چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب ۔۔۔ دوسری قسط
ترجمہ ۔ایم وقاص مہر
پہلے انسان کی صبح
بیسویں صدی کے شروع میں بیجنگ کے قریب واقع زہوکوڈیان Zhoukoudianکے مقام سے ابتدائی معدوم نسلوں کے مردہ اثار کے مادہ کا ایک بہت بڑا ذخیرہ دریافت ہوا تھا۔یہ وسیع نباتاتی فوسلز کے ساتھ اتصال میں پائے گئے تھے۔ان مادوں کے وسیع مطالعہ سے ہمیں ابتدائی دور کے بنی نوع انسان کو ادراک حاصل ہوتا ہے اور اس قابل ہو جاتے ہیں کہ ہم ماضی بعیدسے اپنے اسلاف کی آوازوں کی سن سکیں۔یہ مقام چین میں دیگر قدیم معدوم نسلِ انسانی کے مقامات کی نسبت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ،جس میں یونان میں واقع’ ’ یوآن ماؤ مین‘‘ اورشانزی میں موجود’’ لین ٹئن مین ‘‘ کے مقاما ت شامل ہیں۔
چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب ۔۔۔ پہلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
زہوکوڈیان میں ہونے والی ان دریافتوں نے ہمیں، نوع انسانی کے ترقی کے عمل کو سمجھنے میں بڑی مدد فراہم کی ہے ۔نسلِِ انسانی کے معدوم مقامات زیادہ تر دور دراز کے علاقوں ،جنگلوں اور پہاڑون میں واقع ہیں۔
زہوکوڈیان چین کے بین الاقوامی دارالحکومت بیجنگ کے قریب واقع ایک غار ہے۔یہ دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں میں سے بہت کم افراد کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ ایک ہی وقت میں قدیم انسان کی ثقافت ساتھ ساتھ، چینی تہذیب کے اس لمبے سفر کو بھی سمجھ سکے۔
’’پیکنگ مین‘‘ کا مقام بیجنگ شہر کے شمال مغرب میں 50کلو میٹر دور واقع ضلع فینگشن کے ڈریگن بون کے پہاڑوں میں موجود ہے۔20ویں صدی کے شروع میں چین پر تحقیق کرنے والے غیر ملکی سکالرز نے ،ان علاقوں ’’ڈریگن بونز ‘‘میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی ،جہاں پر علاقائی کسان اکٹھے ہوتے تھے اور جن کو وہ صحت بخش طریقہ کی قسم کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے۔آسٹریلین ماہرِقدیم حیاتیات اور کینیڈین سرجن ڈیوڈ سن بلیک کے علاوہ کچھ دیگر ماہرین کا ماننا ہے ’’کہ یہ ڈریگن بونز ہوسکتا ہے کہ ماضی کے کچھ نایاب نبات کے مردہ اثار ہوں‘‘۔
زہوکوڈیان میں وینگ وین ہاؤ او ریانگ زونگ جی آنگ کے مقام پر غیر ملکی سکالرز اور چینی ماہرِ نباتات اور ماہرِارضیات کی سرکردگی میں کھدائی کروائی گئی ۔جس میں معدوم انسانوں کے دانتوں کو زمین سے نکالا گیا۔1929ء میں ایک نوجوان ماہرِحیاتیات پائی وینگ زونگ طرف سے کی گئی کھدائی کے نتیجے میں دریافت ہونے والے قریب قریب مکمل کاسۂ سر، انسانی جبڑوں اور ڈھانچوں نے پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا۔
(دنیا میں کہنے کو ہر ملک اپنے ماضی کی شاندار عظمتوں پر ناز کرتا ہے لیکن چین جیسی مثال پر کوئی کم ہی اترتا ہے جس نے اپنے ماضی کو موجودہ دور میں شاندار نظام سے جوڑ رکھااور ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔چین نے آگے بڑھتے ہوئے اپنے ماضی کو کیوں زندہ رکھا ،اس بات کی اہمیت کا اندازہ مشہور چینی موؤخ ڈنگ یانگ کی ہسٹری آف چائنہ پڑھنے سے ہوجاتا ہے)۔