بابر اعوان رنگے ہاتھو ں پکڑے گئے

بابر اعوان رنگے ہاتھو ں پکڑے گئے
بابر اعوان رنگے ہاتھو ں پکڑے گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے خلاف سول سوسائٹی نے بھرپور احتجاج کیا ہے اور سپریم کورٹ نے اس مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کردیا ہے ، اس قتل کیس کے دوران انکشاف ہوا کہ معروف قانون دان اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءڈاکٹر بابر اعوان شاہ رخ جتوئی کے وکیل ہیں مگر رہنماءپی ٹی آئی نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ، لیکن بابر اعوان کی تردید کے بعد سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ کی ایک تصویر وائرل ہوگئی ہے ، اس فیصلے  پربابر اعوان کا نام بطور وکیل درج ہے ۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ”ٹوئٹر“ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے معروف قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ایک میڈیا ہاوس جو سچ اور رپورٹنگ کی ٹارگٹ کلنگ کے لئے مشہور ہے، اس نے خبر پھیلائی کہ میں شاہ رخ جتوئی کے وکیل کے طور پر سپریم کورٹ میں پیش ہوا۔ لہذا معزز پاکستانیوں کے لئے یہ وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ میں شاہ رخ جتوئی کا وکیل نہیں۔میں کبھی بھی اپنے دعاگو، چاہنے والوں اور قوم کی آواز کو نظر انداز نہیں کروں گا ۔ بابر اعوان کی اس تردید کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شاہ رخ جتوئی کیس پر سپریم کورٹ کی آرڈ شیٹ شیئر کی ہے ، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءلطیف کھوسہ ، رہنماءپی ٹی آئی ڈاکٹر بابر اعوان او رمحمود اے قریشی کے نام شاہ رخ کے وکلاءکے طور پر درج ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے عدالتی حکم نامے نے بابر اعوان کے دعوے کو جھٹلا دیا ہے جبکہ صارفین تحریک انصاف کے رہنماءکو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔


واضح رہے کہ 2012 میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلا تھا، سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا.

 گذشتہ سال 23دسمبر کو عدالت نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کرکے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں سوشل میڈیا پر سول سوسائٹی نے اس فیصلے کے خلاف بھرپور احتجاجی مہم چلائی۔ اس دوران سماجی کارکن جبران ناصر نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے چیف جسٹس نے سماعت کے لئے منظور کر لیا تھا۔

مزید :

قومی -