پتھر پہ بھی ہو جائے گا پتھراﺅ کسی دن ۔۔۔
تحریر : خالد کمال ( کینیڈا )
شیشے سے عداوت کا یہی حال رہا تو
پتھر پہ بھی ہو جائے گا پتھراﺅ کسی دن
شعور سب سے پہلے ہم سے جو چیز طلب کرتا ہے وہ تہذیبِ ذہنی ہے۔
اگر ہم ایک دوسرے کیلئے اچھا سوچ نہیں سکتے،
اچھا بول نہیں سکتے،
اچھا محسوس نہیں کرسکتے، اور اچھا محسوس نہیں کرا سکتے
اور اگر ہم میں یگانگت نہیں ہے
تو مہذب دنیا میں ہمیں کوئی نہیں پوچھے گا
مہذب دنیا نے کچھ باؤنڈریز بہرحال بنائی ہیں جب بھی یہ باؤنڈرییز کراس کی جاتی ہیں باشعور معاشرے کے باشعور لوگ اسکی نشاندھی کرتے ہیں۔
مشرقی اقدار میں تو یہاں تک ممنوع ہے کہ ہم اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کیساتھ کوئی بدتہذیبی کریں لیکن مغربی اقدار نے تو اس میں ایک قدم اور آگے بڑھایا ہے یعنی جہاں کسی نے کہیں ڈائیلاگ میں عدم برداشت رویہ اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی تو باشعور لوگوں نے فوراً اسے نفسیاتی مریض ڈیکلیئر کرنے میں کوئی دیر نہیں لگائی ۔
وطنِ عزیز میں دیکھیں اور ذرا غور کریں تو ٹاک شوز اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم مہذب دنیا کی کیٹیگری سے کہیں دور نظر آتے ہیں۔
نوٹ : ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں