فلپ مورس پاکستان کا تیسری سہ ماہی کے مالیاتی نتائج کا اعلان
لاہور( پ ر) فلپ مورس (پاکستان) لمیٹیڈ نے 30 ستمبر 2023 کو ختم ہونے والی سال کی تیسری سہ ماہی کے لیے اپنے مالیاتی نتائج کا اجرا کردیا ہے جو کمپنی کی مالیاتی کارکردگی کو درپیش اقتصادی چیلنجوں اور صنعت کے محرکات کو ظاہر کرتے ہیں۔ 30 ستمبر 2023 کو ختم ہونے والے نو مہینوں کے دوران فلپ مورس (پاکستان) لمیٹیڈ نے 13ہزار 641 ملین روپے کا مجموعی خالص کاربار رپورٹ کیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 8.9 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ مقامی سطح پر 10ہزار 575 ملین روپے کا مجموعی خالص کاروبار پچھلے سال کے مقابلے میں 24.1فیصد کی نمایاں کمی کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ فروری 2023 میں ایکسائز میں بے تحاشہ اضافے کے سبب حجم میں 44فیصد کی کمی ہوئی۔ کمپنی نے اسی مدت کے لیے 659 ملین روپے کا بعد از ٹیکس منافع ریکارڈ کیا جو نمایاں کمی کی نشاندہی کرتا ہے جس کی بڑی وجہ حجم میں کمی ہے۔ 2023 کے پہلے نو مہینوں میں کمپنی نے قومی خزانے میں 26ہزار 189 ملین روپے کا حصہ ڈالا، جو گزستہ سال اسی مدت کے مقابلے میں 22.5 فیصد اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔تمباکو کی صنعت کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم یکم جولائی 2022 کو نافذ کیا گیا جس کا مقصد ٹیکس ریونیو میں اضافہ، جعل سازی کا مقابلہ کرنا تھا۔
ور مضبوط ملک گیر الیکٹرانک مانیٹرنگ کے ذریعے غیر قانونی سامان کی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔ گوکہ فلپ مورس (پاکستان) لمیٹیڈ اور دو دیگر کمپنیوں نے سسٹم کو مکمل طور پر نافذ کر دیا ہے البتہ باقی تمباکو مینوفیکچررز نے اب تک صرف سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور ان کی جانب سے ضروری پروٹوکول کو نافذ کیا جانا باقی ہے۔ اس نظام کی کامیابی کے لیے اس کا بھرپور طریقے سے نفاذ اور پیداواری حجم کی موثر نگرانی کے ساتھ ساتھ ریٹیل آ_¶ٹ لیٹس پر سامان کی ٹریکنگ بھی ضروری ہے۔فروری 2023 میں ایکسائز میں 150فیصد کے غیرمعمولی اضافے سمیت مالی سال 2023-2022 کے دوران مجموعی ایکسائز میں 200فیصد سے زیادہ کا اضافہ مارچ اور جون 2023 کے دوران ٹیکس ادا شدہ حجم میں تقریباً 55فیصد کی نمایاں کمی کا باعث بنا۔ ایکسائز پر مبنی قیمتوں میں اضافے کے سبب رواں سال کے نو مہینوں (جنوری سے ستمبر 2023) کے دوران ٹیکس ادا شدہ حجم میں 37.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی وصولی کے لیے کم از کم قانونی قیمت 127.4 روپے فی پیک ہے، لیکن ٹیکس ادا نہ کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے سگریٹ مبینہ طور پر 100روپے فی پیک کی اوسط قیمت پر فروخت کیے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ٹیکس ادا کرنے والے برانڈز کے مقابلے میں ان کی قیمت کا فرق تقریباً 200فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ م_¶ثر نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس ادا نہ کر کے غیرقانونی طور پر سگریٹ فروخت کرنے والے شعبے کی وجہ سے قومی خزانے کو پہنچنے والے سالانہ نقصان کا تخمینہ 240 ارب روپے سے تجاوز ہونے کا امکان ہے۔فلپ مورس پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر رومن یزبیک نے کہا کہ معاشی تبدیلی کی لہر نے ٹیکس ادا کرنے والی تمباکو کی صنعت کے لیے نئے چیلنجز کو جنم دیا ہے۔ فلپ مورس پاکستان اس بدلتے ہوئے منظر نامے کو اپنانے اور آگے بڑھنے کے لیے ثابت قدم ہے۔ ہم ان مشکل وقتوں میں اپنے آپریشنز کو لچکدار بناتے ہوئے انتہائی مستعدی سے مارکیٹ کے محرکات کی نگرانی کرتے رہتے ہیں۔