سمجھ نہیں آرہی، تین ذہنوں کے مقابلے میں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر ہو سکتے ہیں، جسٹس عائشہ ملک کے کیس میں ریمارکس

سمجھ نہیں آرہی، تین ذہنوں کے مقابلے میں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر ہو سکتے ہیں، ...
سمجھ نہیں آرہی، تین ذہنوں کے مقابلے میں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر ہو سکتے ہیں، جسٹس عائشہ ملک کے کیس میں ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں آئینی اور ریگولر بینچ کے معاملے پر کیس ٹرانسفر کرنے پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی، دو تین ذہنوں کے مقابلے میں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر ہو سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں 3 رکنی بینچ کے سامنے مقرر کیس ٹرانسفر ہونے پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے سخت ریمارکس سامنے آئے۔ جسٹس عائشہ ملک نےکہا کہ کیا اب ایک ریسرچ آفیسر ہمیں بتائے گا کہ کون سا کیس کہاں مقرر ہوگا؟ کمیٹی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ کیس ہی ٹرانسفر کر دے،  26 ویں ترمیم کےتحت یہ آئینی بینچ میں جائےگا یہ بحث ہماری عدالت میں بھی ہوسکتی تھی۔ 

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس انتظامی کمیٹی کے پاس چلا گیا، اگر جسٹس عرفان سعادت مصروف ہیں تو کوئی اور صاحب بینچ میں آجائیں، کمیٹی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ کیس ہی نہ لگائے۔ جسٹس منصور نے مزید کہا کہ یہ کیس ہماری عدالت میں رکھنےکےعلاوہ کسی دوسری عدالت میں بھی نہیں رکھا گیا، یہ تو پورا کیس ہی غائب کر دیا گیا۔ 

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ایک صحافیوں والا کیس بھی ہوا تھا جس پر ازخود نوٹس لیا گیا تھا۔اس موقع پر وکیل نے کہا کہ ازخود نوٹس پرطے ہوا تھاکوئی بینچ چیف جسٹس کو معاملہ بھیجتا ہےتو وہی اسے دیکھیں گے، اس پر جسٹس عائشہ نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی، دو یا تین ذہنوں کےمقابلےمیں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر ہو سکتے ہیں۔ 

بعد ازاں عدالت نے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ کیے جانے پر ایڈیشنل جوڈیشل رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا گیا۔