گزشتہ ماہ تعینات ہونے والے لاہور ہائی کورٹ کے جج نے استعفیٰ دے دیا
لاہور(سعید چودھری)لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس احمد رضا نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیاہے ۔وہ ان دنوں لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ میں کام کررہے تھے ،ان کا استعفیٰ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو موصول ہوگیاہے تاہم اس میں آئینی سقم ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔جسٹس احمد رضا کا تعلق بوریوالا سے ہے اور وہ ملتان میں وکالت کرتے رہے ہیں۔انہیں گزشتہ ماہ 23اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا،وہ عدالت عالیہ کے ججوں کی سنیارٹی لسٹ میں 49ویں نمبر پر تھے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روزجسٹس احمد رضا نے اپنے عملے اوربہاولپور بنچ کے سینئر جج مسٹر جسٹس عبادالرحمن لودھی کے ساتھ الواداعی ملاقاتوں کے علاوہ ان کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔جسٹس احمد رضا نے اپنی سرکاری گاڑی بھی واپس کردی ہے ،وہ نجی گاڑی پر گھر روانہ ہوئے ۔ذرائع کے مطابق فاضل جج نے اپنے عملے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے انہیں جو کچھ دے رکھاہے ،وہ اسی کے اندر رہ کر اپنے زندگی گزارنا اور بچوں کی پرورش کرنا چاہتے ہیں۔جج کا عہدہ بھاری ذمہ داریوں کا متقاضی ہے اور انہوں نے اللہ کو جواب دینا ہے۔ذرائع نے بتایا فاضل جج ذیابطیس کے مریض ہیں اور انہوں نے پہلے روز ہی آگاہ کردیا تھا کہ انہوں نے اگر سمجھا کہ وہ اپنے عہدہ کے تقاضے پورے نہ کرسکے تو مستعفی ہوجائیں گے ۔ان کے استعفیٰ کے حوالے سے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ شکیل احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے روزنامہ پاکستان کو بتایا کہ عدالت عالیہ کو آئین کے آرٹیکل206کے مطابق استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔ذرائع کے مطابق جسٹس احمد رضا کی طرف سے کمپیوٹر پر کمپوز کیا گیا استعفیٰ بھجوایا گیا ہے جبکہ آئین کے آرٹیکل206کے تحت ضروری ہے کہ جج نے استعفیٰ اپنے ہاتھ سے تحریر کرکے اس پر دستخط کئے ہوں،آرٹیکل206کے مطابق عدالت عظمیٰ یا کسی عدالت عالیہ کا کوئی جج اپنے عہدہ سے صدر مملکت کے نام اپنی دستخطی تحریر کے ذریعے استعفیٰ دے سکتا ہے۔