پابلو ایسکوبار کے ملک میں منشیات فروش گروہوں کے حملے، درجنوں افراد ہلاک
بوگوٹا (ڈیلی پاکستان آن لائن) جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا کے خطے کاتاتمبو میں منشیات فروش گروپوں کے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 60 تک پہنچ گئی ہے۔ ملک کے انسانی حقوق کے دفتر نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ خیال رہے کہ ماضی کے بدنام زمانہ اور امیر ترین منشیات سمگلر پابلو ایسکوبار کا تعلق بھی کولمبیا سے تھا۔
بی بی سی کے مطابق وینزویلا کی سرحد کے قریب واقع اس خطے میں کئی سالوں سے کوکین کی تجارت پر کنٹرول کے لیے مختلف گروہ آپس میں برسرِ پیکار ہیں۔ اس تازہ تشدد میں کولمبیا کے دو بڑے مسلح گروہوں نیشنل لبریشن آرمی (ای ایل این) اور 2016 میں ریاست کے ساتھ امن معاہدہ کرنے والے فارک شامل ہیں۔ دونوں گروہوں کے درمیان ہونے والا یہ تصادم ایک غیر یقینی جنگ بندی کو توڑتے ہوئے امن مذاکرات کو متاثر کر رہا ہے۔
انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ بہت سے افراد جن میں مقامی رہنما اور ان کے خاندان شامل ہیں ، اغوا یا قتل ہونے کے شید خطرے سے دوچار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں 20 افراد اغوا کیے گئے ہیں، جن میں نصف تعداد خواتین کی ہے۔ تشدد کی اس لہر میں امن معاہدے کے 7 دستخط کنندگان اور ایسوسی ایشن فار پیسنٹ یونٹی ان کاتاتمبو (Asuncat) کے رہنما کارمیلو گوریرو بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ایسوسی ایشن نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ ان کے دو بورڈ ممبران راجر کوئنٹیرو اور فریمن ویلاسکیز گزشتہ روز سے لاپتہ ہیں اور شبہ ہے کہ مسلح گروہوں نے انہیں اغوا کر لیا ہے۔
انسانی حقوق کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ خطے کے کئی علاقوں میں خوراک کی قلت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جس سے مقامی کمیونٹیز متاثر ہو رہی ہیں۔ ہزاروں افراد کے نقل مکانی کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے ای ایل این پر جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ امن قائم کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتا۔ کولمبیا کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ علاقے میں امن بحال کرنے کے لیے اضافی فوجی دستے بھیجے جا رہے ہیں۔