جرمنی سے ملنے والی 1800 سال پرانی ایسی چیز جو یورپ میں عیسائیت کی تاریخ بدل سکتی ہے
برلن (ڈیلی پاکستان آن لائن) سائنسدانوں نے بالآخر 'فرینکفرٹ سلور انسکرپشن' کو حل کر لیا ہے ۔ یہ 18 لائنوں پر مشتمل ایک نقش ہے جو ایک پتلے ورق پر کندہ ہے اور ایک حفاظتی تعویذ میں رکھا گیا تھا۔ یہ 1.4 انچ لمبا اور 1800 سال پرانا چاندی کا تعویذ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے قریب ایک مقام پر ایک آدمی کی ہڈیوں کے ساتھ ملا تھا۔
ڈیلی میل کے مطابق محققین نے سی ٹی سکین کا استعمال کرتے ہوئے اس انتہائی پتلے ورق کو ڈیجیٹلی ان رول کیا اور پہلی بار اس میں موجود نقوش کو پڑھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حیران کن طور پر یہ عبارت شمالی ایلپس کے علاقے میں عیسائیت کے قدیم ترین شواہد کو ظاہر کرتی ہے، جو 230 اور 270 عیسوی کے درمیان کی تاریخ کی ہے۔ اس وقت عیسائیت یورپ میں مشرق وسطیٰ سے داخل ہو رہی تھی۔ خیال رہے کہ ایلپس (Alps) ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو یورپ کے وسط سے گزر رہا ہے اور مختلف ممالک جیسے سوئٹزرلینڈ، اٹلی، فرانس، جرمنی اور آسٹریا میں پھیلا ہوا ہے۔
اس کی تحریر خالص عیسائی عقائد پر مبنی ہے جو کہ لاطینی زبان میں لکھی گئی ہے۔ اس کی عبارت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام، خدا کا بیٹا اور سینٹ ٹائٹس لکھا ہوا ہے جو کہ ایک ابتدائی عیسائی مبلغ تھے۔ چاندی کا یہ تعویذ 2018 میں فرینکفرٹ کے شمال مغربی علاقے میں قدیم رومن شہر نیڈا میں دریافت ہوا تھا، جو آج کے فرینکفرٹ کا پیش رو تھا۔ جس قبر سے یہ نکالا گیا اس میں ایک پیالہ اور ایک مٹی کا برتن بھی موجود تھا۔
تعویذ کو آدمی کی ٹھوڑی کے نیچے رکھا گیا تھا اور ماہرین کا خیال ہے کہ وہ اسے اپنی گردن کے ارد گرد دھاگے سے پہنتا ہوگا تاکہ یہ اسے آخری سفر میں تحفظ دے سکے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس آدمی کی قبر کو 230 اور 270 عیسوی کے درمیان کی تاریخ دی گئی ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب عیسائیت ابھی ایک نئے عقیدے کے طور پر موجود تھی لیکن اس کے پیروکاروں کو مشکلات کا سامنا تھا۔ اس وقت غالب مذاہب یہودیت اور بت پرستی تھے اور عیسائی ہونے کا اعلان کرنا خطرے سے خالی نہ تھا۔ ماہرین اسے 'شمالی ایلپس کا پہلا عیسائی' قرار دیتے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں یہ دریافت یورپ میں عیسائیوں کے حوالے سے بہت کچھ بدل کر رکھ دے گی۔ اسے خالص عیسائی تعویذ اس لیے قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس زمانے میں زیادہ تر لکھائی عبرانی یا دیگر زبانوں میں ہوتی تھی لیکن یہ لاطینی زبان میں لکھی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اس زمانے کے لوگوں پر یہودیت یا بت پرستی کے کچھ نہ کچھ آثار ہوا کرتے تھے لیکن اس تعویذ میں نہ تو بت پرستی کی کوئی بات ہے اور نہ ہی ابراہیمی پیغمبروں (علیہم السلام) یا یہودی بادشاہوں کا کوئی ذکر ہے جو کہ انتہائی حیران کن ہے۔
فرینکفرٹ کی کلچر اور سائنس کی سربراہ ڈاکٹر اونا ہارٹ وِگ نے کہا کہ یہ غیر معمولی دریافت کئی تحقیقی شعبوں کو متاثر کرے گی اور طویل عرصے تک سائنس کو مصروف رکھے گی۔ " یہ آثار قدیمہ، مذہبی مطالعات، فلسفہ اور عمرانیات کو متاثر کرتا ہے۔ فرینکفرٹ میں ایسی اہم دریافت واقعی غیر معمولی ہے۔"
ماہرین نے فرینکفرٹ سلور انسکرپشن کا ترجمہ کچھ ان الفاظ میں کیا ہے۔ بریکٹ میں موجود الفاظ ماہرین نے اندازے سے داخل کیے ہیں کیونکہ ورق انتہائی بوسیدہ ہے:
(حضرت) سینٹ ٹائٹس کے نام پر۔
پاک، پاک، پاک!
حضرت عیسیٰ مسیح، خدا کے بیٹے کے نام پر!
دنیا کا پروردگار
تمام حملوں / مشکلات کا مقابلہ کرتا ہے۔
خدا(?) عطا کرتا ہے
خوشی میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ نجات کا وسیلہ(?) اس شخص کی حفاظت کرے،
جو اپنے آپ کو
حضرت عیسیٰ مسیح، خدا کے بیٹے کی مرضی کے حوالے کرتا ہے،
کیونکہ حضرت عیسیٰ مسیح کے آگے
ہر گھٹنا جھک جاتا ہے: جو آسمانوں میں ہیں، جو زمین پر ہیں
اور جو
زمین کے نیچے ہیں، اور ہر زبان
اعتراف کرتی ہے (حضرت عیسیٰ مسیح)۔