غلط آدمی سے پنگا، کمپنی کو ڈیڑھ روپیہ اضافی چارج کرنا مہنگا پڑ گیا، صارف نے 7 سالہ جدو جہد کے بعد کیس جیت لیا
بھوپال (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر کے رہائشی چکرش جین نے ڈیڑھ روپے کی چھوٹی سی رقم پر گیس ایجنسی کے خلاف کیس دائر کیا اور اپنی ثابت قدمی سے انصاف حاصل کیا۔ صارف فورم نے سات سالہ جدو جہد کے بعد اس کے حق میں فیصلہ سنادیا۔
نیوز 18 کے مطابق چکرش جین نے 14 نومبر 2017 کو بھارت گیس ایجنسی سے ایک گیس سلنڈر بک کیا جس کی قیمت 753.50 روپے تھی۔ لیکن ڈلیوری والے شخص نے 755 روپے وصول کیے۔ ڈلیوری والے شخص نے کہا کہ اس کے پاس بقایا رقم دینے کے لیے کھلے پیسے نہیں ہیں۔ جب جین نے بقایا رقم کا مطالبہ کیا تو انہیں گیس ایجنسی سے رابطہ کرنے کو کہا گیا۔
چکرش جین نے فوراً ایجنسی اور نیشنل کنزیومر فورم میں شکایت درج کروائی جس کے بعد ایک طویل قانونی جنگ کا آغاز ہوا۔ ابتدائی شکایت پر کوئی کارروائی نہ ہونے پر جین نے 15 جولائی 2019 کو ساگر ڈسٹرکٹ کنزیومر فورم میں کیس دائر کیا۔ ایجنسی نے اس مسئلے کو معمولی قرار دے کر جین کا مذاق اڑایا، لیکن جین اپنی جدوجہد پر قائم رہا۔
پانچ سال کی سماعت کے بعد کنزیومر فورم نے ایجنسی کی سروس میں کوتاہی کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔ ایجنسی کو حکم دیا گیا کہ وہ 1.50 روپے دو ماہ کے اندر واپس کرے ساتھ ہی 6 فیصد سالانہ سود ادا کرے۔ مزید برآں ایجنسی کو جین کو ذہنی، مالی، اور خدمات سے متعلق مشکلات کے لیے دو ہزار روپے بطور معاوضہ اور قانونی اخراجات کے لیے مزید دو ہزار روپے ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔چکرش جین نے کہا کہ "یہ صرف ڈیڑھ روپے کا معاملہ نہیں تھا یہ ہمارے حقوق اور خودداری کی جنگ تھی۔"