سیلاب متاثرہ علاقوں میں وارداتیں، چوروں نے کشتیوں کے ذریعے صفایا شروع کردیا، منہدم گھروں سے گندم، گارڈر تک چوری کرلیے گئے
وہاڑی (احسان الحق) ساہوکا اور ملحقہ علاقوں میں جہاں لوگ دریائے ستلج کے سیلاب کی وجہ سے پریشان ہیں وہیں چوری کی وارداتوں میں اضافے نے بھی عوام کو پریشانی میں مبتلا کررکھا ہے۔ لوگوں پر سیلاب کی قدرتی آفت آئی ، ان کے گھر تباہ ہوگئے، اوپر سے ان کے گھروں میں چوری کی وارداتیں دہرا عذاب بن گئیں، چورں سے بچنے کیلئے لوگ انتہائی خستہ حال گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے کسی بھی وقت کوئی بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔
دریائے ستلج میں 1988 کے بعد بڑے سیلابی ریلے نے بہت سے لوگوں کی ساری زندگی کی جمع پونجیاں ختم کردیں۔ پانی بہت کچھ اپنے ساتھ بہا کر لے گیا جب کہ متاثرہ لوگ خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ متاثرین پانی میں ڈوبے اپنے گھروں سے ہجرت کرکے اونچے علاقوں کی طرف گئے تو جرائم پیشہ افراد کو موقع مل گیا۔ چوروں نے کشتیوں پر بیٹھ کر متاثرہ گھروں سے قیمتی اشیا چوری کرنا شروع کردیں۔ سیلاب کی وجہ سے جو گھر گر چکے ہیں ، چوروں کی جانب سے ان کے ٹی آر اور گارڈر چوری کیے جا رہے ہیں۔ جو گھر بچ گئے ہیں، ان کے سولر پینلوں پر ہاتھ صاف کردیے گئے۔ چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا جب متاثرین کو پتا چلا تو وہ پانی کے باوجود اپنے گھروں میں واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔ ساہوکا اور ملحقہ علاقوں میں بہت سے لوگ سیلاب کے پانی میں چاروں طرف سے گھرے اور انتہائی خستہ حالی کا شکار گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں تاکہ اپنی بچی کھچی املاک کو چوروں سے بچایا جاسکے۔ مال بچانے کی کوشش میں بہت سی جانیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ گھر خستہ حالی کا شکار ہیں اور کسی وقت بھی گر سکتے ہیں۔
سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ ان پر اللہ کی طرف سے آزمائش آئی تو انہوں نے صبر کیا لیکن جرائم پیشہ افراد نے ان کی آزمائش کو مزید سخت کردیا۔ چور ہمارے گھروں سے گندم تک اٹھا کر لے گئے۔ کچھ دنوں میں پانی تو اتر جائے گا لیکن ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہوگا۔ ایسے میں ہم اپنے بچوں کو کیا کھلائیں گے اور اپنے گھروں کی دوبارہ تعمیر کیسے کریں گے۔ سیلاب میں ریسکیو 1122 کے ملازمین پوری جانفشانی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، مشکل ترین علاقوں سے جان پر کھیل کر لوگوں کو نکال رہے ہیں ۔ سیلاب متاثرین نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ پانی سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو 1122 کی طرح کشتیوں کے ذریعے پولیس کے گشت کی ڈیوٹی لگائی جائے تاکہ لوٹ مار کا یہ سلسلہ بند ہوسکے۔