جونیئر ورلڈکپ ہاکی ٹورنامنٹ، پاکستان کی ایک بار پھر مایوس کن کارکردگی
جونیئر ہاکی ٹیم نے ناقص کارکردگی سے شائقین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا بھرپور تیاری کیساتھ ایونٹ میں شرکت کے دعوے بس دعوے ہی ثابت ہوئے جونیئر ہاکی ٹیم مضبوط حریفوں کے سامنے بے بس نظر آئی پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کوششوں بے سود ثابت ہوئیں ملک میں پہلے ہی قومی کھیل تنزلی کا شکا ر ہے ٹیم کی ناقص کارکردگی نے کھیل کو مزید نقصان پہنچایا ہے طویل عرصہ بعد ٹیم نے کسی بڑے ایونٹ میں شرکت کی اور افسوس کی بات کہ اس کے باوجود بھی ٹیم ایونٹ کے پہلے مرحلہ سے ہی باہر ہوگئی۔ پاکستان ہاکی ٹیم ارجنٹائن کے ہاتھوں شکست کے بعد جونئیر ہاکی ورلڈکپ سے با ہر ہوگئی ہے۔ارجنٹائن کی ٹیم نے اہم میچ میں پاکستان کو تین کے مقابلے میں چار گولز سے شکست دی، پاکستان ٹیم نے اب تک کھیلے گئے اپنے تین میچز میں سے صرف ایک میچ جیتا ہے۔ واحد فتح مصر کے خلاف میچ میں حاصل ہوئی۔جونیئر ہاکی ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن پرفارمنس، جنوبی افریقہ سے شکست کھا کر قومی ٹیم ٹاپ ٹین میں بھی جگہ بنانے میں ناکام رہی ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ جونیئر ہاکی ورلڈکپ میں پاکستان ہاکی ٹیم ٹاپ 10 ٹیموں میں بھی جگہ بنانے میں ناکام رہی ہے۔اس سے قبل پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم 2013 ورلڈکپ میں 9ویں پوزیشن پر رہی تھی۔جبکہ 2016 میں بھارت میں ہونیوالے ایڈیشن میں ویزا نہ ملنے پر پاکستان شرکت نہیں کرسکا تھا، آسٹریلیا میں 2001 میں ہونیوالے ایڈیشن میں بھی پاکستان نے شرکت نہیں کی تھی۔جبکہ جونیئر ورلڈ کپ ہاکی میں پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس معیاری نہیں رہی، گول کیپنگ کا شعبہ متاثر کن ثابت نہیں ہوا، جبکہ فاروڈز کے گول کرنے کی صلاحیت بھی سوالیہ نشان بنی رہی،گروپ کے تین میچوں میں گرین شرٹس نے چھ گول بنائے اور اس کے خلاف بارہ گول ہوئے۔ہیڈ کوچ دانش کلیم نے کہا کہ ہماری ٹیم کے اکثر کھلاڑیوں نے اپنا عالمی میچ ہیاس ایونٹ میں کھیلا، مضبوط گروپ ہونے کے باوجود ہماری ٹیم نے جرمنی اور ارجنٹائن کے خلاف بہترین کھیل پیش کیا، ناکامی میں اصل مسئلہ کھلاڑیوں کی ناتجربے کاری ہے، ورلڈ کپ سے قبل نہ تو ہمیں کوئی انٹر نیشنل سیریز ملی اور نہ ہوم گراؤنڈ پر ہمیں غیر ملکی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا، رضوان علی اور رانا وحیدبلاشبہ ہماری نئی اور اچھی دریافت ہیں، ملک میں ہاکی کو اگر حکومتی سر پرستی نہ ملی تو اس سے مزید نقصان ہوگا،فیڈریشن جونیئر ٹیم کے لئے غیر ملکی دورے کا اہتمام کرے تاکہ انہیں عالمی معیار کے مقابلوں کا تجربہ مل سکے، کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ نظر آرہا ہے۔ ان میں کچھ کھلاڑیوں کو بیرون ملک لیگ میں شر کت کرائی جائے تو ان کے کھیل میں نکھار آسکتا ہے۔
٭٭٭٭