لوگوں کو آزادانہ طریقے سے اپنے نمائندے چننے دیے جائیں، سراج الحق کا یوتھ لیڈر شپ کنونشن سے خطاب
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی، پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی جی ایچ کیو اور واشنگٹن کا طواف کر کے اقتدار میں آئیں، کسی کو ایوب خان نے مدد دی تو کوئی ضیا الحق، مشرف اور پاشا سے فیض یاب ہوا۔ ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں پر مشتمل ان حکمران جماعتوں نے قوم کو یرغمال بنایا ہوا ہے، یہ لوگ چیف جسٹس،آرمی چیف اور چیف الیکشن کمشنر اپنی مرضی کا چاہتے ہیں تاکہ ان کی مدد سے اقتدار میں آئیں۔ جرنیلوں نے بار بار آئین کی پامالی کی، غیرت مند قوم پر توشہ خانہ اور خزانے لوٹنے والے لوگوں کو مسلط کیا۔ اسٹیبلشمنٹ اب یہ کام بند کرے، قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا، لوگوں کو آزادانہ طریقے سے اپنے نمائندے چننے دیے جائیں، سیاست دانوں کا محاسبہ عوام خود کرلیں گے، جرنیل کشمیر کی آزادی پر توجہ دیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے جن لوگوں کو قوم پر مسلط کیا، ان سے یکدم سپورٹ چھین لیں گے تو وہ احتجاج بھی کریں گے اور مجھے کیوں نکالا کا بیانیہ بھی اپنائیں گے۔ جماعت اسلامی آنے والے انتخابات میں پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی،پی ٹی آئی اور ان کے سہولت کاروں کا مقابلہ کرے گی۔ ہم نے سٹیٹس کو کو بدلنا ہے اس کے لیے نوجوانوں کو آگے لا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی سے وابستہ نوجوان یونین کونسل کی سطح پر خدمت کمیٹیاں بنائیں، قوم کو بتائیں کہ ان کے مسائل کا حل صرف اور صرف جماعت اسلامی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مینار پاکستان گراؤنڈ میں ”پاکستان زندہ باد یوتھ لیڈر شپ کنونشن“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں امیر جماعت اسلامی جلسہ گاہ پہنچے تو ”ویلکم سراج الحق“ ترانے اور فلک شگاف نعروں سے ان کا استقبال ہوا۔ ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں نوجوانوں جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی نے اسلامی نظام کے حق میں اور ”سراج الحق قدم بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں“ کے نعرے لگائے۔ یوتھ لیڈر کنونشن کی پروسیڈنگز کا آغاز ظہر کی نماز کے فوراً بعد ہوا جو سراج الحق کی 45منٹ لمبی تقریر پر تقریباً ساڑھے دس بجے کے قریب اختتام کو پہنچا۔ کنونشن کے لیے 120فٹ لمبا، 40فٹ بلند اور 30فٹ چوڑا سٹیج تیار کیا گیا تھا۔ سٹیج پر موجود اہم شرکا اور مقررین میں نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ، پروفیسر ابراہیم، میاں محمد اسلم، راشد نسیم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ایم این اے مولانا عبدالکبر چترالی، ایم پی اے کے پی اسمبلی عنایت اللہ خان، محمد حسین محنتی، جاوید قصوری، ڈاکٹر طارق سلیم، راؤ ظفر، عبدالحق ہاشمی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، صدر جے آئی یوتھ زبیر گوندل، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ شکیل احمد، منتظم اعلیٰ جمعیت طلبہ عربیہ مولانا شمشیر شاہد، ذکر اللہ مجاہد، ضیا الدین انصاری، آصف لقمان قاضی اور دیگر قائدین شامل تھے۔ کنونشن میں فیملیز اور بچوں کی بڑی تعدادنے بھی شرکت کی۔ شرکا نے قومی اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھائے ہوئے، مختلف بینرز پر اسلامی نظام کے حق میں نعرے درج تھے۔ امیر جماعت نے انٹرنیشنل سیشن میں ترکی، ملائشیا اور برطانیہ سے آئی ہوئی نوجوان قیادت میں تحائف تقسیم کیے۔ شائننگ سٹارز سیشن میں امیر العظیم اور دیگر قیادت نے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے نوجوانوں کوانعامات دیے۔
سراج الحق نے کہا کہ ایک طرف پی ٹی آئی لانگ مارچ کر رہی ہے اور حکومت میں بھی ہے، دوسری جانب پی ڈی ایم لانگ مارچز کرنے کے بعد اقتدار میں بیٹھی ہے۔ لانگ مارچز کرنے والی حکمران جماعتیں قوم کو اپنی کارکردگی کیوں نہیں بتاتیں؟ پی ٹی آئی نے نوجوانوں کے لیے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا مگر لنگرخانے اور مسافرخانے بنائے۔ یہ لوگ جب اقتدارمیں آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ وہ اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، اقتدار سے فارغ ہونے کے بعد شکایتیں کرتے ہیں کہ حکومت ان کی تھی مگر اختیار کسی اور کا تھا۔ تمام پاکستانی جانتے ہیں کہ یہ سبھی حکمران جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے گملوں کی پیداوار ہیں۔یہ وہ حکمران ہیں جو بظاہر آپس میں لڑ رہے ہیں مگر مغربی ایجنڈے پر متفق ہیں۔ یہ لوگ امریکی صدر سے ہاتھ ملانا اپنے لیے سب سے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں مگر بے جرأت اتنے کہ ان سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی بات نہیں کر سکتے۔ اگر کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ آپ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی میں کس کے ساتھ ہیں تو میں جواباً عرض کرتا ہوں کہ ان دونوں اطراف میں فرق واضح کر دیا جائے۔ کیا یہ دونوں اطراف وہ نہیں ہیں جو سودی قرضوں پر متفق ہیں، جنھوں نے مل کر آرمی چیف کو ایکسٹینشن دی، جن کے نام پاناما لیکس اورپنڈوراپیپرز کی زینت بنے۔ انھوں نے مل کر کشمیر کو بھارت کے حوالے کیا، ایک نے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کیا اور دوسرے نے ابھی نندن کو باعزت بھارت کے حوالے کیا۔ ان کی ناک تلے ماڈل ٹاؤن میں لوگ شہید ہوئے، ساہیوال میں ایک بچے کے سامنے اس کے ماں باپ اور بھائیوں کو قتل کیا گیا، انہی کے ہوتے ہوئے نقیب اللہ محسود جان سے گئے، ارشد شریف کو کینیا میں گولیاں مار دی گئیں، کہاں ہے انصاف؟ ملک کی عدالتیں طاقتور کے لیے رات کے 12بجے کھل جاتی ہیں جب کہ غریب کو دن کے 12بھی انصاف نہیں ملتا۔ مافیاز پر مشتمل یہ حکمران ایک ہی فرسودہ نظام کے سہولت کار ہیں۔ جماعت اسلامی ان کے ساتھ نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کرے گی۔
سراج الحق نے نوجوانوں کو مخاطب ہو کر کہا کہ آج انھوں نے اس جگہ جہاں قائداعظمؒ نے 1940ء میں جدوجہد کا آغاز کر کے سات سالوں میں پاکستان بنایا پر ملک کی یوتھ کو تعمیر پاکستان کی جدوجہد کے آغازکے لیے اکٹھا کیا ہے.