میرٹ پر فیصلہ سازی اور وسائل کا شفاف استعمال ہماری ترجیحات ہیں : محمود خان
پشاور (سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں شامل سات نئے ضم شدہ اضلاع کو قومی دہارے میں لانے کیلئے طریقہ کار کو تیز تر کرنے کی ہدایت کی ہے جو تیز ترترقیاتی حکمت عملی کیلئے ناگزیر ہے ۔ان خیالات کا اظہاروزیراعلیٰ نے نئے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی حکمت عملی کیلئے وسائل کی فراہمی ، سکیموں کی منظوری اور انفراسٹرکچر میں توسیع سے متعلق اپنے دفتر وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، سینئروزیر سیاحت وثقافت محمدعاطف خان، سینئروزیر بلدیات شہرام خان ترکئی، وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی، صوبائی ترجمان اجمل وزیر، آئی جی پولیس صلاح الدین محسود، ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا لطیف یوسفزئی اور دیگر انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس کو نئے شامل شدہ اضلاع میں جامع ترقیاتی پلان، عمل درآمد کی مجموعی صورتحال ، تجاویز ، اداروں کی تیاری اور ان علاقوں کو قومی دہارے میں شامل کرنے کیلئے کئے گئے فیصلوں پر اب تک عمل درآمد اور روڈ میپ پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے ضم شدہ اضلاع تک تمام سماجی خدمات کے شعبوں میں فوری توسیع ناگزیر ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ترقیاتی حکمت عملی کیلئے اُٹھائے جانے والے اقدامات سے نئے ضم شدہ پسماندہ اضلاع قومی دھارے میں شامل ہوجائینگے۔انہوں نے کہاکہ ہماری ترجیحات ، میرٹ پر فیصلہ سازی اور وسائل کا شفاف استعمال ہے۔ اس لئے اداروں کو روڈ میپ اور عمل درآمد کا پورا پلان پیش کرے۔ انضما م کا عمل سہل ہونا چاہیئے تاکہ عوام کے دل اور ذہن جیت سکیں،ترجیحات کا تعین ہو چکا ہے، عوام کو ریلیف ملنا جلدشروع ہونا چاہیئے،انضما م کے فوائد عوام تک جلد ازجلد پہنچانا ہوں گے۔انہوں نے چیف سیکرٹری کو نئے اضلاع میں ترقیاتی حکمت عملی تیز ترکرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہمارا ترقیاتی عمل عوام دوست ہونا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان پیر کی شام کو اچانک چمکنی پولیس اسٹیشن پہنچ گئے ۔ اس موقع پر وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے ۔ وزیراعلیٰ نے اچانک دورے کے دوران تھانے کا رجسٹر چیک کیا اور ایک ماہ کے دوران درج ہونے والی ایف آئی آرز کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ وزیراعلیٰ نے حوالات کا معائنہ کیا اور مختلف جرائم میں گرفتار ملزمان سے ان کے جرم کے بارے میں بھی دریافت کیا اور اُنہیں یقین دلایا کہ ان کے جائز مسائل حل کئے جائینگے۔ انہوں نے پولیس روزنامچہ ، مختلف بیرکس ، حوالات اور ایف آئی آر کے اندراج کا معائنہ بھی کیا ۔ وزیراعلیٰ کو روزمرہ چھوٹے بڑے لڑائی جھگڑوں، شکایات اور حوالاتیوں کو درپیش مسائل پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ ۔وزیراعلیٰ نے پولیس کو حوالاتیوں کی جائز شکایات کا ازالہ کرنے اور قانونی طریقہ کار کو فالو کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ ہماری پولیس نے اپنی کارکردگی کی وجہ سے نام کمایا ہے۔صوبائی حکومت نے پولیس کو بااختیار اور خودمختار بنانے میں کو ئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ہماری حکومت نے پولیس میں ہر قسم کی سیاسی مداخلت کی بیخ کنی کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس کو خود مختاری دی گئی ہے اور پولیس نے سخت حالات میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے جو کہ پولیس اور صوبائی حکومت کیلئے باعث فخر ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری پولیس نے نامساعد حالات میں صوبے کیلئے اپنی خدمات اور جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی پولیس ااپنی بہترین کارکردگی کی وجہ سے اب ایک فائٹنگ فورس بن چکی ہے۔معاشرے میں جرائم کی حوصلہ شکنی اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف اقدامات اُٹھانے میں پولیس نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس کو آپریشنل اور انویسٹی گیشنل کے شعبوں پر مزید توجہ مرکوز کرنی چاہئیے تاکہ پولیس کی استعداداور پروفیشنل سطح میں مزید بہتری لائی جاسکی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس کو جرائم کے خاتمے کیلئے ہر ممکن سہو لیات فراہم کی جا ئیں گی تاکہ لوگوں کا پولیس پر اعتماد بحال ہو سکے۔وزیراعلیٰ نے پولیس کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ صوبے میں پولیس کی کارکردگی مثالی رہی ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پولیس اپنی کارکردگی اور خدمات کو مزید بہتر بنائے گی اور عام لوگوں کیلئے سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ پولیس اہلکاروں نے وزیراعلیٰ کے دورے کو اپنے لئے حوصلہ افزاء قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے دوروں سے پولیس کے مورال بلند ہوتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس کودرپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔