لاپتہ افراد کو پیش کرنے کیلئے ایک دن کی مہلت،خود آئی جی ایف سی لاپتہ افراد کو پیش کریں، ورنہ مقدمہ ہوگا، فرنٹیئرکانسٹیبلری نے بلوچستان میں متوازی حکومت قائم کررکھی ہے:سپریم کورٹ

لاپتہ افراد کو پیش کرنے کیلئے ایک دن کی مہلت،خود آئی جی ایف سی لاپتہ افراد کو ...

مقدمات میں نامزد ایف سی اہلکار بھی طلب ، نئی حکومت کے آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا، کوئٹہ سے کراچی تک ورثا نے پیدل مارچ کیا: عدالت عظمیٰ

لاپتہ افراد کو پیش کرنے کیلئے ایک دن کی مہلت،خود آئی جی ایف سی لاپتہ افراد کو پیش کریں، ورنہ مقدمہ ہوگا، فرنٹیئرکانسٹیبلری نے بلوچستان میں متوازی حکومت قائم کررکھی ہے:سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے جمعہ کو آئی جی ایف سی بلوچستان کو مبینہ طورپر لاپتہ افراد کو پیش کرنے کاحکم دیدیا اور واضح کیاہے کہ آئی جی ایف سی عدالت میں پیش نہ ہوئے تواُن کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے اور دیکھیں گے کہ کونساپولیس اہلکاراُنہیں گرفتار نہیں کرتا۔عدالت نے حکم دیاکہ مقدمات میں نامزد ایف سی اہلکاروں کو بھی عدالت میں پیش کریں جبکہ وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے لاپتہ افراد کو 10دسمبر سے قبل بازیاب کرانے کے لیے عدالت کو یقین دہانی کرائی ۔ چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ عدالت اُنہیں واپس جانے کا نہیں کہے گی ، کراچی کے لوگ مہمان نواز ہیں ، وہ ورثاءکی مہمان نوازی کریں گے ، کیاملک کا وزیراعظم ٹی وی نہیں دیکھتاکہ اُسے پیدل مارچ کرنیوالے لواحقین کو بھی نہیں دیکھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا چار رکنی بنچ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کررہاہے ۔دوران سماعت گذشتہ روزمقررہونیوالے وزیردفاع خواجہ آصف عدالت میں پیش ہوئے ۔ سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے حکومت کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے آئی جی ایف سی بلوچستان کو تمام افرادکو جمعہ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا اور واضح کیاکہ اگر لاپتہ افراد کو پیش نہ کیاگیاتو مقدمہ آئی جی ایف سی کے خلاف درج کرایاجائے گا اور پھر وہ دیکھ لیں گے کہ کونساپولیس افسر اُنہیں گرفتارنہیں کرتا،ایف سی نے صوبے میں متوازی حکومت قائم کررکھی ہے۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ اب کوئی رعایت نہیں ہوگی ، حکومت میں پھرکیاہوتاہے ، یہ عدالت کا مسئلہ نہیں ، ریاست کی فلاح کی بات کریں تو عدلیہ کے خلاف مہم شروع ہوجاتی ہے ۔عدالت نے یہ بھی حکم دیاکہ مقدمات میں نامزد ایف سی افسران کو بھی عدالت میں پیش کریں ۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ جمہوری حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ تھیں، نئی حکومت کے آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا، ابھی بھی لوگ لاپتہ ہورے ہیں، لاپتا افراد کے حوالے سے حکومت کو پالیسی بنانی چاہئیے۔ انہوں نے کہاکہ لاپتا افراد کے اہل خانہ بلوچستان سے پیدل چل کرکراچی آگئے کیا وزیراعظم اور وزیر دفاع کولوگوں کی پریشانی کا احساس نہیں، ہماری یہ ثقافت نہیں کہ خواتین روڈ پر نکلیں، جمہوری حکومت کے دورمیں درجنوں افراد نے کوئٹہ سے کراچی تک پیدل مارچ کیا ،وزیراعظم اور کسی وزیرکوعوام نظرنہیں آتے؟ کیاملک کا وزیراعظم ٹی وی نہیں دیکھتا ؟ بلوچستان کے لوگوں کی کاوشیں قابل ستائش ہیں ۔ فاضل عدالت نے وفاقی وصوبائی حکومتوں اور ایف سی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہاکہ کیاایم آئی ، آئی ایس آئی اور ایف سی وفاق کے ماتحت نہیں؟کیایہ ایجنسیاں پاکستان کی نہیں ؟ آپ ہیلپ لیں یا پھر ایجنسیوں کے بارے میں بتائیں ۔اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاکہ738افرادکو بازیاب کرالیا، باقی لوگوں کیلئے بھی اب سال نہیں ، مہینے اور ہفتے لگیں گے ، وقفے کے دوران وہ لاپتہ افراد کے ورثاءسے ملتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اب مل کر کیاکریں گے ؟ اُن کے بندے لاکر دیں ، تب ہی ورثاءکی دادرسی ہوگی ۔ خواجہ آصف نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ معاملہ اپنے ذمہ لیتے ہیں ، تین چار سال سے مسائل ہیں ، وہ دیکھ رہے ہیں اور معاملہ 10دسمبر سے پہلے حل کرائیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ لاپتہ افراد کے ورثاءکو کراچی سے جانے کا نہیں کہیں گے ، کراچی کے لوگ مہمان نواز ہیں ، وہ ان کی مہمان نوازی کریں گے ۔واضح رہے کہ منگل کو لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے تمام لاپتا افراد کو آج عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ اگلی سماعت کے دوران اگر لاپتا افراد کو پیش نہ کیا گیا تو وزیر دفاع خود عدالت میں پیش ہو کر جواب دیںجبکہ عدالت نے واضح کیاتھاکہ جن لوگوں کو لاپتہ کہاجارہاہے ، وہ دراصل لاپتہ نہیں بلکہ وہ ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں۔ وزیر دفاع کا قلمدان وزیراعظم نواز شریف کے پاس تھا تاہم گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے وزارت دفاع کا اضافی چارج وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کو سونپ دیا تھا۔

مزید :

کراچی -Headlines -