشمیر سے نکالنا تھا پھر ہندوستان نے اپنی فورسز کو کشمیر سے واپس بلوانا تھا. غلطی جس کی بھی تھی بہرکیف کشمیری قوم کو تقسیم کر کے ریاست کشمیر کو کئی حصوں میں بانٹ دیا گیا، جس سے کشمیری اپنے ہی وطن میں مہاجرین کہلانے اور اپنے عزیز و اقارب سے جدا ہونے پر مجبور ہو گئے اور اس کے بعد کشمیریوں کی قسمت میں غلامی اور بدامنی لکھ دی گئی. 1971 کی پاک بھارت جنگ اور سقوط ڈھاکہ کے بعد جب پاکستانی فوج کے 90 ہزار نفوس بھارتی قید میں چلے گئے تو پاکستان کے اس وقت کے منتخب صدر ذوالفقار علی بھٹو اور بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے بیچ شملہ معائدہ ہوا جس میں دونوں ملکوں نے کشمیر کا معاملہ باہمی طور پر حل کرنے پر اتفاق کر لیا، اس کے بعد کشمیر کے اندر ایک اور آزادی کی تحریک ابھری جو کشمیر کو ایک وحدت کے طور پر الگ آزاد مملکت بنانے کی بات کرنے لگے۔بیسویں صدی کے آخری عشرے میں جب سوویت یونین کو افغانستان سے شکست کھا کر نکلنا پڑا اور اس کے حصے بخرے ہو کر کئی ریاستیں معرض وجود میں آ گئیں تو اس کے بعد کشمیر میں بھی تحریک آزادی نے زور پکڑا اور کشمیریوں کے تمام دھڑوں نے حریت کانفرنس کے نام سے ایک اتحاد بنا کر ہندوستان سے آزادی کی جدوجہد کو تیز کر دیا، بھارت اس تحریک کے پیچھے پاکستان اور بالخصوص پاک فوج کا ہاتھ ہونے کا واویلا کرتا رہا. بھارت نے اپنی 8 لاکھ فوج کو کشمیر میں داخل کر کے آزادی کی تحریک کو کچلنے کا ہر حربہ استعمال کیا اور کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ دئیے۔کشمیریوں نے اپنی جان، مال اور عزتوں کی بے مثال قربانیاں دے کر تحریک کو جاری رکھا لیکن 9/11 کے بعد علاقائی صورتحال تبدیل ہو گئی اور پاکستان نے امریکی ایما پر کشمیریوں کی حمایت سے ہاتھ کھینچ کر کشمیری مجاہدین کے لیے زمین تنگ کر دی. جس کے بعد کشمیری قوم کا پاکستان پر اعتماد متزلزل ہونے لگا اور پھر خودمختار کشمیر کے حمایتیوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی. اور کشمیریوں نے پاکستان سے منگلا ڈیم کی ریالٹی اور اپنے حقوق کے مطالبات شروع کر دئیے۔گزشتہ سال سے پاکستان کے زیر اہتمام آزاد کشمیر کے اندر عوام مضطرب ہو کر پاکستان سے اپنے حقوق کے مطالبے سامنے لے آئے جس میں سرفہرست بجلی کے بڑھتے بلوں کو روکنے کا مطالبہ ہے۔کشمیریوں کا کہنا ہے کہ ہم نے منگلا ڈیم بنانے کے لیے اپنے آباؤ اجداد کی قربانیاں دی ہیں. اور پاکستان نے کشمیریوں کو مفت بجلی دینے کا وعدہ کیا تھا جس پر عمل نہیں ہوا اور اب پچھلے دو سال سے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ساتھ ساتھ اس میں کئی ٹیکسز بھی لگا رکھے ہیں. ان مطالبات کو لے کر کشمیر میں ایک متحدہ ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے اپنے مطالبات کی فہرست حکومت آزاد کشمیر کے سامنے پیش کر دی. لیکن آزاد حکومت اپنے عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی،کیونکہ بجلی بلوں کے معاملات پاکستان حکومت کے اختیار میں ہیں اور پاکستان نے بجلی پیدا کرنے والی بین الاقوامی کمپنیوں سے ایسے معاہدے کر رکھے ہیں جن سے بجلی کی پیداوار انتہائی مہنگی ہو چکی ہے اوپر سے بیرونی قرضوں کا بوجھ بھی بجلی اور پٹرولیم مصنوعات پر ڈال دیا گیا ہے۔جس سے عام آدمی پس کر رہ گیا ہے۔اور اب گزشتہ چند روز سے آزاد کشمیر میدان جنگ بنا ہوا ہے۔آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے عوام اپنے مطالبات لے کر مظفرآباد کی طرف چل پڑے ہیں جنہیں روکنے کے لیے آزاد کشمیر پولیس کے ساتھ ساتھ پاکستان سے بھی کئی سیکیورٹی فورسز کو بھی آزاد کشمیر میں تعینات کیا گیا ہے۔لیکن ابھی تک یہ تمام فورسز بپھرے عوام کی ریلیوں کو روکنے میں نہ صرف ناکام ہیں۔ایک سب انسپکٹر پولیس کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اور دوسرے کئی پولیس والے شدید زخمی بھی ہو چکے ہیں. ہماری حکومت کا کہنا ہے کہ اس تحریک کو ہوا دینے میں بھارتی ایجنسی کا ہاتھ ہے۔اگر یہ سچ مان لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ بھارتی ایجنسیوں نے اپنے زیر اہتمام کشمیر سے جنگ کو پاکستان والے کشمیر میں منتقل کر دیا ہے۔تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی ایجنسیوں کی کارکردگی ہماری ایجنسیوں سے بہتر ہے؟

ہمیں بھی اس تحریک میں بھارتی بو آ رہی ہے کیونکہ کئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کر رہے ہیں.۔

آخری خبریں آنے تک وزیراعظم شہباز شریف نے نوٹس لیا ہے۔اب دیکھتے ہیں کہ اس تحریک کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔لیکن یہ ایک انتہائی حساس صورتحال ہے۔حکمرانوں کو احتیاط سے کام لینا ہوگا۔

مزید :

رائے -کالم -