لاہور میں 65سالہ لالہ لاجپت رائے کومظاہرے کے دوران اتنی لاٹھیاں ماریں گئیں کہ وہ چل بسے

لاہور میں 65سالہ لالہ لاجپت رائے کومظاہرے کے دوران اتنی لاٹھیاں ماریں گئیں کہ ...
لاہور میں 65سالہ لالہ لاجپت رائے کومظاہرے کے دوران اتنی لاٹھیاں ماریں گئیں کہ وہ چل بسے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف: پروفیسر عزیز الدین احمد
قسط:111
سائمن کمیشن اور لالہ لاجپت رائے:
 ہندوستان کے سیا سی حلقوں میں میں یہ شکایت عام تھی کہ حکومت برطانیہ کی جانب سے 1919 ءمیں نافذ کی جانے والی اصلاحات ناکافی ہیں۔یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ مزیداصلاحات جن کا مقصد ہندوستانی عوام کو زیادہ اختیارات دینا ہو متعارف کرائی جائیں۔1927 ءمیں برطانیہ میں بر سر اقتدار کنزرویٹو پارٹی نے کچھ ہندوستا نی عوام کے دباﺅ کے نتیجہ میں اور کچھ برطانیہ کی داخلی سیاسی وجوہات کی بناءپر دستوری معاملات بارے سفارشات مرتب کرنے کے لیے ایک کمیشن کا اعلان کیا۔ کمیشن کے سربراہ کا نام سر جان سائمن تھا۔اس لیے کمیشن کو بھی سائمن کمیشن کہا جانے لگا۔
جس بات کا ہندوستان میں سخت منفی رد عمل ہوا وہ یہ تھی کہ اس کمیشن کے تمام ارکان انگریز تھے اور اس میں کسی بھی ہندوستانی کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔یہ حیرت کی بات تھی کہ جس ملک کے بارے میں آئینی اصلاحات تجویز کی جانی تھیں اس کے کسی نمائندے کو سفارشات مرتب کرنے والے ادارے میں شمولیت کے قابل نہیں سمجھا گیا۔ سو مسلم لیگ اور کانگریس دونوں نے کمیشن کے بائیکاٹ کااعلان کیا۔کانگریس نے ایک قدم آگے بڑھ کر فیصلہ کیا کہ بائیکاٹ کی مہم کو حکومت مخالف تحریک میں تبدیل کردیا جائے۔سو کمیشن جہاں بھی گیا اس کا استقبال کالی جھنڈیوں اور مظاہروں سے کیا گیا۔بائیکاٹ کرنے والوں نوجوان پیش پیش تھے۔
30 اکتوبر 1928 ءکو جب سائمن کمیشن کے ارکان بذریعہ ریل لاہور پہنچے تو مظاہرین کا ایک جلوس ریلوے سٹیشن کے باہر کالے جھنڈے لیے اور ”سائمن واپس جاﺅ “ کے نعرے لگاتے ہوئے ان کا منتظر تھا۔جلوس کی قیادت لالہ لاجپت رائے کر رہے تھے۔ہر چند کہ مظاہرین پر امن تھے لیکن حکومت پہلے ہی سے انہیں تشدد کے ذریعے منتشر کرنے کا فیصلہ کر چکی تھی۔ یہ ذمہ داری ایک انگریز پولیس افسر جے اے سکاٹ کے سپرد تھی جو اس وقت لاہور کا سینئر سپرٹنڈنٹ پولیس تھا۔جلد ہی مظاہرین پر لاٹھی چارج کا حکم دے دیا گیاتاہم اصل نشانہ لالہ لاجپت رائے کو بنایا گیا۔ ان پر نہ صرف سپاہیوں نے ڈنڈے برسائے بلکہ سکاٹ اور اس کے اسسٹنٹ سانڈرس نے بذات خود تشدد کی کارروائی میں حصہ لیا۔اس وقت لالہ جی کی عمر 65 برس تھی۔ وہ دمے کے مریض تھے لاٹھیاں برداشت نہ کر سکے۔اور 17 نومبر کو انتقال کر گئے۔ان کی موت کی خبر عام ہوتے ہی بھگت سنگھ، راج گورو ،سکھ دیو، ہنس راج وغیرہ کا انقلابی گروپ میدان میں نکل آیا۔شہر کی دیواروں پر اشتہار چسپاں کر دیئے گئے کہ لاجپت رائے کی موت کا انتقام لیا جائے گا۔ ( جاری ہے ) 
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔

مزید :

ادب وثقافت -