2024 میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا: ڈبلیو ایم او

2024 میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا: ڈبلیو ایم او
2024 میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا: ڈبلیو ایم او

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے پیر کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 2024 میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، پہاڑی چوٹیوں سے لے کر سمندر کی گہرائی تک معاشروں، معیشتوں اور ماحولیات پر وسیع اثرات مرتب ہوئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کے مطابق سال 2024 تاریخ کا گرم ترین سال ہوگا، جس میں انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی بے مثال گرمی کی ایک دہائی کا احاطہ کیا گیا ہے، گرین ہاوس گیسوں کی سطح ریکارڈ سطح پر بڑھ رہی ہے، جو مستقبل میں مزید گرمی کا سبب بنے گی۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس نے اپنے سال نو کے پیغام میں کہا ہے کہ آج میں باضابطہ اطلاع دے سکتا ہوں کہ ہم نے ابھی ایک دہائی کی مہلک گرمی برداشت کی ہے، گزشتہ 10 سال گرم ترین سال ثابت ہوئے ہیں جن میں 2024 بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں تباہی کے اس راستے کو چھوڑنا ہوگا اور ہمارے پاس کھونے کے لئے مزید وقت نہیں ہے، 2025 میں ممالک کو کاربن کے اخراج میں ڈرامائی کمی اور قابل تجدید مستقبل کی جانب منتقلی میں کردار ادا کرکے دنیا کو ایک محفوظ راستے پر گامزن کرنا ہوگا‘۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل سیلسٹے سالو نے کہا کہ ڈبلیو ایم او جنوری 2024 میں 2024 کے لئے عالمی درجہ حرارت کے اعداد و شمار شائع کرے گا اور مارچ 2025 میں 2024 کی مکمل عالمی موسمیاتی رپورٹ جاری کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت کا ہر حصہ اہمیت رکھتا ہے اور آب و ہوا کی انتہاو¿ں، اثرات اور خطرات میں
 اضافہ کرتا ہے، درجہ حرارت تصویر کا صرف ایک رخ ہے، موسمیاتی تبدیلی تقریباً یومیہ بنیاد پر ہماری آنکھوں کے سامنے انتہائی موسمی حالات کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اثرات کی شکل میں سامنے آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ’اس سال ہم نے بہت سے ممالک میں ریکارڈ توڑ بارشوں اور سیلاب کے واقعات اور خوفناک جانی نقصان دیکھا، جس کے باعث ہر براعظم میں لوگوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا، سمندری طوفانوں نے ایک خوفناک انسانی اور معاشی تباہی پیدا کی، جس میں حال ہی میں بحر ہند میں فرانس کے زیرانتظام میاٹ میں آنے والا طوفان بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ شدید گرمی نے درجنوں ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور متعدد مواقع پر درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا۔ جنگل کی آگ نے تباہی مچادی۔
2025 میں کرائیواسفیئر (زمین کے منجمد حصوں بشمول سمندری برف، برف کی چادروں اور منجمد زمین) پر ایک مضبوط توجہ مرکوز ہوگی کیونکہ اس سال کو یونیسکو اور ڈبلیو ایم او نے گلیشیئرز کے تحفظ کا بین الاقوامی سال نامزد کیا ہے۔
2024 کے دوران ڈبلیو ایم او کمیونٹی کی رپورٹس کی ایک سیریز نے موسمیاتی تبدیلی کی تیز رفتار اور پائیدار ترقی کے ہر پہلو پر اس کے دور رس اثرات کو اجاگر کیا۔
ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن اینڈ کلائمیٹ سینٹرل کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق عالمی موسمیاتی انتساب کی جانب سے مطالعہ کئے گئے 29 موسمی واقعات میں سے 26 میں موسمیاتی تبدیلی نے شدت اختیار کی جس میں کم از کم 3700 افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔
رپورٹ ’جب خطرات حقیقت بن جاتے ہیں: 2024 کا شدید موسم‘ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نے 2024 میں خطرناک گرمی کے 41 دنوں کا اضافہ کیا، جس سے انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچا۔