گائے کا دودھ پینے سے خاتون ریبیز کا شکار ہو کر چل بسی

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) گریٹر نوئیڈا میں ریبیز سے ہلاکت کا ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جس نے اس مہلک وائرس کے بارے میں عام طور پر پائی جانے والی غلط فہمیوں کو چیلنج کر دیا ہے۔ عام تاثر یہی ہے کہ ریبیز صرف کتے کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، مگر شہر کے دیہی علاقے میں ایک خاتون کی المناک موت نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ بیماری متاثرہ جانور کے دودھ کے ذریعے بھی منتقل ہو سکتی ہے۔
نیوز 18 کے مطابق مذکورہ خاتون کا خاندان مویشی پالنے کے پیشے سے وابستہ تھا۔ وہ لاعلمی میں ایک ایسی گائے کا دودھ پی گئی جو ایک آوارہ کتے کے کاٹنے کے بعد ریبیز سے متاثر ہو چکی تھی۔ ابتدا میں نہ خاتون اور نہ ہی اس کے خاندان کو اس بات کا احساس ہوا کہ گائے اس مہلک بیماری میں مبتلا ہو چکی ہے۔ یہاں تک کہ جب گائے میں ریبیز کی علامات ظاہر ہوئیں اور اس کی ویکسینیشن کی گئی، تب بھی خاتون نے اپنی ویکسین لگوانے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ یہی لاپرواہی اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ گائے نے دو ماہ قبل ایک بچھڑے کو جنم دیا تھا اور اس کا دودھ نہ صرف خاندان بلکہ دیگر گاؤں والوں کی جانب سے بھی استعمال کیا جا رہا تھا۔ جیسے ہی گائے کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی گاؤں کے کم از کم دس افراد نے حفاظتی ویکسین لگوانے کے لیے رجوع کیا، مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر خاتون نے ویکسین نہیں لگوائی۔ چند ہی دنوں بعد اس میں ریبیز کی سنگین علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئیں۔
بعد ازاں خاتون کو شدید گھبراہٹ کے دورے پڑنے لگے اور وہ روشنی اور پانی پر شدید ردعمل ظاہر کرنے لگی۔ اہلِ خانہ اسے فوری طور پر مختلف ہسپتالوں میں لے گئے، مگر ہر جگہ سے انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ آخرکار ضلع ہسپتال کے ڈاکٹروں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ خاتون کو گھر لے جائیں، جہاں وہ کچھ دیر بعد چل بسی۔
اس واقعے کے بعد پورے گاؤں میں خوف و ہراس پھیل گیا، کیونکہ کئی دیگر افراد بھی اسی متاثرہ گائے کا دودھ پی چکے تھے۔ صحت کے حکام نے فوری طور پر تمام دیہاتیوں کو ہدایت کی ہے کہ اگر انہوں نے کسی بھی طرح سے متاثرہ جانور سے رابطہ کیا ہو تو فوری طور پر طبی معائنہ کروائیں۔
ریبیز ایک مہلک وائرس ہے جو اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے اور عام طور پر متاثرہ جانور کی لعاب (سلائیوا) کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف کاٹنے بلکہ کھلی چوٹوں یا جسم کی اندرونی جھلیوں کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔