الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ ،سعد رفیق اور میاں نصیر کا انتخاب کا لعدم ،دوبارہ پولنگ کا حکم

الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ ،سعد رفیق اور میاں نصیر کا انتخاب کا لعدم ،دوبارہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(نامہ نگار)الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ125 اورپنجاب اسمبلی کے حلقہ 155میں دھاندلی ثابت ہونے پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ایم این اے اورمسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے میاں نصیرکاانتخاب کالعدم قرار دے دیا ہے۔ان حلقوں میں 60 روز کے اندر دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل کے مطابق سرکاری تھیلوں میں جعلی ووٹ ڈالے گئے تھے،5 پولنگ سٹیشنز پر ایک ووٹر نے 6 بار ووٹ ڈالے ۔80 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے حلقہ این اے 125 اور پی پی 155 میں بڑے پیمانے پر انتخابی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔درخواست گزار نے 265 پولنگ سٹیشنز میں سے 260 کے گواہ پیش کئے، ریٹرننگ آفیسر نے غیر ذمہ داری کا کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر مصدقہ نتائج پر حتمی نتیجہ جاری کیا، 17 پولنگ سٹیشنوں کا ریکارڈ کھلوایا گیا جن میں سے3کا ریکارڈ ہی نہیں ملا، نادرا نے جو تصدیق کی اس کے مطابق ہر شخص نے دو، دو ووٹ کاسٹ کئے۔الیکشن کمیشن کے سٹاف نے اپنے فرائض درست طریقے سے انجام نہیں دئیے، پولنگ سٹاف سے تمام اخراجات واپس لئے جائیں۔ الیکشن کمیشن ایسے قواعدبنائے کہ غفلت کرنے والے افسروں کو سزا ملے۔ الیکشن ٹربیونل نے قرار دیا کہ حامد خان دھاندلی ثابت نہیں کر سکے تاہم ریٹرننگ افسروں اور دیگر عملے نے غفلت برتی، این اے 125 اور پی پی 155 میں 60پولنگ سٹیشنز پر بڑے پیمانے پر انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جہاں ایک ووٹر نے چھ،چھ بار ووٹ ڈالا، ٹربیونل نے 60روز میں دوبارہ انتخابات کرانے کے ساتھ ساتھ انتخابی عملے کے خلاف تادیبی کارروائی کا بھی حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ125 میں مختلف جماعتوں کے 20 امیدوار میدان میں تھے میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان84 ہزار495 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر تھے۔حامد خان کی جانب سے دائر انتخابی عذرداری پرقومی اسمبلی کے حلقہ125 میں دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ سناتے ہوئے مذکورہ حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔ ٹریبونل کے مطابق حلقے کے 265 پولنگ اسٹیشنز میں سے 7 میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ 125 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق ایک لاکھ 23 ہزار416 ووٹ کیساتھ کامیاب ہوئے تھے جب کہ ان حریف تحریک انصاف کے رہنما حامدخان 84 ہزار495 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پرتھے۔واضح رہے کہ مذکورہ حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان نے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق کی کامیابی کو چیلنج کر رکھا تھاجس میں11 مئی 2013 کے عام انتخابات میں این اے 125سے پاکستان مسلم لیگ (ن )کے خواجہ سعد رفیق قومی اسمبلی منتخب ہوئے، حامد خان نے دھاندلی کے الزامات کے تحت 4جولائی 2013 کو انتخابی عذرداری الیکشن کمیشن میں دائر کی اور سماعت شروع ہونے کے بعد 7 نومبر 2013کو الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک پر عدم اعتماد کا اظہارکردیاجس کے بعد 11جنوری 2014کو الیکشن ٹربیونل فیصل آباد کے جج جاویدرشیدمحبوبی نے دھاندلی کیس کی سماعت شروع کی،22ستمبر 2014کو شیخ محمد تعریف کی سربراہی میں لوکل کمیشن نے ٹربیونل میں رپورٹ جمع کرائی اور اس کے بعد نادرا نے مختلف پولنگ سٹیشنز کی رپورٹ جمع کرائی، 30 مارچ 2015کو خواجہ سعدرفیق نے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے ساتھ ساتھ 49صفات پر مشتمل تحریری بیان بھی الیکشن ٹربیونل میں جمع کرایاجس پر جرح مکمل کرلی گئی تھی اور27 اپریل اور پھر30اپریل کو الیکشن ٹربیونل کے جج جاویدرشیدمحبوبی نے مذکوہ حلقہ کافیصلہ محفوظ کرلیاتھاجو گزشتہ روزسنا دیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں الیکشن ٹربیونل نے پی پی 155سے تحریک انصاف کے امیدوار فرحت عباس کی طرف سے دائر مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے میاں نصیر احمد کے خلاف دائر انتخابی عذر داری بھی منظور کرلی ہے ،فرحت عباس نے بھی اس حلقہ میں دھاندلی کے الزامات عائد کئے تھے ۔فاضل ٹربیونل نے گواہوں کے بیانات اور دستاویزی ثبوتوں کی بنیاد پر میاں نصیر احمد کا انتخاب بھی کالعدم کردیا ہے ۔ اسلام آبادسے اے این این کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ حصہ این اے 125 اور پی پی 155 سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ ملنے کے بعد کامیاب امیدواروں کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔ ان دونوں حلقوں میں ضمنی الیکشن 60 روز کے اندر کروانے سے متعلق آرٹیکل 224 کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ خواجہ سعد رفیق ایک ماہ کے اندر الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق رکھتے ہیں ۔ ٹریبونل کافیصلہ صرف سپریم کورٹ میں چیلنج ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کا حکم امتناعی جاری ہونے تک الیکشن کمیشن اپنی کارروائی جاری رکھے گا۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) نے این اے 125 سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری شروع کردی ۔ مسلم لیگ( ن) کے رہنماؤں کا موقف ہے کہ عدالتی فیصلے میں کافی خامیاں موجود ہیں،ٹریبونل کے فیصلے کی کاپی ملتے ہی وزیراعظم کو آگاہ کیا جائے گا اور آئینی ماہرین کی مشاورت کے بعد فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ وزیراعظم اس حوالے سے جلد پارٹی کا مشاورتی اجلاس بھی طلب کرینگے جس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

لاہور(نامہ نگار،خبر نگار خصوصی)وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ الیکشن ٹربیونل نے ریٹرننگ افسروں کی ناہلی کی سزا مجھے اور ووٹرز کو دی ہے ،یہ فیصلہ بنیادی طور پر پریذائیڈنگ افسر وں کے خلاف ہے ،میں نہیں سمجھتا کہ فیصلہ انصاف کے مطابق ہو اہے ، ٹربیونل میں حامد خان دھاندلی ثابت نہیں کرسکے ،یہی وجہ ہے کہ میرے لئے کوئی سزا تجویز نہیں کی گئی ہے ۔سپریم کورٹ جانے کا حق رکھتے ہیں لیکن اس حوالے سے پارٹی مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔گزشتہ روز پنجاب الیکشن کمیشن آفس میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ این اے 125 میں دھاندلی کے حوالے سے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، ٹریبونل کے فیصلے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ این اے 125 میں دھاندلی کے ثبوت نہیں ملے لیکن پریذائیڈنگ اور ریٹرنگ آفیسرز کی جانب سے حلقہ کے 265 میں سے 7 پولنگ اسٹیشنزپربے ضابطگیاں دیکھنے میں آئیں، اگر دھاندلی کے ثبوت ثابت ہوتے تو الیکشن ٹریبونل مجھے نا اہل قرار دیتا لیکن مجھے کسی قسم کی سزا نہیں دی گئی۔خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ این اے 125 کے ووٹرز نے حال ہی میں ہونے والے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ثابت کیا کہ 11 مئی 2013 کو مجھے 39 ہزار ووٹوں سے کامیابی ملی تھی لیکن پی ٹی آئی کے دوستوں نے انتخابات کے بعد میری اور میرے خاندان کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچایا۔حامد خان این اے 125 میں دھاندلی ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام ہوئے ہیں،ایک طرف تو ججز نے کہا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اور دوسری طرف حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم بھی دے دیا۔ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا حق رکھتے ہیں لیکن اس حوالے سے فیصلہ پارٹی مشاورت کے بعد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ آراوز اور ریٹرنگ آفیسرزکے خلاف دیا ہے لیکن اس کا نقصان ہمیں ہو رہا ہے، اگر 7 پولنگ اسٹیشن کے سارے ووٹ بھی حامد خان کو دے دیئے جائیں تو پھر میں میری برتری ان سے بہت زیادہ بنتی ہے۔دریں اثناء تحریک انصاف کے راہنما حامد خان نے کہا کہملک میں انصاف کرنے والی عدالتیں موجود ہیں، گزشتہ روزٹریبونل کا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آیا ہے ۔باقی 3 حلقوں میں بھی فیصلہ پی ٹی کے حق میں ہی آئے گا۔

مزید :

صفحہ اول -