معیشت کا خون نچوڑنے والے مافیازکون ہیں اور کس طرح ملک و قوم کو نقصان پہنچا رہے ہیں ؟ چونکا دینے والےانکشافات سامنے آ گئے
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) معیشت کا خون نچوڑنے والے مافیازکون ہیں اور کس طرح ملک و قوم کو نقصان پہنچا رہے ہیں ؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے آئی بی کی رپورٹ کے حوالے سے چونکا دینے والےانکشافات کر دیئے۔ انصار عباسی کے مطابق آئی بی نے ملک اور معیشت کا خون نچوڑنے والے مافیاز کیخلاف رپورٹ جمع کرادی ہے۔سمگلنگ، ٹیکس چوری، منشیات کے کاروبار، کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور افغان تجارتی راہداری (ٹرانزٹ ٹریڈ) کے غلط استعمال کے حوالے سے انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف مافیاز ملک اور اس کی معیشت کا خون نچوڑ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صرف ایرانی پٹرولیم منصوعات کی غیر قانونی سپلائی سے قومی خزانے کو کم از کم 225ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ سمگل شدہ ایرانی پیٹرول سڑک کنارے پٹرول بیچنے والی دکانوں پر غیر قانونی طور پر فروخت ہو رہا ہے اور اب تو صورتحال یہ ہے کہ یہ ایرانی تیل ملک بھر کے باضابطہ پٹرول پمپس پر بھی فروخت ہونے لگا ہے۔ 76 ٹرانسپورٹرز اور 29سمگلرز اور ان کے معاونین کی نشاندہی ہوئی ہے جو ایرانی تیل کی سمگلنگ میں ملوث ہیں۔جبکہ ملک بھر میں 995غیر قانونی اور غیر لائسنس یافتہ پٹرول پمپس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو ایرانی تیل کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔
"جیو نیوز " کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں زبردست گراوٹ کے بارے میں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کی نازک صورتحال اور ریئل اسٹیٹ اور کیپیٹل مارکیٹس پر کیپیٹل گین ٹیکس نافذ کیے جانے کے بعد سرمایہ کاروں نے اپنا کالا دھن غیر ملکی کرنسی کی خریداری پر خرچ کرنا شروع کر دیا جس سے ملک میں روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔ اس کے علاوہ، افغانستان کے ساتھ سالانہ 4 ارب ڈالرز کا سالانہ تجارتی حجم منشیات کی تجارت، پاکستان سے کرنسی سمگل کرکے افغانستان لیجانے اور حوالہ ہنڈی کی رسیدوں کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔کرنسی کے سمگلرز اور غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں شرارت انگیزی پر مبنی مذموم منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے انٹیلی جنس بیورو نے 122 کرنسی سمگلرز اور 40 ایکسچینج کمپنیوں کی نشاندہی کی ہے جو کرنسی مارکیٹس کی ہیرا پھیری میں ملوث ہیں۔
علاوہ ازیں آئی بی نے پاکستان بھر میں 717 منشیات فروشوں اور مشرق وسطیٰ اور یورپ کے مختلف ممالک میں سرگرم منشیات کے 22 بین الاقوامی نیٹ ورکس کی نشاندہی کی ہے جن میں اسلام آباد میں سرگرم ایک بدنام زمانہ نائجیرین گروپ بھی شامل ہے۔دوسری جانب تقریباً 240ارب روپے کی ٹیکس چوری کو دیکھتے ہوئے ٹوبیکو (تمباکو) کی صنعت پاکستان کی بیمار معیشت میں5 سب سے بڑی ٹیکس چور صنعتوں میں شامل ہے۔ مارچ 2023 میں پہلے اور دوسرے درجے کی سگریٹس پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کی وجہ سے سمگلنگ میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق افغان تجارتی راہداری معاہدے (افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ) کے تحت درآمد کی جانے والی چائے کا بڑا حصہ ریورس کارگو کے ذریعے پاکستان میں واپس سمگل کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں گاڑیوں کے ٹائرز کی سالانہ طلب کا 49 فیصد حصہ سمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے جس سے نہ صرف مقامی مینوفیکچرنگ انڈسٹری بری طرح متاثر ہو رہی ہے بلکہ قومی خزانے کو بھی بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
گندم اور چینی کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گندم پیدا کرنے والا دنیا کا آٹھواں بڑا اور اور چینی پیدا کرنے والا دنیا کا چھٹا سب سے بڑا ملک ہونے کے باوجود پاکستان کو غذائی تحفظ کے مسئلے کا سامنا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اشیائے ضروریہ اور اشیائے خوردنوش (جیسا کہ چینی، گندم، یوریا، کھاد وغیرہ) کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ ہوتی ہے۔2023ء کے دوران، گندم کی ذخیرہ اندوزی اوراسمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آئی بی کی نشاندہی کے ذریعے مجموعی طور پر 9237 آپریشنز کیے جن میں 6 لاکھ 41ہزار 427؍ میٹرک ٹن گندم برآمد کی گئی جس کی مالیت 73ارب روپے تھی۔