آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیوکا جنوبی پنجاب کی غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مشاورتی اجلاس، تمباکو کے نقصان پر گفتگو
بہاولپور، نورپورنورنگا(ڈسٹرکٹ بیورو ،نمائند ہ پاکستان) آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے آر آئی) کی جانب سے جنوبی پنجاب کی غیر سرکاری تنظیموں، ڈاکٹروں اور ماہرین صحت کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں پاکستان میں تمباکونوشی کی صورت حال(بقیہ نمبر14صفحہ6پر )
اور اس پر قابو پانے میں تمباکو کے نقصان میں کمی کے تصور (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن)، ڈاکٹروں اور ماہرین صحت کے کردار کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ممبر تنظیموں، ڈاکٹروں اور ماہرین صحت نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر ایڈوکیسی آفیسر جنید علی خان نے کہا کہ تمباکو کے نقصان میں کمی کا تصور (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن) کارآمد ہے کیوں کہ اس تصور کے تحت استعمال ہونے والی مصنوعات میں زہریلے مادے نہیں ہوتے جبکہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خطرے کا تمام تر تعلق سگریٹ کے دھوئیں میں شامل ٹار سمیت دیگر کیمیائی مادوں سے ہوتا ہے۔ اگر تمباکونوش سگریٹ کے ایسے متبادل استعمال کریں جس میں سگریٹ کا جلنا شامل نہ ہو اور صرف نکوٹین فراہم کرتے ہوں تو وہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ مقررین کی جانب سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان میں تمباکونوشی کے خاتمے کی کوششوں میں سگریٹ نوشوں کی آراءکو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔ پاکستان میں تمباکونوشی ترک کرنے کےلیے سموکر ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے۔ تمباکونوشی ترک کرنا خود سگریٹ نوشوں کے تعاون سے ہی ممکن ہوسکتی ہے۔ اگر وہ تمباکونوشی ترک کرنا چاہیں تو وہ یہ نہیں جانتے کہ انہیں اس کےلیے مدد کہاں سے ملے گی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ایک سال میں تین فی صد سے بھی کم سگریٹ نوش تمباکونوشی ترک کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت تمباکونوشی سے بچا¶ کی م¶ثر سہولیات کی آسان اور سستے داموں فراہمی کے ساتھ ساتھ نقصان میں کمی کے تصور (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن)کو انسداد تمباکونوشی کی قومی پالیسی کا حصہ بنائے تو پاکستان کو 2030 سے بھی پہلے تمباکو سے پاک بنانا ممکن ہے۔ انہوں نے تمباکونوشی سے بچا¶ میں سگریٹ نوشوں کی مدد اور اس سلسلے میں طبی امداد کے بہتر استعمال کےلئے ماہرین صحت کی خدمات حاصل کرنے اور تمباکو کی متبادل کم نقصان دہ مصنوعات کےلیے قانون سازی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اجلاس میں ڈاکٹر عبدالقیوم شہاب، ملک محمد جمشید، ڈاکٹر طارق ملک، محمد شعیب ملک، ڈاکٹر محمد عظیم، مبشر وسیم لودھی، ڈاکٹر محمد رمضان عباسی، ڈاکٹر کلیم باری، رفعت یامین، ایاز قادر، سید ندیم، طاہر حیات، ڈاکٹر حنظلہ طارق، عثمان اصغر، محمد طارق ملک، ملک سراج مسن، ڈاکٹر عظمی چوہان، ساجد بشیر سمیت ڈاکٹرز اور این جی اوز کے عہدیداران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔