فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں۔۔۔

فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں۔۔۔
فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چرخ سے کچھ امید تھی ہی نہیں

آرزو میں نے کوئی کی ہی نہیں
مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں

فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں
چاہتا تھا بہت سی باتوں کو

مگر افسوس اب وہ جی ہی نہیں
جرأت عرض حال کیا ہوتی

نظر لطف اس نے کی ہی نہیں
اس مصیبت میں دل سے کیا کہتا

کوئی ایسی مثال تھی ہی نہیں
آپ کیا جانیں قدر یا اللہ

جب مصیبت کوئی پڑی ہی نہیں
شرک چھوڑا تو سب نے چھوڑ دیا

میری کوئی سوسائٹی ہی نہیں
پوچھا اکبرؔ ہے آدمی کیسا

ہنس کے بولے وہ آدمی ہی نہیں

کلام :اکبر الٰہ آبادی

مزید :

شاعری -