خضدار سے مبینہ اغواء خاتون عاصمہ کا ویڈیو بیان منظرعام پر، معاملے میں نیا موڑ آگیا

خضدار سے مبینہ اغواء خاتون عاصمہ کا ویڈیو بیان منظرعام پر، معاملے میں نیا ...
خضدار سے مبینہ اغواء خاتون عاصمہ کا ویڈیو بیان منظرعام پر، معاملے میں نیا موڑ آگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ (ویب ڈیسک) ایک طرف بلوچستان حکومت خضدار سے مبینہ طور پر اغواء کی گئی عاصمہ کی بازیابی کیلئے چھاپے مار رہی ہے، تو دوسری جانب عاصمہ کا بیان سامنے آگیا ہے، جس میں اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے مبینہ اغوا ءکار ظہور احمد کے ساتھ گئی ہے۔

'آج نیوز" کے مطابق خضدارمیں این 25 شاہراہ سے متصل پوش ایریا شہزاد سٹی میں جمعرات کی درمیان شب ایک واقعہ پیش آیا۔پولیس ذرائع کے مطابق شہزاد سٹی میں مقامی شہری عنایت اللہ جتک کے گھر درجن سے زائد مسلح افراد داخل ہوئے۔ مسلح افراد نے گھر والوں پر تشدد کیا، اور عنایت اللہ کی بیٹی مسماۃ عاصمہ کو زبردستی ساتھ لے گئے۔

واقعہ کے فوری بعد 6 جنوری کو ورثاء نے این 25 شاہراہ کو دو مقامات جھالاوان سبزی منڈی اور زیروپوائنٹ ایریاسے ٹریفک کیلئے بند کرکے دھرنے پر بیٹھ گئے۔مظاہرین سے خضدار پولیس نے ایس ایس پی جاوید زہری کی قیادت میں متعدد بار مذاکرات کیے تاہم مذاکرات ناکام رہے۔

تاہم، اب ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ خضدار میں مغویہ عاصمہ کی بازیابی کے لیے پولیس اور لیویز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ انجیرہ میں چھاپہ مار کر ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ مرکزی ملزم ظہور احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق مغویہ کے بھائی عبدالحفیظ جتک کی مدعیت میں ظہور احمد اور اس کے ساتھیوں پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 365، 354 اور 397 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے مغویہ کی بحفاظت بازیابی یقینی بنائیں۔

شاہد رند نے کہا کہ حکومت بلوچستان شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر پولیس اور لیویز کو مکمل تعاون فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ ملزمان جلد گرفتار ہوں اور مغویہ کو بازیاب کرایا جا سکے۔

ادھر خضدار سے اغوا ءہونے والی عاصمہ بلوچ اور ظہور احمد جمالزئی کی مشترکہ ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے، جس میں عاصمہ بلوچ براہوی زبان میں کہہ رہی ہے کہ اسے اغواء نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنی رضا مندی سے ظہور احمد کے ساتھ گئی ہے۔ ویڈیو میں ظہور احمد بھی یہی مؤقف اختیار کر رہا ہے کہ عاصمہ بلوچ نے خود اسے بلایا تھا اور وہ اس کی مرضی سے اسے لے کر گیا۔ ظہور احمد نے کہا کہ میڈیا میں اس کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ ویڈیو کے جواب میں مبینہ مغویہ عاصمہ کی بہن نے بھی ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے ملزم ظہور کے بیان کو رد کیا اور حکومت اور انتظامیہ پر تنقید کی۔

عاصمہ کی بہن نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، میری بہن کی ایک ویڈیو اس کے اغواءکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔ میں اور بلوچ قوم اس ویڈیو کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بیان اغواءکاروں نے زبردستی دلوایا ہے۔ ایسے بیانات دلا کر وہ ہمیں بلیک میل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے پرامن احتجاج سے دستبردار ہو جائیں۔ مزید برآں، وہ عوامی رائے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ہمارے حق میں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد انتظامیہ اور حکومت یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ مجرموں کا سراغ لگانا ممکن نہیں۔ جس اکاؤنٹ یا نمبر سے یہ ویڈیو سب سے پہلے شیئر کی گئی، اس کے ذریعے مجرموں تک آسانی سے پہنچا جا سکتا ہے۔ اگر اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے باوجود حکومت مجرموں کو گرفتار کرنے اور میری بہن کو بازیاب کرانے میں ناکام رہتی ہے، تو میں یہ سمجھوں گی کہ انتظامیہ جان بوجھ کر مجرموں کو آزاد چھوڑ رہی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں ایک بار پھر کہتی ہوں کہ جب تک میری بہن کو آزاد نہیں کیا جاتا اور مجرموں کو سخت سزا نہیں دی جاتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ہم اپنے احتجاج کو مزید شدت دیں گے اور اسے وسعت دیں گے۔‘