سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی ایف آئی آر درج، دہشت گردی کی دفعہ شامل نہیں، مقدمہ ’عام عدالت‘ میں چلے گا
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی ایف آئی آر نمبر 696/14 درج کر لی ہے جس میں قتل، اقدام قتل، اور مجرمانہ غفلت کی دفعات شامل کی گئی ہے جبکہ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ7ATA شامل نہیں کی گئی۔ پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومت کی اجازت ملنے کے بعد منہاج القرآن کے ڈائریکٹر ایڈمن محمد جواد کی مدعیت میں ایف آر درج کر لی گئی ہے۔ یہ ایف آئی آر 48,149,324,302,109,395,506,327دفعات کے تحت درج کی گئی ہے جس میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز شریف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر پانی و بجلی عابد شیر علی، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، رانا ثناءاللہ ، سابق ایس پی سیکیورٹی سلمان، ایس پی طارق عزیز، ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار، ایس ایچ او نشتر ٹاﺅن، ایس پی سول لائنز عمر چیمہ، ایس ایچ او کاہنہ انسپکٹر اشتیاق اور نامعلوم سینئر پولیس افسران اور گلو بٹ سمیت 21 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں دفعہ 7ATA بھی شامل تھی تاہم آئی جی آفس میں پولیس کے ہنگامی اجلاس کے دوران اسے نکال دیا گیا۔ قانونی ماہرین کے مطابق اس دفعہ کا ایف آئی آر میں شامل ہونا ضروری تھا کیونکہ پولیس اہلکاروں سے سرعام فائرنگ کی اور دہشت کی فضاءپیدا کر دی تھی اور اس دفعہ کے شامل نہ کئے جانے پر مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے بجائے سیشن کورٹ میں ہو گی جس کا مدعیوں کو نقصان اور ملزمان کو فائدہ ملے گا۔ مقدمے کی کاپی عوامی تحریک کے وکلاءکو فراہم کر دی گئی جسے وکلاءنے مسترد کر دیا ہے۔
عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے ایف آئی آر کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ منہاج القرآن کے خلاف جتنے بھی مقدمے درج ہوئے ہیں ان میں دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں 1000 بندوں نے کھلے عام فائرنگ کی اور 14 جانیں گئیں۔ جب تک ایف آئی آر میں وزیراعظم نواز شریف کو نامزد نہیں کیا جائے گا اور دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ شامل نہیں کی جائے گی اس وقت تک اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔