دسمبر آرگینک ہے۔۔۔

دسمبر آرگینک ہے۔۔۔
دسمبر آرگینک ہے۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دسمبر آرگینک ہے
اگرچہ اپنی موسمی شدت میں تھوڑا پینک ہے
دسمبر آرگینک ہے دسمبر  آرگینک ہے
دسمبر جب بھی آتا ہے 
بڑی سوغات لاتا ہے
کہیں  کنو کہیں گنے
کہیں گڑ بھی کھلاتا ہے
دسمبر  آرگینک ہے۔ دسمبر آرگینک ہے۔
پراٹھے میں کبھی مولی
کبھی آلو کبھی گوبھی
کبھی ہے ساگ کو تڑکا
کبھی پالک کبھی میتھی
دسمبر آرگینک ہے ۔ دسمبر آرگینک ہے
ہوا یخ  بستہ چلتی ہے
بدن کی قلفی بنتی ہے
کہیں قہوہ کہیں کافی
کہیں  چاۓ ابلتی ہے
سجی چولھے پہ چینک ہے۔ دسمبر آرگینک ہے

وہ جیکٹ گرم ڈالی ہے
رضائی بھی نکالی ہے
گلے میں ڈال کے مفلر
گرم ٹوپی سجا لی ہے
اضافی ساتھ عینک ہے۔دسمبر آرگینک ہے
اگر تھوڑا سا بھاگے ہیں
نہ پیچھے اور  نہ آگے ہیں 
لگی تھی  چوٹ گھٹنے پر
پرانے درد جاگے ہیں
سہارا ڈکلوفینک ہے۔دسمبر آرگینک ہے
کہیں پہ حلوہ پوری ہے
وہ دیسی گھی کی چوری ہے
کہیں گاجر کا حلوہ ہے
کہیں    میٹھی کچوری ہے
کہیں اچھوانی صحنک ہے۔ دسمبر آرگینک ہے
کبھی ہیٹر میں مسئلہ ہے
کبھی گیزر میں مسئلہ ہے
کہیں پر گیس کی بندش
کہیں چولھے میں مسئلہ ہے
یہ کرتا سب مکینک ہے۔ دسمبر آرگینک ہے
یہ موسم آیا مچھلی  کا
یہ موسم دیسی مرغی  کا
کہیں پر سوپ انڈے  اور
کہیں ٹھیلا ہے یخنی کا
یہ سارا ہائی جینک ہے۔ دسمبر آرگینک ہے
کہیں پر برف باری ہے
کہیں بارش بھی جاری ہے
کہیں بادل کہیں خشکی
کہیں پر دھند طاری ہے
یہ کتنا ڈائینیمک ہے  ۔دسمبر آرگینک ہے۔
 کلام :سبطین ضیا رضوی

مزید :

شاعری -