بیلاروس کے صدر لوکاشنکو ساتویں بارمنتخب،مغربی حکومتوں کا ماننے سے انکار
منسک (ڈیلی پاکستان آن لائن ) بیلاروس کے صدر لوکاشنکو نے ساتویں بار میدان مار لیا۔
نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز نے غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا کہ بیلاروس کے انتخابی حکام نے لوکاشنکو کو صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دے دیا ہے تاہم مغربی حکومتوں نے انتخابات کو دھوکا دہی کہہ کر اسے مسترد کر دیا ہے۔
ایگزٹ پولز کے مطابق الیگزینڈر لوکاشنکو نے ساتویں مدت کے لئے عہدہ سنبھالا تو 3 دہائیوں پر محیط ان کے اقتدار میں مزید 5 سال کا اضافہ ہو جائے گا۔ الیگزینڈر لوکاشنکو 87.6 فی صد ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں، دیگر امیدواروں میں سے کوئی بھی 5 فی صد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر سکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیلاروس میں ووٹنگ نہ تو آزادانہ ہوئی ہے، نہ ہی منصفانہ، بیلاروس میں آزاد میڈیا پر پابندی اور حزب اختلاف کو جیل یا ملک بدری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قریبی ساتھی لوکاشنکو 1994 سے ملک کی قیادت کر رہے ہیں۔
ملک کے مرکزی الیکشن کمیشن کے سربراہ ایگور کارپینکو نے پیر کی صبح ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”آپ بیلاروس جمہوریہ کو مبارک باد دے سکتے ہیں، ہم نے ایک صدر منتخب کر لیا ہے۔“ الیکشن حکام نے بتایا کہ انتخابات میں ٹرن آو¿ٹ 85.7 فی صد رہا، جس میں 6.9 ملین لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے X پر پوسٹ کیا کہ ”بیلاروس کے لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔ یہ ان تمام لوگوں کے لئے ایک تلخ دن ہے جو آزادی اور جمہوریت کے خواہاں ہیں۔“ اپنے مخالفین کو جیل بھیجنے کے بارے میں پوچھے جانے پر لوکاشینکو نے اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ”انھوں نے اپنی قسمت کا انتخاب خود کیا ہے۔“