رب کرے سولیاں!

   رب کرے سولیاں!
   رب کرے سولیاں!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سندھی اور سرائیکی کو میٹھی زبان کہا جاتا ہے اور یہ حقیقت پر مبنی رائے ہے،میرے جیسے جو لوگ سندھ اور جنوبی پنجاب کا مزہ چکھے ہوئے ہیں وہ بہتر جانتے ہیں تاہم میں اپنی مادری زبان کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ اس کی اپنی تاثیر ہے اور خصوصی طور پر اس میں کہی گئی کہاوتیں، شاعری اور برمحل مثالیں اپنی نوعیت میں کمال رکھتی ہیں۔ اب آپ یہی دیکھ لیں،پنجابی میں کہا جاتا ہے”جھلا کرے کولیاں تاں رب کرے سولیاں“مراد یہ ہے کہ انسان کو غلط کام کرنا ہی ہے لیکن ربِ عظیم اس کے لئے کام کو بھی سیدھا کر دیتا ہے،ایسا کئی بار ہوا اور یہ پاکستان کرکٹ سے جڑی ہوئی ”کہانی“ ہے،یعنی کہاوت ہے کہ اس قومی ٹیم نے کئی بار ایسے کارنامے دکھائے کہ اللہ یاد آ گیا۔تازہ ترین کرامت ملتان میں انگلینڈ اور پاکستان میں کھیلا جانے والا ٹیسٹ پاکستان نے152رنز سے جیت لیا اور انگلینڈ کی ٹیم کو دونوں بار دو سپنرز نے آؤٹ کر کے کئی ریکارڈ بنا ڈالے، یہ خوشی کا مقام ہے ورنہ جب چار سینئر کھلاڑیوں کو ”آرام“ دیا گیا تو کئی زبانیں بیک وقت اس پر معترض ہوئی تھیں۔ بہرحال سلیکشن کمیٹی نے نیا تجربہ کیا اور فاسٹ باؤلر فارغ کر کے صرف ایک کو جگہ دی اور سپنرز کی بھرمار کر لی لیکن یہ کمال تو دو سپنرز کے ہاتھوں انجام پانا تھا۔اس لئے رب نے سولیاں کر دیں، ساجد اور نعمان نے دونوں اننگز میں انگلینڈ کی ٹیم کو آؤٹ کر کے نہ صرف ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر کر دی بلکہ کئی سابقہ ریکارڈ کو بھی برابر کر دیا اور اب ماہرین تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور اکثر تو پُل باندھ رہے ہیں اور بہت سے حضرات نے حقیقی بات کی ہے کہ شاید کئی سالوں بعد وکٹ کو صحیح پڑھا گیا اور اس کے مطابق ٹیم کا چناؤ ہوا۔ نعمان اور ساجد کو شامل کیا گیا اور اِن دونوں نے حساب برابر کر دیا کہ یہ بھی عرصہ سے اپنی جگہ بنانے کی تگ و دو میں مصروف تھے۔اب ہم اپنی روایت کے مطابق ان کو جوَتے رکھیں گے خواہ وکٹ آسٹریلیا کی ہو یا انگلینڈ کی۔بہرحال اب یہ سوچ پکی ہو گی کہ آخری ٹیسٹ کے لئے بھی وکٹ سلو بنائی جائے جو سپن باؤلرز کے لئے نعمت ثابت ہو تاہم یہ خیال رہے کہ پنڈی کی وکٹ کے ساتھ یہ سلوک ہوا تو وہ پوٹھوہار کی سرزمین ہے یہ نیا نظارہ بھی دِکھا سکتی ہے اور ممکنہ طور پر سپورٹنگ وکٹ کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہو جائے گی۔ہمارے بلے بازوں نے فاسٹ باؤلنگ کا سامنا کرنے میں کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا، کہ کامران غلام کو یہ موقع مل گیا اور اس نے سنچری سکور کر ڈالی اگرچہ دوسری اننگ میں یہ کمال نہ ہوا کہ بال گھوم رہی تھی،کامران غلام نے کہا کہ وہ عرصہ سے اس موقع کی توقع کر رہے اور جب ان کو جگہ بابر اعظم کے نمبر پر ملی تو ان کی دُعا تھی کہ کامیابی ملے۔ یوں فرسٹ کلاس کے سینئر کھلاڑی نے ایک بڑے کھلاڑی سے اپنا تقابل کر ڈالا، بہتر ہوتا کہ وہ یہ بات نہ کہتا کہ ابھی تو یہ پہلی سیڑھی اور کئی حضرات یہ کارنامہ انجام دینے والے اب نظر نہیں آتے کہ ہمارے ہاں بہترین کھلاڑیوں کا کیریئر تباہ کرنے کی مثالیں موجود ہیں اور میرا خیال ہے کہ اب یہی تجربہ بابر اعظم اور شاہین آفرید ی پر کیا جانے والا ہے کہ یہ ٹیسٹ جیت لئے جانے کے بعد کاریگروں کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں،ویسے بھی جن چار بڑے کھلاڑیوں کو آرام دیا گیا اگر غور کیا جائے تو تین پر گروپوں کی سربراہی کا شک اور یقین ہے جبکہ نسیم شاہ یونہی پھنس گئے۔بہرحال اب بھی اچھی توقعات رکھنا ہوں گی اور سلیکشن کمیٹی کو متبادل کھلاڑیوں کی دستیابی کو یقینی بنانا ہو گا۔

دوسری طرف فروری میں پاکستان کو ایک بڑے ایونٹ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنا ہے اس کے لئے تیاریاں ابھی سے جاری ہیں،کراچی اور لاہور کا سٹیڈیم کھود دیا گیا، تزئین کے نام سے مال مفت دل بے رحم والا قصہ ہے اگر بورڈ کے پاس اتنا ہی فاضل پیسہ ہے تو باتیں بنانے اور نچلی سطح سے کھیل کو سنوارنے کے دعوے کرنے کی بجائے ہمیں سکول کی سطح سے یونیورسٹی تک اور کلب کرکٹ کے ساتھ محکمانہ ٹیمیں تیار کرنے اور بنانے کا کام کرنا چاہئے تھا اور اِس مقصد کے لئے جن گراؤنڈوں کی ضرورت ہے اس کمی کو پورا کرنا چاہئے تھا ہم توزنجیر ہلا رہے ہیں شاید بادشاہ سلامت سن ہی لیں۔

شنگھائی تنظیم کانفرنس نے جہاں ملک کے لئے نیک نامی دی ہے وہاں یہ توقع بھی پیدا ہو گئی ہے کہ بھارتی ٹیم بھی ٹورنامنٹ میں شرکت کرے گی کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا رویہ مثبت نظر آیا اور بھارتی سفارت کاری کے باعث ہی جے شنکر اور نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی گفتگو ہوئی جسے بھارتی میڈیا نے بھی مثبت قرار دیا اور یہ تک کہا کہ اِس ملاقات اور گفتگو سے تعلقات میں جمی برف پگھلی ہے، یوں بھی حکومت پاکستان نے شنگھائی کانفرنس کی کوریج کے لئے بھارتی صحافیوں کو بڑی سہولتیں دیں اور ایسا بہت طویل مدت کے بعد ہوا کہ دونوں ممالک میں صحافیوں کا تبادلہ بھی بند ہے،اس مرتبہ  برکھا دت کو یہ سہولت بھی دی گئی کہ وہ واہگہ کی سرحد پار کر کے جاتی امراء کا سفر کرے اور مسلم لیگ(ن) کے صدر محمد نواز شریف کا انٹرویو کر کے ادھر ہی سے واپس چلی جائے،جبکہ کوریج کرنے والی پوری ٹیم لاہور بھی آئی اور محمد نواز شریف سے مل کرگفتگو بھی کی۔ یوں محمد نواز شریف کے کلمات بھی تعلقات کے حوالے سے حوصلہ افزاء ہیں۔

جے شنکر کی آمد اور بھارتی صحافیوں کی کوریج سے یاد آیا کہ مجھے بھارت جانے کا پانچ چھ بار اتفاق ہوا،اس میں ایک سفر چندی گڑھ پریس کلب کی طرف سے لاہور پریس کلب کو مدعو کرنے کا موقع تھا (دونوں پریس کلب جڑواں ہیں) ان دِنوں نوین ایس گریوال صدر چندی گڑھ پریس کلب تھے، ہر دو طرف ہونے والی یہ کانفرنسیں بہت مفید ثابت ہوئی تھیں اور دوستیاں بھی بنیں،نوین اور ان کے ساتھی اعتدال پسندی کا مظاہرہ کر رہے تھے اور ہم نے یہ بھی طے کیا تھا کہ دباؤ کا سامنا کیا جائے گا اور اپنی طرف سے سچ بھی لکھا جائے گا،لیکن مودی کے برسر اقتدار آنے اور ہندوتوا پالیسیوں کی وجہ سے تعلقات بہتر ہوتے ہوتے خراب ہو گئے، پریس کلب والے دورے کے دوران ہمارے درمیان تنازعہ کشمیر پر بھی بات ہوئی اور ہم نے اپنے اپنے موقف سے آگاہ اور اصرار بھی کیا لیکن کوئی تلخی نہ ہوئی۔بہرحال مودی کی وجہ سے نہ صرف تعلقات زیادہ بگڑے بلکہ بھارت میں انتہاء پسند پریس بھی ظہور میں آ گیا۔اگرچہ ہمارے درمیان کانفرنس یا دوسرے دوروں کے دوران جب بھی بات ہوئی،صحافی بہتر تعلقات کے حامی تھے،میں اس کے علاوہ ورلڈ پنجابی کانفرس کے چیئرمین محترم فخر زمان کے ساتھ متعدد بار بھارت گیا اور اسی پلیٹ فارم سے بھارتی زعماء کا لاہور میں بھی استقبال کیا۔بھاری ادیب، دانشور اور وکلاء کی بھاری تعداد بہتر تعلقات کی حامی ہے اور یہ موقف بھی ہے کہ تعلقات اچھے ہوں تو مذاکرات کے نتائج بھی بہتر ہوتے ہیں،ہمیں ایسے حضرات سے بھی واسطہ رہا جو لکیر کے مخالف تھے تاہم ہم نے ہمیشہ مثبت انداز سے بتا دیا کہ لکیر تو انمٹ ہے،بات طویل ہو رہی ہے اس لئے میں گذارش کرتا ہوں ہمارے جانے والے مواقع پر عام شہری گرم جوش اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے حامی تھے اور شاید اب بھی ہیں اس لئے اگر آمدورفت ہوئی ہے تو نتائج بھی بہتر نکلیں گے۔

بات ختم کرنے سے پہلے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ بھارتی پنجاب والوں نے مادری زبان پنجابی کو زندہ رکھا اور گفتگو بھی پنجابی میں کرتے ہیں اور یاں پر اردو سوار ہو گئی ہے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -