تمبا کونوشی اور ماحول کی آلودگی ”دائمی تنگی تنفس“ کی اہم ترین وجوہات ہیں، ڈاکٹر تاج محمد 

  تمبا کونوشی اور ماحول کی آلودگی ”دائمی تنگی تنفس“ کی اہم ترین وجوہات ہیں، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(سٹاف رپورٹر)دائمی تنگی تنفس کے عالمی دن کے حوالے سے پاکستان چیسٹ سوسائٹی خیبرپختونخوا کے وائس پریذیڈنٹ اور انٹرنیشنل پرائمری کیئر ریسپائریٹری گروپ کے ممبر ماہرامراض سینہ ڈاکٹر تاج محمد نے کہا ہے کہ اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے کے افراد میں آگاہی مقصد ہوتا ہے تاکہ ہر فرد کو اس مرض کی وجوہات علامات علاج اور بچاؤ کے ساتھ احتیاطی تدابیر کے بارے میں پورا علم ہوسکے اس سال کے لئے اس دن کا تھیم”آپ کا سینہ آپ کی زندگی“ ہے اور یہ ضروری بھی ہوتا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں تمباکو نوشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس کے ساتھ گاڑیوں کا دھواں اور ماحول کی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں سینے کے تمام امراض میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے تمباکو نوشی اور ماحول کی آلودگی ”دائمی تنگی تنفس“ کی اہم ترین وجوہات ہیں دنیا میں ہر سال میں ایک اندازے کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ یہ بیماری تین گنا بڑھ گئی ہے یہ بیماری ان ممالک میں زیادہ ہے جہاں آج بھی تمباکو نوشی اور سگریٹ کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے ہر سال 30لاکھ افراد اس مرض کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،عالمی ادارہ صحت(WHO) کے اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں COPDشرح اموات کی چھٹی (6) بڑی وجہ ہے ہر سال COPD،کینسر اور ایڈز سے زیادہ مریضوں کی موت کا سبب بنتی ہے ایک اندازے کے مطابق عالمی سطح پردو سو (200)ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوتے ہیں اور تقریباً تین ملین اموات سالانہ ہوتی ہیں اوران میں زیادہ تر افراد کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے پوری دنیا میں 40 سال سے زائد عمر کا دسواں فرد اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے دائمی تنگی نفس کی بنیادی وجوہات میں تمباکو نوشی، اندرون خانہ آلودگی، بیرون خانہ آلودگی،پیشہ ورانہ دھول اور کیمیائی مواد جلانا،بچوں میں سینے کے امراض شامل ہیں ایک مدت میں یہ بیماری صرف مردوں تک محدود تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک میں عورتوں میں تمباکو نوشی کا رجحان بڑھنے سے اور خاص طور پر ہمارے معاشرے میں ماحولیاتی آلودگی جو کہ گرم کرنے، اپنے کمروں اور کچن میں کھانا پکانے کے لئے لیے لکڑی کوئلے اور اوپلے وغیرہ کے استعمال کی وجہ سے دھواں بھی عورتوں کی کافی تعداد میں اضافے کا سبب بن رہا ہے اور اب یہ مردوں اور عورتوں کو یکساں متاثر کر رہا ہے کیونکہ ہمارے دیہی اور پہاڑی علاقوں کے گھروں اور کچن میں تازہ ہوا کا مناسب بندوبست نہیں ہوتا”دائمی تنگی تنفس“ پھیپھڑوں کی ایک دائمی بیماری ہے جس میں سانس کی نالیاں متاثر ہوتی ہیں جس سے سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے کھانسی کے ساتھ بلغم کا اخراج ہوتا ہے، سانس میں سیٹی کی آواز آتی ہے،چلنے پھرنے میں دشواری پیش آتی ہے یہ مرض سالوں سے پاکستان میں عام ہے اور ان کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں اگر ہم سب مل کر اس مرض کی روک تھام پر تھوڑی توجہ دیں اور احتیاط برتیں تو نہ صرف قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے بلکہ دوسری جانب اپنے ماحول کو مضر عوامل مثلاٰ تمباکو نوشی اور ماحول کی آلودگی کم کرکے اپنے ماحول کو صحت مند اور صاف ستھرا بنا سکتے ہیں ہمارے ملک میں 72 فیصد لوگ گھروں میں کھانا پکانے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے لکڑی،کوئلے دیگراشیا جلاتے ہیں اس عمل سے پیدا ہونے والا دھواں جس میں ہزاروں کیمیائی مادے شامل ہوتے ہیں، سانس کے ساتھ پھیپھڑوں میں سوجن پیدا کر کے سانس کی تکلیف شروع کر دیتے ہیں اگر وجوہات پر بروقت قابو نہ پایا جا سکے تو آہستہ آہستہ پھر مریض چلنے پھرنے، سیڑھیوں پر چڑھنے اور تھوڑا سامان اٹھانے پر بھی سانس کی تنگی محسوس کرنے لگتا ہے اس مرض کی روک تھام کے حوالے سے نہ صرف طب سے وابستہ افراد کا فرض ہے کہ بچاؤ کے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں بلکہ ان کے ساتھ معاشرے کے دوسرے افراد محکمہ صحت، محکمہ ماحولیات اور حکومت کے دیگر ادارے میڈیا سے وابستہ افراد اور وہ غیر سرکاری ادارے جو کہ ماحولیاتی آلودگی اور پھیپھڑوں کے سرطان کے خلاف جہاد میں سرگرم عمل ہیں اور یہ ان کا فرض اولین بنتا ہے خود بھی ان احتیاطی تدابیر کو اپنائیں اور معاشرے میں اس مرض سے بچاؤ بروقت تشخیص اور بروقت علاج کے متعلق آگاہی فراہم کریں گاڑیوں اور فیکٹریوں سے خارج ہونے والا دھواں فضاء میں اوپر اٹھ کر دھند میں شامل ہو کر سموگ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جس سے نہ صرف آشوب چشم بلکہ نا ک، کان، گلا، سینے اور دیگر جان لیوا امراض میں لوگ مبتلا ہو رہے ہیں دمہ کے مریضوں کی حالت ایسے موسم میں مزید بگڑ سکتی ہے ایسے مریضوں کوبر وقت ا نہیلر رکھنے اور استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے سموگ دھویں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے ماہرین کے مطابق اس خشک موسم میں جب دھند بنتی ہے تو فضا میں پہلے سے موجود آلودگی کے ساتھ مل کر ایک سموگ بنا دیتی ہے اس دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ،نائیٹروجن آکسائیڈ، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں فضائی آلودگی نے اب بڑے شہروں کی فضا کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں کی طرف رخ کر لیا ہے جہاں بڑھتی آبادی کا بھی دباؤ ہے،باغات اور جنگلات اور زرعی راضی کا آہستہ آہستہ خاتمہ ہو رہا ہے اس صورتحال سے چھوٹے پیمانے پر نہیں بلکہ بڑے پیمانے پر انسانی حیات ہی نہیں ہر جاندار کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اور گھر سے نکلتے ہی ماسک لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔