قابل تعریف ہیں لاہور پولیس کے جوان

  قابل تعریف ہیں لاہور پولیس کے جوان
  قابل تعریف ہیں لاہور پولیس کے جوان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اگر بات کریں ہم اپنے پولیس کے جوانوں کی تو پاکستان پولیس خاص کر پنجاب پولیس بہادری دلیری  و جرأت کی مثال ہے کہیں بھی کوئی جرم ہو پولیس ملزمان تک پہنچ ہی جاتی ہے اور لاہور پولیس کی تو کیا ہی بات ہے۔ لاہور پولیس کے افسران و اہلکاران دن رات اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کے عوام کے جان و مال کی حفاظت کرتے ہیں اور ہمارے بہت سے دوستوں کا خیال ہے کہ اگر محکمہ پولیس نا ہوتا تو جرائم اس قدر ہوتے کہ اسکی مثال نظر نہ آئے لیکن اگر مثال دینی ہے تو لاہور پولیس کی مثالی کارکردگی کی بھی مثال دینی چاہئیے گو کہ محکمہ پولیس کے اہلکاران کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جا تا لیکن حقیقت ہے اور بہت تلخ حقیقت ہے کہ پولیس کے جوان  اہنی جان ہتھیلی پر رکھتے ہیں اپنے  دن کا چین راتوں کی نیند تک عوام کے تحفظ کے لئے  نچھاور کر دیتے ہیں اور رات کے اندھیرے میں بھی آپ کو پولیس کے جوان عوام کی حفاظت پر مامور نظر آئینگے اور یقینا عوام کو بھی اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ پولیس عوام کی حفاظت میں مصروف ہے جیسے پاک فوج کے جوان رات رات بھر جاگ کے سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں کہ کہیں دشمن چھپ کر وار نا کر دے بالکل ویسے ہی پاکستان پولیس کے جوان ملک  بھر میں شہر شہر میں شہر کی گلیوں بازاروں میں  عوام  کے تحفظ کے لئے دن رات ایک کر دیتے ہیں۔ کہیں بھی کوئی جرم ہوتا ہے  پولیس کے جوان  فوری حرکت میں آجاتے ہیں اور جرم کرنے والا ملزم کتنا ہی شاطر عیار و مکار کیوں نا ہو پولیس بالآخر ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہو ہی جاتی ہے اور یقینا بہت سے ایسے پولیس افسر بھی  دیکھے ہیں جو بہادری و ہمت کی مثال ہیں اور جب کہیں جرم ہونے کی اطلاع ملتی ہے تو فوری حرکت کرتے ہیں اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک ملزمان کو داخل حوالات نا کر دیں اور ہمارے  بہت سے پولیس افسران سے دوستی ہے پیار و محبت کا رشتہ ہے اور بتا دیں کہ ہمارے پھو پھا جان جناب شبیر احمد شامی مرحوم بھی ایس پی ریلوے رہے اور اکثر ہمیں انکے ساتھ بھی سفر کرنے کا موقع ملتا رہتا تھا۔ انتہائی شفیق ہنس مکھ و ملنسار آفیسر تھے اور انکی نسبت سے ہی ہمیں بھی محکمہ پولیس سے  دلی لگاؤ اور وابستگی ہے اور یقینا اگر شعبہ صحافت سے وابستہ نہ ہوتے تو ہم بھی محکمہ پولیس کا ہی حصہ ہوتے اور آج بھی ہمارے بہت سے پیارے بھائی اور دوست محکمہ پولیس سے منسلک اور آفیسر ہیں جن میں قمر عباس، عاطف ذوالفقار،راحیل بھائی،شریف  سندھو مرحوم، فیصل شریف،یوسف بٹ،اکرام بھائی، عبدالحئی، عامر حبیب، شاہد، حافظ خالد سمیت بہت سے بزرگ و دوست ہیں جن سے دلی وابستگی پیار و محبت کا رشتہ قائم ہے اور ہمارے  ایک بہت ہی پیارے بھائی ہیں اسرار ججہ جو آجکل ہمارے تھانہ قائداعظم میں ایس ایچ او تعینات ہیں نے بھی اہنے علاقے میں بہت سے کیس سلجھائے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا چند روز قبل ہی تھانہ قائداعظم میں ڈکیتی کی واردات ہوئی اور ڈاکو فرار ہو گئے تو ہمارے پیارے بھائی ڈاکو پکڑنے ملتان پہنچ گئے اور  ملتان سے معلوم پڑا کہ ڈاکو فیصل آباد پہنچ گئے تو ہمارے بھائی ڈاکو پکڑنے ملتان سے فیصل آباد پہنچ گئے اور ڈاکو پکڑ کے ہی واپس لاہور پہنچے اور اس سے قبل بھی اغواء برائے تاوان کا خود ساختہ ڈرامہ کرنے والوں کو 48 گھنٹوں میں گرفتار کر لیا اور نا صرف یہ بلکہ انڈسٹری ایریا مییں فیکٹری ملازم کی طرف سے ڈکیتی کا ڈرامہ کرنے والے فیکٹری ملازمین کو بھی بے نقاب کیا اور انھیں کیفر کردار تک پہنچایا  کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری پولیس  کے بہادر جوان ہمہ وقت اپنے فرض کی ادائیگی میں مصروف رہتے ہیں اور جرم ہونے کے بعد جرم کی تہہ تک بھی پہنچتے ہیں جسکی تازہ مثال گزشتہ دنوں شہر لاہور میں رونما ہونے والا واقعہ ہے جس میں راہ چلتے نجی کمپنی کے گارڈز نے سر عام بدمعاشی کی راہ چلتے  گاڑی روک کے شریف شہری کو تشدد ک نشانہ بنایا اور نا صرف یہ بلکہ شہری کی گاڑی پر بھی فائر کئے اور بدمعاشی کرنے کے بعد نجی سکیورٹی کمپنی کے گارڈ موقعہ واردات سے فرار ہونے میں کامیاب بھی ہو گئے اور سوشل میڈیا پہ یہ واقعہ زیر گردش رہا یہ بہت بڑا چیلنج تھا لاہور پولیس کے لئے کہ نامعلوم سکیورٹی گارڈز کو جنھوں نے سرعام دمعاشی کی  اور موقع واردات سے فرار بھی ہو گئے انکو کیسے پکڑا جائے اور سرعام بدمعاشی کی  اس واردات پر ڈی آئی جی نے فوری ایکشن لیا اور سکیورٹی گاررڈز کو پکڑنے کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی اور لاہور پولیس کی خصوصی ٹیم نے وقوعہ کے چند گھنٹوں بعد ہی بدمعاشی کرنے والے ملزمان  یعنی سکیورٹی گارڈز کو دبوچ لیا اور چار ملزمان کو داخل حوالات بھی کر دیا اور جس تیزی و برق رفتاری سے لاہور پولیس کے جوان حرکت میں آئے اور ملزم گرفتار کئے وہ قابل تعریف  ہے اور پاکستانی پولیس تو اندھے قتل کا سراغ لگانے میں بھی ماہر ہے اور یہاں تو صرف فائرنگ ہی ہوئی تھی۔ لاہور پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور موقع واردات پر عوام کی طرف سے بنائی گئی ویڈیوز کے ذریعے نا صرف نامعلوم ملزمان کی شناخت کی بلکہ انہیں انکے انجام تک بھی پہنچایا۔ یقینا ملزم کتنا ہی با اثر با اختیار کیوں نہ ہو قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا اور یہاں بھی ملزم با اثر ہی معلوم ہوتے تھے اور وی آئی پی موومنٹ ہی تھی جس دوران شہری پر تشدد کیا گیا اور وی آئی پی موومنٹ کے دوران دہشت پھیلانے والوں کو داخل حوالات کرنا بھی لاہور پولیس کا  بڑا کارنامہ ہے اور سرعام بدمعاشی کرنے والے گارڈز کی گرفتاری سے اہلیان لاہور میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور اہل لاہور پولیس کے افسران و جوانوں کو مبارکباد  پیش کر تے نظر آ رہے ہیں اور تمام اہلیان لاہور کی طرح ہماری بھی یہی دعا ہے کہ لاہور ہی نہیں بلکہ پاکستان بھر کی پولیس جو ہے وہ ملزمان کے خلاف کارروائیاں کرتی رہے اور عوام کو چین و سکون کی نیند فراہم کرتی رہے تو فی الحال اجازت چاہتا ہوں، دوستوں ملتے ہیں جلد آپ سے بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگہبان۔

مزید :

رائے -کالم -