امریکا اور دیگر ممالک میں ٹیرف کی جنگ، یہ ٹیرف آخر ہے کیا؟

امریکا اور دیگر ممالک میں ٹیرف کی جنگ، یہ ٹیرف آخر ہے کیا؟
امریکا اور دیگر ممالک میں ٹیرف کی جنگ، یہ ٹیرف آخر ہے کیا؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین کی درآمدات پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے لیکن ٹیرف کیا ہے اور کیا اس سے ٹیرف لگانے والے ملک کو کوئی فائدہ ہوتا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ٹیرف وہ ٹیکس ہے جو کوئی ملک دیگر ممالک سے درآمد کی گئی اشیاءپر عائد کرتا ہے تاکہ حکومت کو زیادہ آمدنی ہو اور لوگ باہر سے منگوائی اشیاءکا استعمال بھی کم کریں جس سے ملکی مصنوعات کو فروغ ملے گا۔ 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ دوسرے ملکوں سے آنے والی چیزوں کے امریکا پہنچنے پر اگر ان پر اضافی ٹیرف لگا دیا جائے تو اس سے امریکا کو اضافی آمدنی بھی ہوگی اور وہ چیزیں امریکا میں مہنگی بھی فروخت ہوں گی جس سے لوگ باہر سے آنے والی مصنوعات کے بجائے ملکی مصنوعات کی جانب راغب ہوں گے۔
وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ ٹرمپ نے 2018 میں جو ٹیرف لگائے تھے، ان سے امریکا کو فائدے کے بجائے نقصان ہوا، اندرون ملک ملازمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور الٹا امریکا میں ایک لاکھ 20 ہزار ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ 
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن غیر ملکی چیزوں پر ٹیرف لگایا گیا تھا ان کی جگہ لوگوں کو امریکی اشیاءخریدنے پر مجبور ہونا پڑا، اس لئے امریکی کارخانہ داروں نے اپنی قیمتیں اور بڑھا دیں جس سے ہر گھر پر اوسطاً 625 ڈالر ماہانہ کا اضافی خرچہ پڑگیا۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق ٹیرف لگایا جائے تو دوسرے ملک بھی ٹیرف لگاتے ہیں جس سے اصلی نقصان دونوں ملکوں کے صارفین کو ہوتا ہے کیونکہ پھر ملکی کارخانہ دار بھی مہنگی چیزیں بیچنے لگتے ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں 1962 میں چکن وار کا ذکر کیا جب مغربی جرمنی میں امریکی چکن کی فروخت بہت بڑھ گئی تھی اس لئے یورپی ادارے نے چکن پر ٹیرف لگا دیا تھا۔
ٹیرف لگانے سے جرمنی کو امریکی چکن کی برآمد کم ہوئی تو امریکا نے جرمنی کا بازو مروڑنے کے لئے جرمن ٹرک پر ٹیرف لگا دیا جس سے جرمن شہری مہنگا چکن کھانے لگے جبکہ امریکی شہریوں کے پاس اچھے ٹرک کے آپشن کم ہو گئے۔ 
وال سٹریٹ جرنل کا خیال ہے کہ ٹیرف لگانے سے نقصان صارفین کو ہوتا ہے اور فائدہ کارخانہ دار اٹھا لیتے ہیں جو غیر ملکی کمپنیوں کے میدان سے باہر ہونے کے بعد اپنی مصنوعات اپنے ہی ملک میں مزید مہنگی کر کے بیچنے لگتے ہیں۔