روس میں کچھ زیادہ ہی "ہم جنس پرست" نظر آنے والے 7 مردوں کو جرمانے
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس میں پولیس نے ایک نائٹ کلب پر چھاپے کے دوران سات افراد کو مبینہ طور پر " کچھ زیادہ ہی ہم جنس پرست نظر آنے" پر گرفتار کر کے جرمانہ عائد کر دیا۔ یہ واقعہ فروری میں تولا شہر کے ایک نائٹ کلب میں پیش آیا، جس کی تفصیلات ایک آزاد روسی میڈیا آؤٹ لیٹ کی رپورٹ سے سامنے آئیں۔ ان افراد پر "غیر روایتی جنسی تعلقات میں دلچسپی پیدا کرنے" کا الزام عائد کیا گیا، جو روس میں گزشتہ ایک دہائی سے ممنوع ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق روس کا یہ قانون بنیادی طور پر ایل جی بی ٹی مواد کی تشہیر پر لاگو ہوتا ہے، لیکن اس چھاپے کے دوران کلب میں موجود افراد کے لباس کو غیر روایتی جنسی تعلقات کو فروغ دینے کے طور پر دیکھا گیا۔ ویڈیوز میں پولیس اہلکاروں کو فوجی طرز کے لباس اور ہیلمٹ پہنے ہوئے کم از کم آٹھ افراد کو حراست میں لیتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک شخص نے مبینہ طور پر کالے ٹیپ سے بنائے گئے کراس اپنے سینے پر چپکائے ہوئے تھے۔ اس نے خواتین کا طرز کا کارسیٹ پہنا ہوا تھا جبکہ دوسرا چمکدار نارنجی بال، چہرے پر سرخ ٹیٹو، گلابی موزے اور کھلا ہوا کیمونو پہنے ہوئے تھا۔ایک اور شخص نے کروپ ٹاپ، سیاہ چمڑے کی شارٹس اور فش نیٹ ٹائٹس پہنی ہوئی تھیں۔
ان افراد کے لباس اور ظاہری شکل کو روایتی جنسی رجحانات رکھنے والے مردوں کے امیج سے مطابقت نہ رکھنے والا قرار دیا گیا۔ حراست میں لیے گئے آٹھ افراد میں سے سات کو جرمانہ کیا گیا، جبکہ ایک مرد بارٹینڈر یہ دلیل دے کر جرمانے سے بچ گیا کہ وہ عام فیشن کا لباس پہنے ہوئے ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب روسی حکومت روایتی اقدار کو فروغ دینے کے لیے اپنی اینٹی ایل جی بی ٹی پالیسیوں کو مزید سخت کر رہی ہے، جن میں "بچوں کے بغیر زندگی گزارنے کے طرزِ زندگی کی تشہیر پر بھی پابندی شامل ہے۔ یاد رہے کہ نومبر میں بھی روسی حکام نے ماسکو میں متعدد بارز اور نائٹ کلبز پر چھاپے مارے تھے، جنہیں ایل جی بی ٹی پروپیگنڈا قوانین کے تحت نشانہ بنایا گیا تھا۔