جوبچے کھیلنانہیں چاہتے

جوبچے کھیلنانہیں چاہتے
جوبچے کھیلنانہیں چاہتے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

2سے 5 سال کے بچے کے لیے 2گھنٹے روزانہ متحرک کھیل (Active Play) بے حد ضروری ہیں ۔ان میں گھر کے اندر اور گھر کے باہر دونوں قسم کے کھیل شامل ہیں ۔ واک پر جانا، پارک میں کھیلنا، بال کو کک لگانا، پھینکنا وغیرہ متحرک کھیلوں کی مثالیں ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق آج کے بچے دو دہائی قبل کے بچوں کے مقابلے میں 8 گھنٹے فی ہفتہ کم کھیل رہے ہیں ۔ اس کی مختلف وجوہات ہیں ۔ ان میں سکول کے اوقات میں اضافہ، بچوں کے کھیلنے کے لیے محفوظ جگہوں کی کمی ،طرزَ زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے پڑوس کے بچوں کا آپس میں میل جول نہ ہونا، وغیرہ شامل ہیں ۔ کم کھیلنے سے بچوں کی ذہنی و جسمانی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
ماہرِ نفسیات اور بچوں کے کھیلوں کے محقق Jeffrey Goldstein نے دیگرماہرین کی آرا کی روشنی میں بچوں کے کم کھیلنے یا نہ کھیلنے کے نقصانات جائزہ لیا ہے ۔ یہ چشم کشا جائزہ پیشِ خدمت ہے :
برین سمتھ کے بقول کھیل دماغ میں نئے نیورل کنکشن قائم کرتے ہیں ۔ اور ایک طرح سے بچوں کو ذہین بناتے ہیں ۔ یہ دوسروں کے جذبات کے ادراک کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں اور تبدیل ہوتے ماحول اور حالات سے ہم آہنگ ہونے کا ملکہ ودیعت کرتے ہیں۔ اگر بچے کو اپنے ارد گرد کا ماحول دریافت کرنے (کھیلنے) کے مواقع بہت کم ملیں تو وہ نیورل کنکشن قائم کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں ۔ اس طرح ان کے آئندہ سیکھنے کی ضرورت پوری نہیں ہوپاتی ۔
ایلس کے مطابق جن بچوں کو کھیلنے کے کافی مواقع نہیں ملتے ان کے دماغ کی بڑھوتری(Growth) میں نقص رہ جاتا ہے ۔
جیفری گولڈسٹین کے مطابق جو بچے نہیں کھیلتے یا جنھیں کھیلنے کے مواقع نہیں ملتے ان کے ابنارمل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ کھیلوں کے بغیر بچوں میں خود کوکنٹرول کرنے کی مہارت مناسب انداز میں پروان نہیں چڑھتی۔
پین کسپکے خیال میں ایک بچے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک خاص وقت تک روزانہ دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر کھیلے۔ کم کھیلنے کے اثرات ایسے ہی ہیں جیسے کم خوابی کے اثرات ہوں ۔ کھیلوں کے بغیر بچوں کے لیے سیکھنا، نارمل انداز میں معاشرتی فرائض سرانجام دینا، اپنی ذات پر کنٹرول رکھنا اور دیگر ذہنی صلاحیتیں پروان چڑھاناممکن نہیں ہوپاتا۔
ویلش گورنمنٹ کے ادارےPlay Wales کے مطابق بچے کی پیدائش سے سات سال کی عمر تک بچوں کے لیے کھیل بے حد اہم ہیں ۔ کھیلوں سے محرومی بچوں کو جسمانی اور نفسیاتی عوارض میں مبتلا کردیتی ہے ۔۔۔۔۔۔ کھیلوں سے محروم بچے ڈسٹرب، غصیلے اور ہر وقت مشتعل رہنے والے فرد کے طور پر پروان چڑھتے ہیں۔لہذا ہم سب کو چاہئے کہ دیکھیں ہمارے یا عزیزوں کے بچے کتنا کھیلتے ہیں،کم کھیلتے یا نہیں کھیلتے تو انہیں کھیلوں کی طرف متوجہ کریں تاکہ انکی بڑھوتری میں پرابلم نہ ہو۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -