لیلۃ القدر کی علامات کیا ہیں؟

لیلۃ القدر (شبِ قدر) کی کچھ علامات احادیثِ صحیحہ میں بیان کی گئی ہیں، جو اس رات کی پہچان میں مدد دیتی ہیں۔ ان میں سے بعض علامات ظاہری ہیں، جبکہ بعض روحانی اثرات سے متعلق ہیں۔
حضرت اُبَیّ ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب کہا گیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں: جس نے سال بھر قیام کیا اس نے شب قدر کو پا لیا تو اُبَیّ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! وہ رات ر مضان میں ہے۔۔۔ وہ بغیر کسی استثناء کے حلف اٹھاتے تھے ۔۔۔اور اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوں کہ وہ رات کون سی ہے، یہ وہی رات ہے جس میں قیام کا ہمیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تھا، یہ ستائیسویں صبح کی رات ہے اور ا س کی علامت یہ ہے کہ اس دن کی صبح کو سورج سفید طلوع ہوتا ہے، اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی۔
(صحیح مسلم : 762)
اس رات میں موسم نرم اور خوشگوار ہوتا ہے، نہ گرمی کی شدت ہوتی ہے اور نہ سردی کی۔ چنانچہ ایک حدیث میں آتا ہے:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی پھر مجھے بھلادی گئی اور وہ آخری عشرے کی ایک رات ہے، وہ رات خوب روشن، پرسکون، نہ گرم اور نہ سرد ہوتی ہے۔“ جناب الزیادی نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ ”گویا کہ اس رات چاند اپنے ستاروں کی روشنی کو ماند کررہا ہو گا۔“ دونوں راویوں نے یہ الفاظ بیان کیے: ”فجر روشن ہونے تک اس رات شیاطین باہر نہیں نکلتے۔“
(صحیح ابن خزیمہ: 2190)
بعض علماء نے ذکر کیا ہے کہ جو شخص اس رات میں عبادت کرتا ہے، اسے ایک خاص قسم کی روحانی مسرت اور سکون حاصل ہوتا ہے۔